۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
موسوی

حوزہ / سیدہ بتول موسوی نے کہا: امام خمینی (رہ) فرماتے تھے کہ "اگر معاشرے میں خواتین کی موجودگی نہ ہوتی تو انقلاب اسلامی کا فتح سے ہمکنار ہونا ممکن نہ ہوتا  اور معاشرے میں خواتین کی یہ اسلامی موجودگی یونیورسٹیوں اور حوزات علمیہ ہر دو کو شامل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کے مطابق، سید عباس موسوی لبنان کے وہ شیعہ عالم دین ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں کے دوران فلسطینی افواج کے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کے خلاف جنگ کی اور جب وہ تعلیم حاصل کرنے عراق گئے تو انہوں نے وہاں بھی بعثی حکومت کا مقابلہ کیا اور جب وہ لبنان واپس آئے تو انہوں نے حزب اللہ کو تشکیل دیا اور مزید سنجیدگی سے اسرائیل کے ساتھ جنگ میں وارد ہوئے۔ وہ شہید سید محمد باقر صدر اور امام خمینی (رحمۃ اللہ علیھما) کے افکار سے انتہائی متاثر تھے اور 1979ء میں ان سے ملنے ایران بھی آئے تھے۔ وہ 1991ء میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے اور 16 فروری 1992ء کو مقام شہادت پر فائز ہوئے۔

جنرل شہید سید عباس موسوی کی صاحبزادی محترمہ سیدہ بتول موسوی نے حوزہ کے ساتھ گفتگو میں حوزہ نیوز ایجنسی میں شعبۂ خواتین کے افتتاح کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا: اسلام کے نقطۂ نظر سے اسلامی معاشرے میں خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سابق سکریٹری جنرل شہید سید عباس موسوی کی صاحبزادی محترمہ سیدہ بتول موسوی نے حوزہ نیوز کے ساتھ گفتگو میں پیغمبر اکرم اور ان کی آل(ع) پر سلام و درود بھیجتے ہوئے کہا:حضرت  امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا:" رَحِمَ اللّهُ مَنْ أَحْیَا أَمْرَنَا" یعنی " خدا کی رحمت ہو اس پر جو ہمارے امر کو زندہ رکھتا ہے"پس بلاشبہ امام عصر (عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف) کے ظہور کے لئے منتظر ہونا اور ان کے ظہور کے اسباب فراہم کرنے کے لئے بہت سے بامقصد پروگراموں کے اجراء کی ضرورت ہے۔ اور یہی وہ راستہ ہے جسے اسلامی معاشرے میں خواتین کی براہ راست شرکت سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

لبنان کی اس فعال خاتون نے کہا: آخر الزمان میں خواتین کے وظائف  کے بارے میں امام محمد باقر علیہ السلام سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے۔ جس میں آپ ظہور امام زمانہ (عج) کے دوران کے متعلق فرماتے ہیں: تُؤْتَوْنَ الحکمه فی زمانه، حتی ان المراة لتقضی فی بیتها بکتاب الله - تعالی - و سنه رسول الله (ص)۔ حضرت امام مہدی (عج)کے زمانہ میں تم سب کو اس قدر علم و حکمت سکھایا جائے گا کہ حتی تمہاری عورتیں بھی اپنے گھروں میں بیٹھ کر کتاب خدا اور سنت رسول کے ذریعہ قضاوت کیا کریں گی ۔

انہوں نے کہا: یہ حدیث معاشرے میں خواتین کے کردار اور اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ چاہے وہ ماں، بیوی، بہن، گھریلو خاتون ہو یا کسی اسکول کی پرنسپل کی حیثیت سے ہو یا کوئی اور ملازمت اور مقام کی حامل ہوکہ جس میں خواتین مشغول ہیں۔ جب بھی ہم اسلام میں خواتین کے کردار کو دیکھتے ہیں تو اس کردار کو بڑے وسیع پیمانے پر پھیلا دیکھتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: "جس طرح مرد زمین پر خدا کا جانشین ہے اسی طرح خواتین بھی خدا کی جانشین ہیں  اور معاشرے میں ہر ایک کا اپنا کردار ہے۔" جب ہم عاشورہ کے واقعہ کو دیکھتے ہیں تو حضرت  امام حسین (ع) کے کردار کے بعد سب سے نمایاں شخصیت حضرت سیدہ زینب (سلام اللہ علیہا) کی نظر آتی ہے۔ امام حسین (ع) کے بعد انہوں نے اس وقت کے موجودہ نظام کے خلاف امام (ع) کی تحریک کے رہنما کا کردار ادا کیا اور خالص اسلام پر مبنی اسلامی ریاست کی تشکیل کے لئے اٹھ کھڑی ہوئیں۔

شہید سید عباس موسوی کی صاحبزادی نے اپنی گفتگو میں اس بات کی نشاندہی کی کہ آج ہم پورے خطے میں اسلامی مزاحمت کے سلسلہ میں جو میراث دیکھ رہے ہیں وہ حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) اور امام حسین (علیہ السلام) کے اسوہ سے حاصل کردہ ہے۔ خواتین کا وجود کرامت الہی، ہوشیاری اور ارادہ و بندگان خدا کی اصلاح اور ممالک اور معاشروں کے امور میں اصلاح کی بنیاد پر قائم ہوا ہے ۔

انہوں نے چند خواتین شہداء کا تعارف کرتے ہوئے کہا: ایرانی شہید خواتین ، عراق سے شہید بنت الہدیٰ اور لبنان سے ام یاسر اور دیگر خواتین شہداء وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے حضرت زینب (علیہ السلام) کی حقیقی معنوں میں پیروی کی اور ان کی روش اور طریقے کا انتخاب کرتے ہوئے اسلامی مزاحمت اور خالص اسلام کی راہ پر گامزن ہوئیں۔

دعا ہے کہ خداوند متعال ہمیں بھی ان کے راستے اور اسوہ  پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .