۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
شہادت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

حوزه/ اے کاش کہ آج  میرے نام پہ جیتے مسلمان کی سیرت  خمینی و بنت الھدیٰ جیسی ہوتی تو  میں بہ بانگ دہل کہتی کہ ہاں میں امت مسلمہ سے تعلق رکھتی  فاطمہؑ بنت محمدﷺ ہوں۔۔!!

از قلم: سید ابراہیم حسین، دانش حسینی

حوزہ نیوز ایجنسیخلقت بشریت کی وجہ اپنے بابا رحمت للعالمین وارث دین براہیمی  محمد بن عبد اللہ کو  جہل کے ریگزاروں میں دفن ہوتی  حواّ زادیوں کو نئی زندگی بخش کر منجی انسانیت کے بے نظیر تاج کو اپنے سر سجانے کا موقع دینے والی عالم اسلام کو اپنی سخاوت کی سبیل پر یکجا ئ کر نے کا عظیم کارنامہ کرتی ملیکۃ العرب  بنت خویلد نگینئہ انگشتر قریش سکون قلب مظلوم ظلم  سقیفہ حضرت خدیجہؑ کی اکلوتی وارث خیبر شکن خالق نہج بلاغہ ید اللہ  عین اللہ مدعی لفط سلونی غالب علیٰ کل غالب علیؑ ابن ابیطالبؑ کی کفو حقیقی سرداران جناں فخر کونین حضرت حسنینؑ کو حکم دینے کی منزلت رکھتی وجہ بقائے اسلام کربلائے تشنکام کی سفیر وارث وارث حیدرؑ عباس ابن حیدر  جناب ام کلثومؑ اور الا جمیلہ کے جملے سے بادشاہ وقت کواسیرکرتی آیت تطہیر سے مطہر ہوئی  عالمئہ غیر معلمہ   زینب  بنت  وجہ اللہ کی رہنما  کلام الٰہی میں گفگو کرتی فضّہ جیسی عظیم خاتون کی مالکن  دنیا کو خواب غفلت سے بیدار کرتے اور علوم بانٹنتے موجد وجود علم و فکر خدائے لم یزل کے باقی گیارہ اماموں اور  انکی ذریت سے جمگاتے  سورہ کوثر کے کروڑوں ارمغانوں سادات  کی مادر عظیم  بنت رسول کریم میں فاطمہؑ بنت محمدﷺ ہوں ۔

ہاں میں وہی فاطمہ ہوں کہ جو ایک طرف چکّیاں پیستی ہے تو دوسری جانب فرشتوں کو در دولت پہ بلا کرھل اتیٰ کے نعرے لگواتی ہے۔

ہاں میں وہی فاطمہ ہوں کہ جو پیغام انسانیت کی خاطر سادہ لباس میں رہا کرتی ہے لیکن  اگر بات عزت و غیرت کی آجائے تو ایسی شاہانہ و نورانی پوشاک زیب تن کرتی ہے کہ طوطہ لسانیاں کرتی غماّز و فرعون صفت  زبانوں کا دم شرم کی نیل میں  غرق ہو کر لقمئہ فنا ہو جاتا ہے۔ 

ہاں آزادئی زنان کی دبی کچلی  کاوشوں کو آوازہٗ  بے مثل  دینے کی تاریخ  بھی میں نے ہی رقم کی تھی !!

اور وہ میں ہی تھی کہ جس نے خلیفئہ وقت کو آداب خلافت  خود اسکے دربار میں سکھائے تھے!!

اور ہاں میں ہی وہ ذات آشکار ہوں کہ جس سے  غاصب فدک اور اسکا حامی  آج تک نظریں چار نہ کر سکا ہے!!

یقینا مجھ محبوب لا محدود  کی ذات مقدس کی کسی ذہن محدود میں سماجانے کی بات  خواب شدّاد  سے زیادہ حیثیت  نہیں رکھتی !!

آہ!!

لیکن پھر بھی میں ہی وہ بنت محمد ﷺہوں کہ جسے امت بیضائ نے تاریکیاں دکھانے میں کوئی کسر نہ رکھ چھوڑی ہے!!

جی ہاں !! میں ہی وہ  بنت محمدﷺ ہوں  کہ جسے  رلایا بھی جاتا ہے اور پھر رونے بھی نہیں دیا جاتا!!

آہ!! وہ  جلا ہوا دروازہ  اور یہ اجڑا ہوا بے چین گھر میرا ہی  ہے کہ  جہاں پیغمبر اسلام کو چین ملا کرتا تھا!!

ہائے ہائے اے مسلمانوں  وہ فاطمہ میں ہی ہوں کہ جو محض اٹھارہ سالوں میں لاغر و ضعیفہ ہو گئی!!

اللہ اللہ !!  میں غیروں کو کیسے بتاوں کہ مجھ فاطمہ کو مسلماںوں نے نہ تو چین سے جینے دیا  اور نہ ہی  قبر میں سکون سے رہنے!!

ارے وائے ہو تجھ پرپیرو فقیر کی مزاروں کو اہمیت دیتی امت مسلمہ!!  کہ  تجھے اپنے نبی کی بیٹی کی بے سایہ اجڑی ہویئ قبر تک دکھائی نہیں دیتی!!

ارے  اسلام کو بدنام کرتے  اورنگزیبی مسلمان!!   کیا تونے کبھی سوچا کہ جس حسین کی خاطر میں نے بند کفن توڑے تھے اسے کفن تک نہ میسر ہوا اور اب اسکے غم منانے پہ تو فتوے اور پابندیاں بھی لگاتا ہے!!

ہائے افسوس کہ میری بیٹیاں بازاروں میں بردا پھرائی گئیں!!

لیکن اس سے زیادہ  افسوس کہ آج امت مسلمہ میرے نام  کا نعرہ بھی لگاتی ہے اور  اپنی ناموسوں کو بازاروں میں بے پردہ بھی پھراتی ہے!!

ہاٗے افسوس!!  کہ مجھے رلانے والی قوم آج بھی نہیں سدھری اور یہ آج بھی اپنے اعمال سے میرے لال کو پردہ غیب میں رلاتی ہے!!

ہائے افسوس !! کہ کربلا کی تاریخ رکھنے والی قوم  آج بھی خواب غفلت میں ہے  اور اسے اب بھی  فلسطین و یمن کی زمین پہ گرتا اشک بھرا لہو نہیں  دکھتا!!

اے کاش کہ آج  میرے نام پہ جیتے مسلمان کی سیرت  خمینی و بنت الھدیٰ جیسی ہوتی تو  میں بہ بانگ دہل کہتی کہ ہاں میں امت مسلمہ سے تعلق رکھتی  فاطمہؑ بنت محمدﷺ ہوں۔۔!!

تبصرہ ارسال

You are replying to: .