۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
جبری گمشدگان

حوزہ/سکردو میں بھی لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف سکردو جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا ملک گیر یوم احتجاج منایا۔اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ جب تک محب وطن لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سکردو میں بھی لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف سکردو جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کا ملک گیر یوم احتجاج منایا۔اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ جب تک محب وطن لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم اس غیر آئینی اقدم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے۔ ہم پاکستان کے محب وطن شہری ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون و آئین کی بالادستی ہو، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گذشتہ 5 سال سے جاری ہے، جس کے تحت کئی نوجوان تاحال لاپتہ ہیں، تاہم اس دوران کئی نوجوان اپنے گھروں کو واپس بھی لوٹ آئے ہیں، یقینی طور پہ لاپتہ افراد کی واپسی سے آئین و قانون کی بالادستی ہوئی ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے متعدد شیعہ افراد تاحال جبری طور پہ لاپتہ ہیں، تمام شیعہ لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے اور اگر ان پر الزام ہیں تو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمے چلائے جائیں اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔

رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی حساس ہوتا جا رہا ہے اور شیعہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں، کوئی بھی ادارہ اُن کی فریاد سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل انتہائی قابل تشویش ہے کہ لاپتہ افراد اس ملک کے باشندے ہیں اور اُن کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ اُن کے اہلخانہ کو مکمل آگاہی دی جائے اور اُن کی ملاقاتیں کرائی جائیں۔  کورونا وائرس جیسی موذی مرض کے پھیلاو کی وجہ سے شیعہ گمشدہ افراد کے خانوادے اسوقت شدید مشکلات اور اذیت کا شکار ہیں اور وہ اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے کیلئے بے چین ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو جبری لاپتا کرنا قانون و انصاف کا قتل اور آئین پاکستان سے صریحاََ انحراف ہے۔جمہوری حکومت کے اس آمرانہ اقدام کے خلاف ملک کی ہر گلی محلے میں آواز بلند کی جائے گی۔ ہم نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ملت کے لاپتا نوجوانوں پر اگر کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کر کے سزائیں دلائی جائیں۔عدالتوں میں پیش نہ کیا جانا اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے۔مقررین نے وزیر اعظم، آرمی چیف،چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم مسئلہ کی سنگینی کا ادراک کریں اور ان خاندانوں کے دُکھ کو سمجھیں جن کے بچے کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پُر امن احتجاجی تحریک کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری شیعہ جوان بازیاب نہیں ہوجاتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .