۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حامد انصاری

حوزہ/یہاں ہندوؤں کادروازہ مسلمان کے دروازے سے جڑا ہوا ہے،مسلمان کا دروازہ ہندوبھائی کے دروازے سے جڑا ہوا ہے۔ یہاں رشتے داربعدمیں کھڑے ہیں،پہلے دوست اور پیارے کھڑے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرزا یعسوب عباس نے ویڈیو جاری کرکے سابق نائب صدرحامد انصاری کے بیان کی مذمت کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی تعصب نہیں ہے۔ ہمارا ملک اتحادکی علامت ہے۔ جہاں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، یہودی اور پارسی ایک ساتھ رہتے ہیں۔ میرا ملک گلدان کی طرح ہے۔ایسا سمجھا جاتا ہے کہ اس کمیونٹی کے لوگوں کے بی جے پی سے قریبی تعلقات ہیں۔

اب یعسوب عباس کے بیان پربھی تنقیدہورہی ہے کہ لوجہادکاڈرامہ،کوروناپرمذہبی رنگ دے کرمسلمانوں کوبدنام کرنا،سی اے اے کی منظوری،تین طلاق کے خلا ف قانون جیسے اقدامات کے باوجوداگر یعسوب عباس یہ کہتے ہیں توحیرت ہوتی ہے۔

یعسوب عباس نے کہاہے کہ اگر حامد انصاری بولتے توپھر انہیں ایک فردپربات کرنی چاہیے تھی ، پورے ملک کو اس میں شامل نہیں کرناچاہیے تھا۔ جہاں ہمارے تمام ہندوؤں ، مسلمانوں اور سکھ بھائیوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنا لہوبہایاہے۔ حامد انصاری کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پورے ملک میں تعصب فروغ پا رہا ہے؟ لیکن یہ ایسانہیں ہے۔ ہمارے ملک میں کوئی جنونیت نہیں ہے۔ کیونکہ یہاں ہندوؤں کادروازہ مسلمان کے دروازے سے جڑا ہوا ہے،مسلمان کا دروازہ ہندوبھائی کے دروازے سے جڑا ہوا ہے۔ یہاں رشتے داربعدمیں کھڑے ہیں،پہلے دوست اور پیارے کھڑے ہیں۔

واضح رہے کہ  سابق ہندوستانی نائب صدر حامد انصاری نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران سے قبل ہی ہندوستانی معاشرہ دو وبائی امراض یعنی مذہبی تعصب اور جارحانہ قوم پرستی کا شکار ہوچکا تھا۔

 سابق نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری نے جمعہ کے روز کہا کہ آج ملک کو ایسے 'واضح اور غیر واضح' خیالات اور نظریات سے خطرہ ہے جو 'ہم اور وہ' کے خیالی زمروں میں عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انصاری نے یہ بھی کہا کہ کرونا وائرس کے بحران سے قبل ہندوستانی معاشرہ دو دیگر وبائی امراض ۔ مذہبی تعصب اور جارحانہ قوم پرستی ۔ کا شکار ہوچکا تھا جبکہ حب الوطنی دونوں سے زیادہ مثبت تصور ہے کیونکہ یہ عسکری اور ثقافتی طور پر قابل دفاع ہے۔ وہ سینئر کانگریسی رہنما ششی تھرور کی نئی کتاب ''دی بیٹل آف بیلونگنگ'' کی ڈیجیٹل ریلیز کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ ان کے بقول ''چار سالوں کے قلیل عرصے میں ہندوستان ایک لبرل نیشنلزم کے بنیادی نقطۂ نظر سے ثقافتی قوم پرستی کے ایک نئے سیاسی نظریے کی طرف آگیا ہے جو عوامی سطح پر مضبوطی اختیار کرگیا ہے''۔ سابق نائب صدر نے کہا کہ کووڈ ایک انتہائی بری وبا ہے ، لیکن اس سے قبل ہمارا معاشرہ دو وبائی امراض - مذہبی تعصب اور جارحانہ قوم پرستی۔ کا شکار ہوچکاتھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حب الوطنی مذہبی بنیاد پرستی اور بنیاد پرست قوم پرستی سے زیادہ مثبت تصور ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .