۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
دیدار  هیئت جامعه المصطفی با جنبش امت لبنان

حوزہ/ جامعہ المصطفیٰ اور تحریک امت کے وفد نے کہا کہ امریکہ نے پابندیوں اور معاشی محاصروں کا سہارا کیا ہے اور اس محاصرے میں ایران سب سے زیادہ امریکی جنایت کا شکار ہوا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حوزہ علمیہ خواہران قم کے سابق اور تہران میں جامعہ المصطفی کے موجودہ سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید جواد ہاشمیان اور جامعہ المصطفی شعبہ لبنان کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین محمد حسین مہدوی مہر نے لبنان میں تحریک امت کے سکریٹری جنرل شیخ عبد اللہ الجبری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تحریک امت کے سینئر ممبران شیخ ولید العمری اور شیخ محمود القادری بھی موجود تھے۔

تکفیری دہشت گردی در حقیقت امریکہ، صہیونیت اور شدت پسند حکومتوں کی دہشت گردی ہے

اس اجلاس میں شرکاء نے امت اسلامیہ کو درپیش امور پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ علم کی تکنیکی اور سائنسی ترقی کے ساتھ کلیدی حیثیت رکھنا عالمی اور انسانی تہذیب کی تعمیر میں ایک اہم کردار ہے ۔

المصطفی یونیورسٹی اور تحریک امت کے وفد نے فتنوں اور دینی لبادہ اوڑھے ہوۓ تکفیری دہشت گردی کے دوران، علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ دہشت گردی در حقیقت امریکی، صہیونی اور شدت پسند حکومتوں کی دہشت گردی ہے، جو عالمی اور صہیونی استکبار کی خدمت میں مصروف ہے اور امت اسلامیہ کے مقدر اور دولت پر تسلط کا منصوبہ ہے۔

سب سے زیادہ ایران کو امریکی محاصروں اور جرائم کا سامنا کرنا پڑا

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنون اور پاگل پن کی گواہ ہے، کیونکہ امریکی حکومت معاشرتی ترقی، آزادی اور معاشی آزادی کے متلاشی ملکوں پر پابندیوں اور معاشی و مالی محاصروں کا سہارا لے رہی ہے۔ اس سلسلے میں، اسلامی جمہوریہ ایران کو سب سے زیادہ امریکہ کے محاصرے اور جرائم کا سامنا کرنا پڑا۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ کے خلاف ایران کی مزاحمت و مقاومت امریکہ کے منہ پر ایک زبردست طمانچہ ہے

شرکاء نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے صبر و یقین اور علمی پروگراموں اور کثیر جہتی معاشی منصوبوں کی ترقی کے ساتھ، امریکہ کی بربریت کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کیا اور اس طرح دنیا کی بد ترین اور شدت پسند طاقت کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ۔امریکہ قطع نظر کہ مزاحمت و مقاومت ، ایران کے امن و امان برقرار دیکھ کر دیوانگی کا مظاہرہ کر رہا ہے ، مزاحمت و مقاومت کے محور کی وسیع پائداری اور استحکام نے سازش کی تمام زنجیروں کو توڑا اور محاذ آرائی کے میدانوں میں فتوحات حاصل کیں۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا دہشت گردی اور صہیونی مجرموں کے لئے ایک مفت انعام کی مانند ہے

ایرانی اور لبنانی وفود نے خلیج فارس کے کچھ ممالک کے ذریعے صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو دہشت گردی اور صہیونی جرائم پیشہ افراد کے لئے ایک مفت انعام قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام ملت فلسطین اور مسئلہ فلسطین کو نشانہ بنانا اور مقدسات سے دستبردار کرانے کی کوشش ہے ، لیکن خدائے تعالیٰ اپنا نور پھیلاتا ہے ، خواہ یہ کافروں کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .