۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
جمعیۃ علماء کرناٹک

حوزہ/ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کے حکم پر جمعیۃ علماء کرناٹک نے نہ صرف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا بلکہ تقریباً تمام متاثرین کے گھروں تک پہنچ کر ان مستحق افراد کی پریشانیوں کو سن کر اس کے موافق ضروریات کی تکمیل کیلئے اقدام کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بنگلور/ گزشتہ دنوں شہر گلستان بنگلور کے پر امن ماحول کو فرقہ پرست طاقتوں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کے ذریعہ بگاڑنے کی کوشش کی۔ جسکی کی وجہ سے شہر کا نہ صرف ماحول خراب ہوا بلکہ تشدد کا واقعہ پیش آگیا۔ جس کے زد میں بہت سارے بے قصور مسلمانوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔جن میں سے اکثر یومیہ مزدور اور اپنے اپنے گھروں کے ذمہ دار افراد تھے، جنکی گرفتاری کے بعد ان کے گھر فقر و فاقہ کی آماجگاہ اور ظلم و ستم کی منہ بولتی تصویریں پیش ہیں۔ ان گرفتار شدہ نوجوانوں میں سرکاری قانون کے لحاظ سے ناقابل گرفت اسٹوڈنٹ بھی تھے جن کو بعد میں جمعیۃ علماء کرناٹک اور دیگر وکلاء کی کوششوں سے رہائی حاصل ہوئی۔

مذکورہ بالا خوف و ہراس کے ماحول میں میدان میں اتر کر گرفتار شدہ افراد کے محلوں اور گھروں تک پہنچ کر انکے ساتھ کھڑا ہونا ایک بڑا چیلنج تھا۔ ایسی صورت حال میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کے حکم پر جمعیۃ علماء کرناٹک نے نہ صرف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا بلکہ تقریباً تمام متاثرین کے گھروں تک پہنچ کر ان مستحق افراد کی پریشانیوں کو سن کر اس کے موافق ضروریات کی تکمیل کیلئے اقدام کیا۔ اسی ضمن میں جمعیۃ علماء کرناٹک نے سیاسی قائدین خصوصاً کرناٹکا کانگریس پارٹی کے سابق صدر جناب دنیش گنڈو راؤ، مینارٹیس چیئرمین جناب عبد العظیم، کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ جناب سدرا میا، رکن کونسل نصیر احمد سے ملاقات کرکے متاثرہ علاقہ ڈی جے ہلی، کے جے ہلی، تھنی سندرا وغیرہ میں پولیس کی پر تشدد کارروائی کے نتیجے میں گرفتار بے قصوروں کی رہائی کا پر زور مطالبہ کیا۔ جس کے بعد اسمبلی سیشن میں جناب سدرامیا اور جناب نصیر احمد و دیگر نے بھی حکومت سے ان بے گناہ افراد کی گرفتاری اور پولیس کے ظلم و بربریت پر سوال اٹھاتے ہوئے بے قصوروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

ایسے حالات میں جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی اور جنرل سیکرٹری جناب محب اللہ خان امین و دیگر اراکین جمعیۃ علماء نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرکے گھر گھر پہنچ کر تفصیلی جائزہ لے کر ڈرے سہمے لوگوں کی ہمت بندھا کر انکی ضروریات کے پیش نظر اب تک تقریباً ایک سو سے زائد گھرانوں کو راشن کٹ کے ذریعہ تعاون کیا ہے اور کہا ہیکہ مستحق افراد کی رہائی تک تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔ نیز گرفتار شدہ معصوم افراد کی رہائی کیلئے بھی جمعیۃ علماء خوب جدوجہد کررہی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء کرناٹک و جمعیۃ علماء ضلع بنگلور کے اراکین اور دیگر وکلاء و تنظیمیں برابر مشورہ کررہی ہیں۔ اور جہاں جہاں ضرورت ہے وہاں وہاں جمعیۃ علماء پہنچ رہی ہے اور ہر طرح کا تعاون کررہی ہے اور آگے بھی دینے تیار ہے۔ اللہ کی ذات سے امید ہیکہ بے قصوروں کی جلد رہائی عمل میں آئے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .