۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حجۃ الاسلام ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے استاذ العلماء آیت اللہ علامہ سید یار شاہ نقوی نجفی صاحب قبلہ کی 30ویں برسی 8 دسمبر کے موقع پر درس خارج اور سطوح کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دادا استاد کی دینی خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاذ العلماء نے دن رات کی محنت سے پاکستان میں علم و عمل کے سینکڑوں چراغ روشن فرمائے۔ شہنشاہ سامرہ کے فرزند نے بنی امیہ اور بنی عباس کے ذریعہ پھیلائے گئے تعصبات کو مودت اہل بیتؑ میں بدل دیا۔آپ کے خاندان کا ہر فرد عالم  با عمل نظر آیا۔ آپ نے علماء اور طلباء کو عزت و وقار، غیرت اور وجاہت کے ساتھ زندگی گزانے کا درس دیا۔پورا پاکستان آیت اللہ مرحوم کا ممنون احسان ہے۔

ان باتوں کا اظہار نیویارک میں مقیم حوزہ علمیہ المہدیؑ امریکہ کے بانی اور حوزہ علمیہ قم کے معروف سابق استاد حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے استاذ العلماء آیت اللہ علامہ سید یار شاہ نقوی نجفی صاحب قبلہ کی 30ویں برسی 8 دسمبر کے موقع پر درس خارج اور سطوح کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دادا استاد کی دینی خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہا استاذ العلماء نے عوام کی جہالت کو علم، بے دینی کو دین داری ، تعصب کو محبت، انتقام پروری کو عفو و درگزر، تکبر کو تواضع،اکڑ کو جھکاؤ، فسق و فجور کو زہد و تقوی ٰ،کج روی کو شاہراہ ہدایت اور تذلیل کو عزت و وقار میں تبدیل فرمایا۔درجہ اجتہاد پر فائز ہونے کے بعد آپ کی رہنمائی اور برکات سے بیسیوں مجتہد پیدا ہوئے۔

پاکستان کے پسماندہ ماحول میں قبلہ کا وجود شیخ طوسی ؒ عراق اور آغا حائری ایران کی طرح ہے۔ جس مقام فقاہت پر آیت اللہ طوسی ؒ اور آیت اللہ حائریؒ عراق اور ایران میں فائز تھے۔ اسی مقام پر قبلہ استاذ العلماء پاکستان میں فائز تھے۔ادبیات، منقولات،معقولات، سطوح، فقہ و اجتہاد، دروۃ الخارج، علم الکلام، تفسیر قرآن، دورۃ الحدیث، تاریخ معصوم، اصلاح عقائدو اعمال کی بابت ان کے ہزاروں دروس ہم جیسے چھوٹے طالب علموں کے لئے ہمیشہ مشعل راہ ہوں گے۔ ہمارے قبلہ و کعبہ ایک طرف علم کے پہاڑ دوسری طرف عجز و انکساری کا عظیم رکن رکین شمار ہوتے تھے۔ طالب علموں کی فوج ظفر موج تربیت کی آن واحد میں سب سے بڑے مدرس اور سب سے بڑے خطیب شمار ہوتے تھے۔بڑے بڑے رؤساء، تاجر ، ارب پتی ان کی جوتیاں اٹھاتے نظر آتے تھے۔ملامت کی پروا کئے بغیر کلمہ حق کہنا ہم نے انہیں سے سیکھا ہے۔ہر نشست میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرماتے اور امام حسینؑ کے مصائب پڑھتے۔آپ کے چاروں فرزند اور دونوں صاحبزادیاں حافظ قرآن بنیں۔ چاروں فرزند جید علماء  اور دونوں بیٹیاں جیدہ عالمہ بنیں۔چھ بھتیجے صف اول کے علماء قرار پائے۔بھتیجوں کے شاگرد مجتہد اعظم کے منصب پر فائز ہوئے۔جس ہستی کے سینکڑوں شاگرد علامہ کے طور پر مشہور ہوئےانہیں استاذ العماء کہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بشمول آپ کے پوتوں ، نواسوں کے بیسیوؤں علماء  بیسیوؤں مدارس میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ کے بھتیجے اور داماد اسلامی جمہوریہ ایران کے 3 صوبوں میں بیک وقت چیف جسٹس رہے۔

ڈاکٹر سندرالوی نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ میں نے قبلہ محسن ملت کی ترغیب پر قم میں تدریس شروع کی ۔قبلہ نے میرے غریب خانے پر بتایا تھا کہ استاذ العلماء جو درس پڑھاتے ہیں اس کا تین مرتبہ مطالعہ کرتے ہیں۔ رات کو فجر کے بعد اور درس سے پہلے۔اسی روش پر چلتے ہوئے اللہ نے مجھے کامیاب کیا کہ آج میں مکرر ادبیات، مقدمات، منقولات، معقولات، سطوح عالیہ عربی ،فارسی اور اردو  میں  پڑھانے کے بعد  اردو زبان  میں  درس خارج اور اصول کہہ رہا ہوں۔

ڈاکٹر سندرالوی نے تمام شیعیان علیؑ سے درخواست کی ہمارے قبلہ و کعبہ کی روح کے ایصال ثواب کے لئے۔ قبلہ کے والدین، فرزندان، دختر نیک اختر، داماد، ہمشیرہ ، بھتیجوں  اوراعزا و اقربا کی  بلندی درجات کے لئےفاتحہ و دعائے مغفرت سے یاد رکھیں۔قبلہ کے مشن کو جاری و ساری رکھیں۔حوزہ علمیہ المہدیؑ  قبلہ و کعبہ کی روح پرفتوح اور نقوی فیملی کے مرحومین ، مرحومات ، علامہ صفدر حسین نجفی۔ علامہ حافظ محمد سبطین، علامہ حافظ محمد حسنین ، آیت اللہ حافظ محمد ثقلین ۔ علامہ حافظ محمد سیدین، علامہ قاضی نیاز حسین ، علامہ امیر حسین حسینی،علامہ قاسم نقوی، مولانا ملک عطاء اللہ، مولانا ملک ملازم حسین ،مولانا شوکت حسین سندرالوی ، مولانا سفیر حسین علوی  ، مولانا غلام محمد اسدی، مولانا طاہر حسین ترابی، مولانا عاشق حسین قیامت، مولاناصابر حسین نقوی ، مولانا حسن علی نقوی ، مولانا محمد عباس نقوی ، آیت اللہ اختر عباس نجفی ، آیت اللہ حسین بخش جاڑا ، مولانا مقبول حسین ڈھکو، علامہ امداد حسین شیرازی،علامہ گلاب علی شاہ نقوی، علامہ شیر شاہ نقوی ،علامہ مزمل میثمی، مولانا محب حسین نقوی، مولانا حافظ سیف اللہ جعفری، علامہ محمد باقر نقوی، علامہ خادم حسین نقوی آف جلال پور و دیگر علماء  کے لئے فاتحہ خوانی و قرآن خوانی کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .