۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024

حوزه/ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید جواد نقوی نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ پاکستانی حکومت کو سعودی عرب اور امریکہ کے ایران سے تصادم کی صورت میں غیر جانبدار رہنے کے بجائے باوقار قومی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مظلوم کا ساتھی بننا چاہیے ۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید جواد نقوی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو سعودی عرب اور امریکہ کے ایران سے تصادم کی صورت میں غیر جانبدار رہنے کے بجائے باوقار قومی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مظلوم کا ساتھی بننا چاہیے ۔پاکستانی عوام ٹرمپ اوربن سلمان کی پالیسی کی حمایت کی بجائے اتحاد و وحدت چاہتی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ظالمانہ استکباری پالیسیوں کی حمایت کی جائے۔

تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ نے کہا: امریکہ جس پر بھی حملہ کرتا ہے پاکستان کو مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے ۔ سعودی عرب اور ایران میں سے جس پربھی حملہ ہو، اسے اسلام پر حملہ تصور کیا جائے ۔ نہ یہ کہ سعودی عرب سے اظہار یکجہتی اور ایران سے لاتعلقی اختیار کی جائے ۔

انهوں نے مزید کہا: پاکستانی حکومت امریکی صدر ٹرمپ سے ڈرنے کی بجائے ملکی مفاد دیکھے اور امریکی ڈکٹیشن مسترد کر کے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات جاری رکھے۔ پاکستان، ایران اور سعودی عرب کے درمیان تفریق نہ کرے ، توازن کی پالیسی اختیار کرے ۔پاکستان میں فرقہ وارانہ جنگ سرکار، مولوی اور بیرونی سرمایہ کاری نے کروائی عوام میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔

مسجد بیت العتیق جامعہ عروة الوثقیٰ میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اومان کی طرح ایران اور امریکہ کے ساتھ ثالثی اختیار کرنی چاہئے ،اگر امریکہ کسی ملک پر حملہ کرتا ہے تو پھر یہاں پر ثالث نہیں بننا چاہئے بلکہ مظلو م کا حامی بننا چاہئے اور اگر امریکہ افغانستان پر حملہ کرتا ہے تو افغانستان کی حمایت کریں اور اگر عراق پر حملہ کرتا ہے تو اعراق کا ساتھ دیں۔

حجت الاسلام و المسلمین جواد نقوی نے حیرت کا اظہار کیا کہ دونوں اسلامی ممالک ہیں۔ لیکن سعودی عرب پر حملہ ہوتو اس کو مسلمانوں کا مسئلہ سمجھتے ہیں اور اگر ایران پر ہو تو اس کو مسلمان کا مسئلہ نہیں سمجھتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ مسلمان ممالک میں کسی کی طرف جانبدار نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان کے درمیان صلح کروائیں۔لیکن اگر امریکہ ایران پر حملے کی حماقت کرتا ہے تو پھر مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے اور ظالم کے خلاف ہونا چاہئے۔سعودی عرب سے اتنا کچھ کھانے کے بعد ہمارے وزیر اعظم نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے۔حالانکہ ہماری خارجہ پالیسی دو طرح کی ہونی چاہیے۔ اسلامی ممالک میں ثالثی کا کردار اور ظالم اور مظلوم میں مظلوم کا ساتھ دیں۔اب امریکہ اور ایران کی کشیدگی یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بھاری اسلحہ لوڈ کردیا گیا ہے،ایک ٹریک دبانےکی دیر ہے کوئی بھی یہ حملہ کرسکتا ہے اور ذہن بن سلمان کی طرف جاتا ہے،اگر ادھر سے کوئی حملہ ہوا تو آٹومیٹک حملہ شروع ہوجاتا ہے اور پورا علاقہ تیل کی پائپ لائنوں سے بھرا ہوا ہے۔

ہندوانتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت پر ان کا کہنا تھاکہ بی جے پی نے بھارتی انتخابات میں پاکستان کو جہادی ملک بناکر پیش کیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد مودی جیت گیا ہے۔ اس کے اعلان کے مطابق وہ کشمیر کو فلسطین یعنی اسرائیل بنانا، سی پیک کو ناکام کرنا اور پاکستان کو توڑنے کے لئے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں علیحدگی کی سازشیں پھیلا رہا ہے۔ ہمیں سنجیدگی کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .