۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سید ابوالقاسم رضوی

حوزہ/ مولانا ابوالقاسم رضوی نے کہا کہ پاکستان میں ظلم کا سلسلہ قتل و غارت گری کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور یہ بات اب ثابت ہو چکی ہے کہ ان تمام واقعات کے پیچھے حکومت اور امن و امان کے قائم کرنے والے ادارے ہیں ورنہ آخر ایسا کیوں ہے کہ گناہ گار آزاد گھوم رہے ہیں ایک قوم ایک مذہب اور ایک مسلک کے لوگوں کو مسلسل ٹارگٹ کر کے قتل کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ میلبرن آسٹریلیا حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے بلوچستان مچھ میں ہزارہ برادری کے 11 افراد کا بہیمانہ قتل پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں تبدیل ہو رہی ہیں مگر حکمرانوں کے مزاج اور روئیے وہی ہیں جو کل اقتدار میں نہیں تھے وہ ہزارہ مومنین کی نسل کشی پر احتجاج کر نے والی آواز میں شامل ہوتے تھے اور حکومت کی کو تائی اور مظلوموں کے تہیں آرچ روئیے کی مذمت کرتے تھے اور اقتدار میں آنے کے بعد ظلم کا خاتمہ کریں گے اور ظالم کو کیفر کردار پر پہنچائیں گے اور حکومتی ادارے اور ذمہ دار ادارے بھی مسلسل یہی یقین دہانی کراتے رہے مگر ظلم کا سلسلہ قتل و غارت گری کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات اب ثابت ہو چکی ہے کہ ان تمام واقعات کے پیچھے حکومت اور امن و امان کے قائم کرنے والے ادارے ہیں ورنہ آخر ایسا کیوں ہے کہ  گناہ گار آزاد گھوم رہے ہیں ایک قوم ایک مذہب اور ایک مسلک کے لوگوں کو مسلسل ٹارگٹ کر کے قتل کیا جا رہا ہے کسی کے گھر میں ایک موت ہو جائے تو پورا خاندان ٹوٹ جاتا ہے اور مومنین ہزارہ بالخصوص اور مومنین بالعموم قتل کئے جا رہے ہیں نسل کشی ہو رہی ہے اور لوگ خاموش ہیں کبھی دس لوگ قتل ہو رہے ہیں کبھی ۵۰ کبھی ۸۰ کبھی ۱۰۰ کبھی ۱۰۴

انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے اب ایک باد پھر ۱۷ لوگوں کو شہید کر دیا گیا ہے ہم شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتی ہیں اور جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا ہے وہاں کے تھانے کے عملے کی معطلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

آخر میں کہا کہ ان دو باتوں پر عمل کر کے دیکھ لیں قیام امن آسان ہو جائے گا اور حلومت پاکستان ہزارہ کمیونٹی کو تحریری یقین دلائے کہ مستقبل میں اب اس طرح کے واقعہ کی تکرار نہیں ہو گی ورنہ ہم پوری دنیا میں احتجاج کی ختم نہ آنے والی تحریک شروع کر دیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .