۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
News ID: 362223
24 اگست 2020 - 03:14
تقویم حوزہ: ۴ محرم الحرام ۱۴۴۲

حوزہ/تقویم حوزہ: ۴ محرم الحرام ۱۴۴۲،قاضی شریح اور قتل حسین علیہ السلام کا فتویٰ۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
 تقویم حوزہ:
آج:
عیسوی: Monday - 24 August 2020
قمری: الإثنين،(دوشنبہ،سوموار) 4 محرم1442

آج کا دن منسوب ہے:
سبط النبي حضرت امام حسن مجتبی علیہ السّلام
سیدالشهدا و سفينة النجاة حضرت امام حسین علیهما السّلام

آج کے اذکار:
- یا قاضِیَ الْحاجات (100 مرتبه)
- سبحان الله و الحمدلله (1000 مرتبه)
- یا لطیف (129 مرتبه)  کثرت مال کے لیے

اہم واقعات:
امام حسین(ع) کے قتل کے لیے اور انکے خون کے مباح ہونے پر قاضی شریح  ملعون کا فتوی، 61ه-ق
مسجد کوفہ میں ابن زیاد ملعون کا خطبہ اور امام حسین علیہ السلام کے خلاف اکسانا۔
➖➖➖➖➖
قاضی شریح اور قتل حسین علیہ السلام کا فتویٰ
سن 61 ہجری ، چار محرم کو ابن زیاد ملعون نے قاضیٔ کوفہ شریح بن حارث بن منتحج کندی سے قتل حسین علیہ السلام کا فتویٰ لیا اس کی کنیت ابوامیہ تھی یہ خلیفہ سوئم کے دور میں ستائیس ہجری میں کوفہ کا قاضی مقرر ہوا-
 اس قدر منافق اور بااثر تھا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام سمیت کوئی بھی حاکم اسے عہدے سے نہ ہٹا سکا جناب امیر(ع) نے اسے کئ بار معزول کیا مگر ہر بار کوفی ہنگامہ آرائی پر اتر آتے اور نقص امن کا خطرہ پیدا ہو جاتا۔

حضرت مسلم بن عقیل کی شہادت کے وقت دونوں شہزادگان اسی کے گھر میں تھے، جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد ان شہزادوں کی تلاش میں دیوانہ ہوگیا ہے تو اس کو خوف پیدا ہوا اور اس نے رات کی تاریکی میں بچوں کو اپنے بیٹے کے ساتھ کوفہ سے باہر بھیج دیا جو ان معصوم بچوں کو ایک قافلے کا بتا کر وہیں ویرانے میں چھوڑ آیا۔
ابن زیاد ملعون نے جب کوفیوں کو امام(ع) کے خلاف جنگ کے لئے اکسایا تو سوائے خوارج کے کوفی اس فعل پر تیار نہ تھے ابن زیاد نے قاضی کو کہا کہ وہ امام کے قتل کا فتویٰ دے تاکہ امام کے قتل کا جواز حاصل ہو سکے۔
 قاضی نے بھی اسقدر وزنی کام سے پس و پیش کا مظاہرہ کیا، ابن زیاد نے قاضی کو ایک لکھ اشرفی کا لالچ دیا اور پچاس ہزار اشرفی اس مردود کے گھر بھجوائی دولت دیکھ کر یہ اپنی اصل فطرت پر آگیا اور اس نے ابن زیاد کو پیغام بھجوایا کہ میں اس کام کے لیے تیار ہوں اور میں فتوے میں لکھوں گا کہ '' فتنہ و فساد پھیلانا قتل سے بھی بڑا جرم ہے ''۔
ابن زیاد تو چاہتا ہی یہی تھا کہ قاضی ایسا کوئی بھی فتویٰ دیدے جسے لوگوں کو دکھا کر اس قبیح کام پر اکسایا جائے ابن زیاد نے وہ فتویٰ قاضی سے لیا اور پھر دوسرے گندم نما جؤ فروش بے دین ملاؤں سے اس پر مہریں لگوائیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .