۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مفتی خلیل الرحمن قاسمی

حوزہ/ مفتی خلیل الرحمن قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسلم نوجوانوں کو چاہے کہ وہ قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر سادگی سے سُنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم طریقوں کے مطابق شادی و نکاح کی تقریب کو انجام دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ناندیڑ/ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ وہ انسانی زندگی کے ہر شعبہ کیلئے جامع اور مکمل ہدایات دیتا ہے۔ لیکن موجودہ دور میں لالچی افراد کی جانب سے شادی ، و نکاح کی تقریبات میں لڑکی والوں سے جوڑے ،گھوڑے کی رقم، جہیز کی شکل میں وصول کی جارہی ہے ،جو کہ ایک غیر اسلامی عمل ہیں۔ آج جہیز ایک ناسور کی مانند مسلم معاشرے میں کینسر کے مرض کی طرح پھیلتا جارہا ہے۔ اس لعنت کے سبب لاکھوں بہنوں اور بیٹیوں کی زندگی جہنم بن کر رہی گئی ہے۔ سُسرال والوں کی جانب سے جہیز کے نام پر لڑکی کو بے جا ذہنی و جسمانی اذیایتیں دینے کے سبب اکثر لڑکیاں دلبرداشتہ ہوکر خود کشی جیسے وارداتیں کرگزرتی ہیں۔ مسلم نوجوانوں کو چاہے کہ وہ قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر سادگی سے سُنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم طریقوں کے مطابق شادی و نکاح کی تقریب کو انجام دیں۔ ان خیالات کا اظہار مفتی خلیل الرحمان قاسمی نے شہر کے دربار مسجد میں قاضی و قاری النکاح ، علماء کرام و مفیتان عظام کی جانب سے منعقدہ ایک میٹنگ جس میں ’’جہیز کے معاشرے پر مضر اثرات اس عنوان پر  ‘‘ اپنے زرین خیالات کا اظہار کیا۔

واضح ہوکہ حال ہی کے دنوں میں ایک عائشہ نامی لڑکی نے جہیز اور سسرال والوں کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے سبب دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کی واردات کو انجام دیا تھا۔ اس لڑکی کے اس غیر اسلامی قدام نے جہاں مسلمانوں کے دلوں کوجھنجھوڑدیا وہیں مسلم نوجوانوں نے بھی لڑکی کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سادگی سے نکاح کو انجام دینے کے عزائم ظاہر کئے۔ معاشرے میں جہیز کی لعنت کو ختم کرنے اور مسلم نوجوانو ں میں بغیر گھوڑے جوڑے کے شادی و نکاح کی تقریب کو منعقد کئے جانے کے مقاصد سے متعلق ایک اہم میٹنگ شہر کے قاضی و قاری النکاح ، علماء کرام و مفیتان عظام کی جانب سے منعقد کی گئی۔

شہر میں منعقدہ اس پہلی میٹنگ کو کامیاب بنانے میں قاضی تسنیم احمد فاروقی، قاضی محمد بہا و الدین، حافظ محمد رفیق اشاعتی،مولانا اعجاز اشاعتینے کافی کوششیں کی تھی۔ اس میٹنگ میں  ایڈوکیٹ قاضی محمد ذوالفقار الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن شادیوں میں جہیز ، ہینڈ ،باجہ ، آتش بازی، و  غیر شرعی کام ہوتے ہیں وہ مکمل طور پر بند کئے جانے چاہے۔ مسلم نوجوان سادگی سے سُنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلمات کے مطابق شادی و نکاح کی تقریب کو انجام دے۔اس میٹنگ میں ایڈوکیٹ عبدالرحمان صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جہیز یہ معاشرے کیلئے ایک بد نما داغ ہے ۔ مسلم نوجوانوں کو چاہے کہ وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کی تعلیمات کے مطابق شادی بیاہ کی تقریبات کو انجام دے۔ اسی طرح مولانا اعجاز اشاعتی نے اپنے خطاب کہا کہ اگر ہمیں جہیز کی لعنت کو ختم کرنا ہیں تو نوجوانوں کو آگے آکر یہ کہنا ہوگا کہ ہمیں گھوڑے ، جوڑے ، ہینڈ اور جہیز کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ ہم سادگی سے سُنت رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہی شادی و نکاح کی تقریب کوانجام دے گے ۔ لڑکے والوں کی جانب سے سادگی اور سُنت رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق شادی بیاہ کرنے کے سبب جہیز کی لعنت کو معاشرے سے ختم کیا جاسکتا ہے۔  بعدا زاں روز نامہ عالمی تحریک کے مدیر اعلیٰ الطاف ثانی نے سامعین حضرات سے مخاطب ہوکر کہا کہ عائشہ کی خود کشی ایک بیٹی کی نہیں بلکہ ملک میں آباد ملت اسلامیہ کے ہر فرد کی بیٹی کی خود کشی ہیں۔عائشہ کی خود کشی نے ہر انسان کو بے چین کردیا ہے۔ مسلمانوں کو چاہے کہ وہ مزید عائشہ اور دیگر اپنے بہنوں ، بیٹیوں کو اس طرح کے غیر اسلامی اقدام اُٹھانے سے بچانے کیلئے اُنھیں خود پہل کرنی ہوگی۔اسطرح اس میٹنگ میں تشریف فرماء معزز علماء کرام ، مفتیان عظام، شہر کے معزز شہریان و ذی اثر رکھنے والے شخصیات کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ مسجد میں جہیز کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے مساجد سے وابستہ متولیان اور اماموں کے علاوہ علاقہ کے ذی اثر شخصیات پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں طئے شدہ لائحہ عمل کے مطابق کام شروع کیا جائے۔

اس طرح چند ذی اثر افراد نے مشورے دیے کہ کوئی بھی امام ایسا نکا ح نہ پڑھائے جس میں جہیز اور لڑکی کی جانب سے دعوت طعام کا نظم ہو۔ میٹنگ میں جن عنوانا ت پر با ت کی گئی ان میں عظمت صحابہ و اہل بیت ، والدین کے حقوق ، میراث کی اہمیت و فرضیت ، جہیز کی لعنت ، منشیات کے نقصانات ، شادی بیاہ کے بے جا رسومات ، حقوق العباد کی اہمیت ، زکوۃٰ کی اہمیت ، جوا ، سٹہ وغیرہ کی قباحت ، گناہوں سے اجتناب ، نوجوانوں کی ذمہ داریاں وغیر ہ عنوانات پر معنی خیز خطابا ت ہوئے۔ اس میٹنگ میں تمام ذمہ داران نے یہ اعلان کیا کہ عنقریب اسی طرح کی ایک اور اہم میٹنگ منعقد کی جائے گی ۔ جس میں شہر کے ذی اثر شخصیات کے علاوہ ، سیاسی ، سماجی، و معاشرے میں اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو طلب کر ایک لائحہ عمل طئے کیا جائے گا ۔ جس کے ذریعہ سے جہیز کی لعنت کو ختم کیا جاسکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .