۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سید علی رضوی

حوزہ/ سکردو میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سربراہ کا کہنا تھا کہ اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، البتہ ہماری تحریک انصاف سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کیساتھ مشاورت جاری ہے، مشاورت کے بعد ایڈجسٹمنٹ یا بھرپور طاقت کیساتھ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سکردو میں مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں مخلتف اضلاع اور حلقوں سے منتخب علمائے کرام اور بزرگوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم آغا علی رضوی نے شرکاء کو ملکی اور علاقائی سیاسی و سماجی صورتحال بالخصوص آمدہ الیکشن کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کی اسٹریٹجی سے آگاہ کیا۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ہماری سیاست کا مرکز و محور علاقے کے حقوق کا حصول اور عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی جدوجہد ہے۔ اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، البتہ ہماری تحریک انصاف سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کیساتھ مشاورت جاری ہے، مشاورت کے بعد ایڈجسٹمنٹ یا بھرپور طاقت کیساتھ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسلامی تحریک پاکستان کیساتھ ملکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے آمادہ ہیں۔ گلگت بلتستان کے حقوق اور عوامی مطالبات پر وعدہ خلافی کی صورت میں پی ٹی آئی بھول جائیگی کہ ہم کس قدر سختی کیساتھ عوامی طاقت کیساتھ میدان میں ڈٹے رہتے ہیں۔ ہم یادگار شہداء کو آباد رکھیں گے اور تمام تر حقوق کے حصول تک کسی بھی عوامی جدوجہد سے پیچھے ہٹنے کیلئے ہرگز آمادہ نہیں ہوں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ قائد مرحوم علامہ شیخ غلام محمد کے بعد آغا علی رضوی کی صورت میں ایک بے باک، بے لوث اور مخلص قیادت ملی ہے، جنہوں نے مقامی اور ملکی سطح پر عوام کے بھرپور ترجمان کے طور پر خود کو منوایا ہے۔ علامہ مرزا یوسف حسین نے مزید کہا کہ آغا علی رضوی اور ان کے دست راست ہی بلتستان میں دینی اقدار کی بقاء اور حفاظت کیلئے کمربستہ ہیں، جس پر پوری قوم کو ان کے دست و بازو بننے کی ضرورت ہے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد علی نوری نے ملکی اور علاقائی سیاسی صورتحال کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام اور دینی قوتوں کیلئے سب سے اہم امر اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے سماجی تعمیر و ترقی اور نئی نسل کیلئے جدید دنیا سے ہم آہنگ مواقع کی فراہمی کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کیلئے ضروری ہے کہ ہم حالات حاضرہ سے باخبر رہیں، ملکی اور علاقائی معاملات میں بدلتے منظر نامے سے آگاہ رہیں، خود اور معاشرے کو ان حالات میں اپنی شرعی وظیفے کے مطابق کرداد ادا کرنے کیلئے آمادہ کریں۔

رہنما ایم ڈبلیو ایم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اسوقت نادیدہ قوتیں ملک میں تکفیریت کو پروان چڑھانے، مسلکی تعصب کو ہوا دینے کی کوششیں کر رہی ہیں، ان کی بابت باخبر رہنا اور خود کو تیار کرنا لازمی ہے۔ علاقائی امور میں بہت سی نئی چیزیں آئے روز سامنے آرہی ہیں، ان حالات میں ہمارا سیاسی کردار بہت اہم ہوگا، جس کیلئے بھرپور قوت کیساتھ میدان میں حاضر رہنا ضروری ہے۔ متوقع امیدوار حلقہ چار روندو ڈاکٹر مشتاق حکیمی نے دین و سیاست کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین در اصل انسانی زندگی کے نظم و ضبط پر سب سے زیادہ زور دیتا ہے۔ سیاست چونکہ انسانی سماج کے نظم و ضبط کا ہی میدان ہے سو اس میدان میں کردار ادا کرنا معاشرتی فرائض میں سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی بساط کے مطابق ملکی و علاقائی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں اور انشاء للہ ہر صورت اپنے شرعی وظیفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے علاقائی و ملکی نظام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے آمادہ ہیں اور رہیں گے۔ مشاورتی اجلاس سے سکرٹری جنرل آغا علی رضوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد علی نوری، حلقہ چار روندو سے متوقع امیدوار ڈاکٹر مشتاق حکیمی، علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، شیخ علی محمد کریمی، مولانا فدا غلام حسن عابدی و دیگر نے خطاب کیا۔  مشاورتی اجلاس میں مخلتف اضلاع اور حلقوں سے تشریف لانے والے علمائے کرام اور عمائدین کی طرف سے صوبائی قیادت سے سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ آغا علی رضوی اور شیخ احمد علی نوری نے شرکاء کے سوالات کے جواب دیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .