۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا ابوالکلام آزاد

حوزہ/ مولانا زمان باقری نے کہا کہ ضروری ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پرہم عہدکریں کہ خاندان یاپڑوس کے کسی بھی ایک غریب لڑکے اورایک لڑکی کوتعلیم یافتہ بنائیں اس کی تعلیم کامکمل خرچ اٹھائیں یہی ان سے سچاخراج عقیدت ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی تاریخ میں 11نومبرکادن بہت اہمیت کاحامل ہے مگرافسوس تویہ ہے کہ ہماری نسل کواس تاریخ کی اہمیت و افادیت اور مولانا ابوالکلام آزادکے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ہے۔

رام پورمیں سماجوادی سرکار میں ان کے نام پر قلعہ کے سامنے واقع چھوٹی کچہری میں مولاناابوالکلام آزادکے نام پرایک مارکیٹ بھی بنائی گئی ہے تاکہ لوگ ان کے نام کو زندہ رکھیں۔ مولاناابواکلام آزادؒ معروف اسکالرہونے کے ساتھ ساتھ شاعر،ادیب،صحافی اورہندوستانی آزادی کے جنگجوتھے۔

ہندوستان کی آزادی کے بعدایک اہم سیاسی عہدے پرفائزرہے۔ جنہوں نے مہاتماگاندھی کے اصولوں کی حمایت کی ہے۔ ہندومسلم اتحادکیلئے کام کیااوروہ ان مسلم رہنماؤں میں شامل تھے جوعلاحدہ مسلم قوم کے اصول کی مخالفت کرتے تھے۔انہوں نے تحریک خلافت میں اہم کرداراداکیاتھا۔ 1952 میں ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے ضلع رام پورسے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے اورہندوستان کے پہلے وزیرتعلیم بنے۔انہوں نے دوران وزارت تعلیم کوفروٖغ دیا اور مسلمانوں کوتعلیم کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی۔

شیعہ امام مولانا زمان باقری نے بتایا کہ مولانا آازاد کا تعلق افغان علمائے کرام کے خاندان سے تھا جو بابر کے وقت ہرات سے ہندوستان آئے تھے۔ان کی والدہ عربی نژادتھیں اوران کے والدمحمدخیرالدین ایک فارسی (ایرانی نسلی) تھے۔ وہیں محمدخیرالدین نے اپنی آنے والی اہلیہ سے ملاقات کی۔ محمدخیرالدین نے کلکتہ میں بطورمسلمان عالم کی شہرت حاصل کی۔ان کی والدہ کاانتقال اس وقت ہواجب آزادصرف11سال کے تھے۔ جنہوں نے ابتدائی تعلیم اسلامی طریقوں سے گھراورمساجدمیں حاصل کی۔والدکے علاوہ دیگراساتذہ سے بھی فلسفہ،تاریخ،ریاضی کی تعلیم حاصل کی۔ آزاد نے اردو،فارسی،ہندی،عربی اورانگریزی زبانوں میں مہارت حاصل کی۔ضروری ہے ان کے یوم پیدائش پرہم عہدکریں کہ خاندان یاپڑوس کے کسی بھی ایک غریب لڑکے اورایک لڑکی کوتعلیم یافتہ بنائیں اس کی تعلیم کامکمل خرچ اٹھائیں یہی ان سے سچاخراج عقیدت ہوگا۔

ضلع صدرجمعیۃ علماء ہندمولوی اسلم جاویدقاسمی نے کہاہے مولانا آزاد جیسے لوگ صدیوں میں جنم لیتے ہیں جوکام انہوں نے قوم اورملک کیلئے کئے ہیں وہ ہمیشہ تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھے جائیں گے۔ خاص طورسے ملک کی ترقی اورتعلیم کیلئے جوکام کیاہے اس کوہم سلام کرتے ہیں۔ترجمان القرآن نامی تفسیرکابھی کوئی ثانی نہیں ہے۔
  واضح کردیں کہ مولانا آزاد کا نظریہ صحافت بہت واضح تھا جس کا اظہاروہ رفتہ رفتہ کیاکرتے تھے۔پنڈت جواہرلال نہرونے ان کی صحافت پر لکھا ہے مولانا کاذہن ایک معجون مرکّب تھایہ حقیقت ہے کہ ابوالکلام آزاد کی تحریریں اورتقریریں ملت اسلامیہ کیلئے ایک مشعل راہ ہیں۔ان کی صحافت کے جذبوں کوہماراسلام ہے۔اگران کی صحافت پرآج کے صحافی عمل پیرا ہو جائیں تو ملک میں انقلاب آسکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .