۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سالگرد پیروزی انقلاب اسلامی ایران در شهر بعلبک

حوزہ/ حزب اللہ لبنان نے لبنانی پارلیمنٹ کے ممبر حسین الحاج حسن کی موجودگی میں شہر بعلبک میں انقلاب اسلامی کی 42ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان نے لبنانی پارلیمنٹ رکن حسین الحاج حسن اور دیگر عہدیداروں کی موجودگی میں شہر بعلبک میں ایران کے اسلامی انقلاب کی42 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا ہے۔

تقریب سےحزب اللہ کےمیڈیا انچارج احمد ریا نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے،امام خمینی(رح) کی قیادت میں وجود میں آنے والا انقلاب اسلامی اور شہداء کے پاک خون کی بدولت یکے بعد دیگرے فتوحات حاصل کیں۔

لبنانی رکن پارلیمنٹ الحاج حسن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی انقلاب ایران کی فتح کی سالگرہ منانے کیلئے اس جگہ جمع ہوئے ہیں۔انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ، امت اسلامیہ مختلف میدانوں میں ناقابل یقین کامیابیوں کے حصول کے ساتھ چیلنجوں پر قابو پاتے ہوئے جنگوں،محاصروں،غیر قانونی پابندیوں،نرم ثقافتی و فکری جنگوں، میڈیا اور پروپیگنڈہ واروں پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

انقلاب اسلامی کے اثرات اور نتائج عرب اور اسلامی دنیا میں پھیل چکے ہیں

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی کے اثرات اور نتائج عرب اور اسلامی دنیا سمیت مختلف مزاحمتی تحریکوں اور ممالک کے مابین پھیل چکے ہیں،مزید کہاکہ شیطان بزرگ امریکہ کی سربراہی اور اسلامی ممالک میں کینسر کی مانند اسرائیل سمیت کچھ مغربی ممالک اور عرب حکومتیں اس روشنی کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لبنانی رکن پارلیمنٹ نے بیان کیا کہ یہ دشمنی ایران میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے شروع ہوئی اور پھر صدام کی معزول حکومت کے ذریعے مسلط کردہ جنگ،اس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف محاصرے اور سخت پابندیاں عائد کی گئیں، لیکن ایران ان تمام پابندیوں کا سامنا کرتے ہوئے ہر میدان میں کامیاب رہا اور اس وقت سائنس، سیاست،ثقافت،میڈیا ،آرٹ،فوجی اور معیشت کی ہر سطح پر ایک طاقتور ملک بن چکا ہےاور ایک ایسا اہم ملک ہے جو خطے میں خاص طور پر مسئلہ فلسطین اور مزاحمت و مقاومت کی کھل کر حمایت کرتا ہے۔

عرب حکومتیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لاتےہوئے مسئلہ فلسطین سے لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہتی ہیں 

الحاج حسن نے حالیہ برسوں میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانےکےمعاملےکاحوالہ دیتےہوئےکہاکہ عرب حکومتیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لاتےہوئے مسئلہ فلسطین سے لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ہی شروع ہوا تھا اور مصر تعلقات کو معمول پر لانے والا سب پہلا اسلامی ملک تھا اور اس کے بعد اردن اور حالیہ برسوں میں عرب ممالک، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

آخر میں ، الحاج حسن نے کہا کہ انقلاب اسلامی نےکامیابیاں، استحکام اور مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر زندہ رکھنے سمیت مختلف نتائج حاصل کیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .