۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
بنگلورو تشدد معاملہ، جمعیت علماء ہند کی متاثرین کو مدد

حوزہ/ جمعیت علماء ہند نے دوسری مرتبہ ملزمین کے رشتہ داروں میں راشن کٹس تقسیم کئے۔ بنگلورو کے این اے ایس فنکشن ہال میں 150 متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ پر مشتمل راشن کے کٹس تقسیم کئے گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بنگلورو میں 11 اگست 2020 کو سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے ایک پوسٹ کے خلاف احتجاج اور تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ تشدد پر قابو پانے کیلئے کی گئی پولیس فائرنگ میں 4 نوجوان کی موت رونما ہوئی تھی۔ اس کے بعد 400 سے زائد نوجوانوں کی گرفتاریوں عمل میں آئیں جو بھی جیلوں میں قید و بند ہیں۔ اس تشویش ناک واقعہ کو گزرے تین ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ متاثرہ خاندان پریشانی کے عالم میں ہیں۔ انصاف کیلئے عدالتوں سے رجوع ہوئے ہیں۔ ریاست کی چند ملی تنظیمیں اس معاملے میں مفت قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ گرفتار ملزمین کے رشتہ داروں کو انسانیت اور ہمدردی کی بنیاد پر راحت اور مدد فراہم کررہی ہیں۔

متاثرہ خاندانوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے جمعیت علماء ہند نے دوسری مرتبہ ملزمین کے رشتہ داروں میں راشن کٹس تقسیم کئے۔ بنگلورو کے این اے ایس فنکشن ہال میں 150 متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ پر مشتمل راشن کے کٹس تقسیم کئے گئے۔

جمعیت علماء ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کے ریاستی صدر مولانا عبدالرحیم رشیدی قاسمی نے کہا کہ اس معاملے میں زیادہ تر ملزمین کے خلاف UAPA جیسے سخت ترین دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس لئے ملزمین کو ضمانت کے ملنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

مولانا عبدالرحیم رشیدی نے کہا کہ ایک جانب ضمانت پر رہائی کیلئے کوششیں جاری ہیں تو دوسری طرف ملزمین کے رشتہ داروں کو مدد فراہم کرنےکا سلسلہ بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء ہند انسانیت اور ہمدردی کی بنیاد پر اس کام کو انجام دے رہی ہے۔ لہذا ہر ماہ ملزمین کے گھروں کو راشن فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

جمعیت علماء ہند، بنگلورو ضلع کے صدر مولانا محمد صلاح الدین نے کہا کہ ستمبر کے مہینہ میں جمعیت کے کارکنوں نے گرفتارشدہ ملزمین کے گھروں تک پہونچ کر حالات کا جائزہ لیا۔ انتہائی غریب اور ضرورت مند خاندانوں کی نشاندہی کی۔ 150 مستحق خاندانوں کی فہرست تیار کی گئی۔ اس کے بعد اکتوبر کے مہینے کے آغاز میں گھر گھر پہونچ کر مکمل ایک ماہ کا راشن فراہم کیا گیا۔

مولانا محمد صلاح الدین نے کہا کہ گھر گھر پہونچ کر راشن تقسیم کرنے کے کام میں دو سے چار دنوں کا وقت درکار تھا۔ اس لئے جب دوسری مرتبہ راشن کٹس تقسیم کرنے کا موقع آیا تو سبھی متاثرہ خاندانوں کو این اے ایس فنکشن ہال میں مدعو کرتے ہوئے مزید ایک ماہ کا راشن فراہم کیا گیا ہے۔

مسجد اشرفیہ کے صدر مولانا نوشاد عالم قاسمی نے کہا کہ اس معاملے میں ایسے کئی افراد گرفتار ہوئے ہیں جو ہر دن کما کر اپنے گھروں کی کفالت کیا کرتے تھے۔ ایسے متاثرہ خاندان ان دنوں بے حد پریشان ہیں۔ انہیں مدد فراہم کرنے کی ایک چھوٹی سی خدمت انجام دی جارہی ہے۔

مولانا نوشاد عالم قاسمی نے کہا کہ ماضی میں جمعیت علماء ہند کی کوششوں سے کئی بے قصور نوجوان رہا ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں بھی امید ہے کہ بے قصور نوجوانوں کی جلد سے جلد رہائی عمل میں آئے گی۔دوسری جانب بنگلورو کے پلکیشی نگر کے ایم ایل اے اکھنڈا سرینواس مورتی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں گرفتار بے قصور نوجوانوں کو رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ پلکیشی نگر کے ڈی جے ہلی میں تشدد کا یہ واقعہ رونما ہوا تھا۔ شر پسندوں نے ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن، ایم ایل اے اکھنڈا سرینواس مورتی اور چند دیگر افراد کے گھروں کو آگ لگائی تھی۔ سوشل میڈیا میں توہین آمیز خاکہ پوسٹ کرنے والا ملزم نوین، جو ایم ایل اے اکھنڈا سرینواس مورتی کا بھانجہ ہے، چند دنوں قبل ضمانت پر رہا ہوا ہے۔

مقامی نیوز سے بات کرتے ہوئے اکھنڈا سرینواس مورتی نے ایک بار پھر کہا کہ اس تشدد کیلئے بنگلورو کے سابق میئر سنپت راج اور سابق کارپوریٹر اے آر ذاکر ذمہ دار ہیں۔ ان دونوں سابق کارپوریٹروں نے سیاسی فائدہ کیلئے انکے اسمبلی حلقہ میں اسطرح کی سازش رچی تھی۔اکھنڈا سرینواس مورتی نے کہا کہ سابق میئر سنپت راج کا نام پولیس اور سی سی بی کی تحقیقات میں آچکا ہے۔ اس وقت سنپت راج فرار ہے اور انہیں گرفتار کرنے کیلئے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا ان دونوں افراد کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے تاکہ عوام کو معاملہ کی حقیقت کا پتہ چل سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .