۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
یمنی سیاسی رہنما

حوزہ/ سلیم المنتصر نے کہا کہ اس سال بھی ملت یمن کو رمضان کے مقدس مہینے میں بھوک ، غربت اور بڑے پیمانے پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، لیکن ان کے دل تقوی الہی سے سرشار ، مطمئن اور خدا کی مدد  پر بھروسہ رکھے ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی خصوصی رپورٹ کے مطابق یمن کے مظلوم عوام کے خلاف سعودی ، امریکی اور صہیونیوں کی طرف سے مسلط کردہ جنگ چھٹے سال میں داخل اور یمنی رمضان کے مقدس مہینے میں داخل ہورہے ہیں، جبکہ اس سال محاصرے اور صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے علاوہ ملت یمن کو اپنے ملک میں کورونا وائرس پھیل جانے کے خطرے کا سامنا بھی ہے۔

سعودی اور امریکی کرونا وائرس کو مقبوضہ جنوبی یمن کے ذریعے تمام یمنیوں تک پھیلانے کی چوبیس گھنٹے کوشش میں لگے ہوئے ہیں. لیکن گذشتہ برسوں کی طرح یمنی شکست ناپذیر عوام اپنے ایمان کامل اور خود اعتمادی کے سائے تلے خداوند متعال پر بھروسہ کرتے ہوئے اس بحران سے بھی سربلندی کے ساتھ نکل آئے گی۔ یمن کے ماہر اور سیاسی کارکن سلیم المنتصر نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد اور یمنی عوام کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے حوزہ نیوز کے بین الاقوامی نمائندہ خصوصی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ایک طرف سے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ  ہے ، دوسری طرف سے سعودی اور امریکی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے یمنی باشندوں کو اپنے ملک کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے چھٹے سال میں انتہائی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سعودیوں نے یمنیوں پر فضائی حملے کر کے رمضان کے مقدس مہینے کی بے حرمتی کی
انکا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے عوام پر مسلسل فضائی حملے کر کے ملت یمن کی انتہائی اہم صلاحیتوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے ،اور انکو آسان ترین بنیادی حقوق اور خدمات سے محروم کردیا ہے.
یمنی ماہر نے بتایا کہ یمن پر حملے کے پہلے دن سے ، جارح سعودی  نے بے گناہ شہریوں اور بے گناہ لوگوں پر ، شہریوں کی سہولیات اور شہریوں کے مفادات پر براہ راست  بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ اقوام متحدہ کی زیرقیادت ، انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرکاری اعدادوشمار اور اس کے بعد کی اطلاعات ، اس بے رحم دشمن کے مسلسل مظالم اور بربریت کی گواہی دیتی ہیں ، کہ جو بچوں ، خواتین اور بوڑھوں کے خون کا احترام نہیں کرتے ہیں ، اور ماہ رمضان کے احترام کے قائل بھی نہیں ہیں. 
المنتصر نے محاصرے کے مشکل حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں نے فیکٹریوں اور معاشی سہولیات پر بمباری کی ہے اور یمن کے سمندری بندرگاہ ، راستے ، زمینی راستے اور ہوائی سرحدیں بند کردی ہیں تاکہ یمنی عوام تک خوراک اور ادویات کی امداد رسائی کو روکا جاسکے۔ اور لوگوں کو جتنا بھی ممکن ہو سکتا تھا مشکل میں ڈال رکھا ہے. 
انہوں نے مزید کہا کہ  سعودی عرب نے انسانیت کے چہرے کو مسخ کر دیا ہے اور بشریت کے ماتھے پر ننگ و عار کا داغ ڈال دیا ہے ،  ہزاروں بچوں کے ہلاک ہونے کا ذریعہ بنا ہے وہ بچے یا تو بھوک ،پیاس، ادویات کی عدم فراہمی یا پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے   لیکن پھر بھی یمنی عوام ان تمام مشکلات اور آفات کا سامنا کر رہے ہیں ، ان کے باوجود وہ رمضان کے مقدس مہینے میں داخل ہونے پر خوش ہیں ، اور اس مہینے کی بدولت ، ان کا ایمان کم نہیں ہوا ہے اور ظالموں سے انتقام لینے کیلئے مزید پر عزم ہو گئے ہیں. 

انہوں نے مزید کہا کہ اس با فضیلت  مہینے میں یمن کے عوام اپنی بے مثال ایمانی طاقت و قدرت اور بے نظیر شجاعت  کے ساتھ ، پوری طرح سے خداوند پر بھروسہ کئے ہوئے اسی کی مدد کی امید رکھے ہوئے ہیں. 

رمضان میں روزہ رکھنا اور عبادت کرنا یمنیوں کا ایک طاقتور ہتھیار ہے.

یمنی ماہر سیاسیات نے کہا: یمنیوں کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ، روزے اور عبادت اپنے دشمنوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہے ، اور بنیادی طور پر یمنی عوام اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہوئے خدائے تعالٰی کے علاوہ کسی پر بھروسہ نہیں کرتے ،اور اسی وجہ سے وہ تمام جنگی علاقوں میں  کامیاب ہیں ، اور دشمنوں کی حیرت انگیز مادی سہولیات اور سازو سامان کے باوجود ، ہم ان کی شکست کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور زمین پر ان کی ناک رگڑ رہے ہیں۔

یمن میں صحت اور طبی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں

المنتصر کا سعودی عرب کی یمن پر جاری بمباری  کی طرف اشارہ کرتے  ہوئے مزید کہنا تھا کہ :  سعودی اور امریکی  نہ صرف یمنی معیشت کو تباہ کررہے ہیں بلکہ سب کچھ تباہ کرچکے ہیں۔ 
اس نے اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو بھی محفوظ نہیں رکھا ہے ، لہذا یمن میں صحت اور طب کے ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، یمن کے عوام میں متعدد بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ہے اور ان سے ایک بیماری کرونا وائرس کی ہے. 

سعودی عرب یمن میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے.

  انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن جان بوجھ کر دن رات یمن میں کرونا وائرس داخل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ، اور یمن کے مقبوضہ جنوب  کے ذریعے، وہ یمنی عوام کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔ یمن کا جنوب ایک ایسی جگہ ہے جہاں صحت کے میدان میں کوئی نگرانی کرنے والا موجود نہیں ہے ، کیونکہ  یہ دشمن کے قبضے میں ہے اور حملہ آور قوتوں کی چھاؤنی  ہے۔ لہذا ، یہ قطعی طور پر واضح نہیں ہے کہ وہاں صحت کی صورتحال کیا ہے اور عمومی طور پر یمن کا جنوب ہر طرح کی پریشانیوں اور تکلیفوں کا مرکز ہے۔ در حقیقت ، اس قبضے سے یمنی عوام کو  کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ، بلکہ ان کے لئے تمام علاقوں میں تباہ کن صورتحال پیدا کردی ہے۔

بھوک اور محاصرے کے ساتھ یمنیوں کے دل تقویٰ الہی اور  فتح و نصرت الہی سے سرشار ہیں.

آخر میں یمنی ماہر سیاسیات نے کہا کہ ملت یمن کو اس سال بھی رمضان کے مقدس مہینے میں خالی پیٹ ، اور ان کی جیبیں خالی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ،لیکن ان کے دل تقوی الہی سے سرشار ، مطمئن اور خدا کی مدد  پر بھروسہ رکھے ہوئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .