۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ سربراہ تنظیم المکاتب نے عالم اسلام سے گذارش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اہم اور حساس مسائل پر فرق و مذاہب سے اوپر اٹھ کر فکر کریں اور باہمی مشورہ سے ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ آئندہ کوی ایسی جسارت نہ کر سکے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی جریدے اور صدر کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک بار پھر توہین کے خلاف مولانا سید صفی حیدر زیدی سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ نے سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ اور سیرت و سنت تمام بشریت کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ آپ نے اعلان اسلام سے قبل چالیس برس تک اپنی صداقت و امانتداری کا وہ نمونہ پیش کیا جسکی دنیا میں نظیر ممکن نہیں۔ 

مولانا موصوف نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس دین اسلام کا اعلان اور لوگوں کو دعوت دی جسمیں انسانی اقدار کا تحفظ، کمزوروں کے حقوق کی پاسبانی، مظلوموں کی حمایت اور انسانیت کی نجات ہے۔ آپ نے لوگوں کو نیکی کا حکم اور برائی سے روکا، رنگ و نسل کے تعصب کو مٹایا اور ظلم سے نہ صرف منع کیا بلکہ ظالمین سے برسرپیکار ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا طلبوں، تعصب پسندوں اور ظالموں نے ہمیشہ آپ کی مخالفت کی۔ فرانسی جریدے کے بعد فرانسی صدر جمہوریہ کی گستاخی اور جسارت اسی ظلم کے سلسلہ کی کڑی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اس مقدس اور اعلی ذات کی مخالفت کرنے والے تاریخ کے قبرستانوں میں بے نام و نشاں ہو گئے لیکن دنیا بھر میں "اشھد ان محمدا رسول اللہ" (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی صدا گونج رہی ہے۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ عالمی استعمار کی جانب سے ہر ممکن تحفظ ملنے کے باوجود سلمان رشدی ملعون خود کشی پر مجبور ہوا۔ 
ہم فرانسی جریدے اور صدر کی شدید مذمت کرتے ہیں اور جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ 

سربراہ تنظیم المکاتب نے عالم اسلام سے گذارش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اہم اور حساس مسائل پر فرق و مذاہب سے اوپر اٹھ کر فکر کریں اور باہمی مشورہ سے ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ آئندہ کوی ایسی جسارت نہ کر سکے۔ 

مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور اپنی حکومت سے گذارش ہے کہ فرانس کی گستاخانہ حرکت سے دنیا بھر میں پھیلے دیڑھ سے دو ارب مسلمانوں کے دل مجروح اور غمگین ہیں۔ لہذا اس حساس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کریں اور اس سلسلہ میں ہر ممکن اقدام فرمائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .