۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
امام محمد تقی علیہ السلام

حوزہ/ امام محمد تقی علیہ السلام آپکو بچپن میں امامت ملنے کی وجہ سے امام رضاؑ کے بعض اصحاب نے آپ کی امامت میں تردید کی جس کے نتیجے میں عبدالله بن موسی ٰکو امام کہنے لگے اور کچھ دیگر افراد نے واقفیہ کی بنیاد ڈالی لیکن اکثر اصحاب نے آپ کی امامت کو قبول کیا۔

تحریر: محمد رضا مبلغ جامعہ امامیہ

حوزہ نیوز ایجنسی | رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام دشمن عناصر  مذاہب اور فرقوں کی مخالفت کی اور پوری دنیا کو خدائے واحد کی عبادت کا حکم دیا ۔اسی طرح آپ کے جانشین اور حقیقی خلفاء نے بھی وحدانیت ،امامت کے عقیدہ پہ ہونے والے مختلف حملوں کا مقابلہ کیا اور انہیں منھ توڑ جواب دیا اور کسی بھی اعتبار سے خرافاتی عقائد کو تشیع میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

رسول اسلام کے انہیں جانشینوں میں سےنویں جانشین امام محمد تقی علیہ السلام ہیں جن کو بچپن میں امامت ملنے کی وجہ سے امام رضاؑ کے بعض اصحاب نے آپ کی امامت میں تردید کی جس کے نتیجے میں عبدالله بن موسی ٰکو امام کہنے لگے اور کچھ دیگر افراد نے واقفیہ کی بنیاد ڈالی لیکن اکثر اصحاب نے آپ کی امامت کو قبول کیا۔

امام محمد تقیؑ کا لوگوں کے ساتھ ارتباط وکالتی سسٹم کے تحت خط و کتابت کے ذریعے رہتا تھا۔ آپ کے زمانے میں اہل حدیث، زیدیہ، واقفیہ اور غلات جیسے فرقے بہت سرگرم تھے اسی بنا پر آپ شیعوں کو ان کے باطل عقائد سے آگاہ کرتے، ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکتے اور غالیوں پر لعنت کرتے تھے۔

دوسرے مکاتب فکر کے علماء و دانشوروں کے ساتھ مختلف کلامی اور فقہی موضوعات پر آپ کے علمی مناظرے ہوئے جن میں شیخین کی حیثیت، چور کے ہاتھ کاٹنے اور احکام حج کے بارے میں مناظرہ، آپ کے معروف مناظرے ہیں۔

آپ کے زمانے میں جو فاسد العقیدہ فرقے بہت زیادہ فعال تھے ان میں سے بعض یہ ہیں:

اہل حدیث

دوسرے ائمہؑ کی طرح امام جوادؑ کے زمانے میں مختلف قسم کے فرقے سرگرم عمل تھے اور معاشرے میں اپنے عقائد کی ترویج اور شیعیان اہل بیتؑ کو ان کے بنیادی عقائد سے دور اور منحرف کرنے کے لئے کوشاں تھے۔ ان ہی فرقوں میں سے ایک فرقہ اہل حدیث کہلاتا تھا جو مُجَسِّمہ تھے اور خدا کو جسم والا سمجھتے تھے۔ 

امام جوادؑ نے بنیادی اور خالص شیعہ عقائد کے تحفظ کی خاطر اپنے پیروکاروں کو ان سے رابطہ نہ رکھنے کی تلقین کی اور فرمایا:

شیعہ نماز میں اس عقیدے کے حامل افراد کی اقتدا نہ کریں اورانہیں زکات نہ دیں۔

شیخ صدوق، التوحید، ۱۰۱

واقفیہ

واقفیہ کاامام جوادؑ کے دور کے فعال فرقوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس فرقے کے پیروکاروں نے امام موسی بن جعفرؑ کی امامت پر توقف کیا اور امام رضاؑ کی امامت کو تسلیم نہ کیا۔ 

امام جواد علیہ السلام سے واقفیہ کی امامت میں نماز جماعت بجا لانے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے شیعیان اہل بیتؑ کو ایسا کرنے سے منع کیا۔

من لایحضرہ الفقیہ، ج۱، ص۳۳۹ 

زیدیہ

امام جوادؑ کے دور میں سرگرم دوسرے گروہوں میں زیدیہ نامی فرقہ تھا جو شیعیان اہل بیتؑ سے جدا ہواتھا۔ 

زیدیہ کی ائمہؑ سے دشمنی بہت شدید تھی اور وہ ائمۂ اہل بیتؑ پر طعن کرتے تھے جس کی وجہ سے ائمہؑ اور بطور خاص امام جوادؑ نے ان کے خلاف شدید موقف اپنایا اور آپؑ انہیں سورہ ٔغاشیہ کی ذیل کی آیات کریمہ کا مصداق اور نواصب کے ہم معنی سمجھتے ہیں:

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ۔وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ ۔عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ ۔ تَصْلَىٰ نَارًا حَامِيَةً 

کیا تمہیں ڈھانپ لینے والی قیامت کی بات معلوم ہے۔اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے۔محنت کرنے والے تھکے ہوئے۔دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔

سورۂ غاشیہ، آیت:۱۔۲۔۳۔۴

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .