۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
پیر معصوم نقوی

حوزہ/ سربراہ جمعیت علمائے پاکستان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، شام اور عراق سے واپس آنے والے دہشت گردوں کی شناخت کے بارے آگاہ کیا جائے اور داعش کے خلاف طالبان جیسا آپریشن کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ و اہلسنت ممتاز عالم دین پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی نے اسلام کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ رپورٹس کے مطابق داعش کے پانچ سو سے زائد دہشت گرد افغانستان، شام اور عراق میں نام نہاد جہاد کے بعد واپس پنجاب پہنچ چکے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ واپس آنے والے دہشت گردوں کی مسلکی اور تنظیمی شناخت کے بارے میں قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ داعش یزیدی فکر رکھنے والی اور بے گناہوں کو قتل کرنے والی دہشت گرد تنظیم ہے جس نے نہ صرف بے گناہ انسانوں کو قتل کیا بلکہ اس دہشت گرد گروہ نے انبیاءعلیہم السلام، اہل بیت اطہار ؑاور صحابہ کرام کے مزارات کی بے حرمتی کی اور انہیں مسمار بھی کیا ۔دراصل یہ وہی لوگ ہیں جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کو کافر اعظم کہنے والوں کی فکر سے متاثر ہیں ۔جنہوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی بنیاد رکھی ۔یہ دہشت گرد لشکر جھنگوی، طالبان اور داعش کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گرد ی کررہے ہیں ۔ یہ عناصر نہ صرف عید میلاد النبی اور محرم الحرام کے جلوسوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں بلکہ مزارات اولیاءاللہ کوبھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو پی سیکرٹریٹ میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پیر مصطفی اشرف رضوی،صاحبزادہ محی الدین محبوب کاظمی، ڈاکٹر امجد چشتی، پیر اختر رسول قادری، پیر غلام رسول اویسی، شہباز ملک، صاحبزادہ عقیل حیدر شاہ ،اور دیگر بھی شریک ہوئے۔

پیر معصوم نقوی نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم نے ہزارہ برادری کے بے گناہوں کو قتل کیا، جس کی فرنچائز پاکستان میں لشکر جھنگوی کے پاس بتائی جاتی ہے۔ اسی دہشت گرد تنظیم کی حالیہ کارروائی مچھ میں ہوئی جس میں افسوسناک واقعہ میں ہزارہ برادری کے گیارہ مزدوروں کو شہید کیا گیا۔مگر افسوس ابھی تک قاتلوں کو بے نقاب نہیں کیا گیا اور نہ ہی میڈیا کی اس پر توجہ رہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہزارہ برادری کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ریاستی اداروں پر قرض ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ دہشت گرد اللہ کے عبرتناک عذاب کے مستحق تو ہیں ہی، ریاستی اداروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ انہیں بے نقاب کریں اور داعش کی پنجاب سے بھرتی کرنے والے کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہیں کھلی چھٹی دینے کا مطلب ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان داعش کا مرکز بن چکا ہے۔پیر معصوم نقوی نے داعش کے خلاف بھی طالبان جیسا آپریشن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کا خاتمہ ملکی مفاد میں ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .