۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
منظوم عہد نامہ مالک اشتر مکتوب نمبر ۵۳

حوزہ/عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
    قسط اول
یہ  وہ  فرمان  و دستاویز  ہے  یہ  وہ  قبالہ ہے
خدا کے  بندے  نے جو مالکِ اشتر  کو  لکھا  ہے

اُنہیں  جب  مصر  کا  والی بنا کر اِس لئے بھیجا
وصولیں باج لوگوں سے کریں دشمن کو وہ پسپا

رعایا کو سُدھاریں اور سنواریں اُنکی حالت کو
کریں  آباد  شہروں  کو ، بسائیں  ہر  عمارت کو

اُنہیں یہ حکم ہے میرا کہ اللہ سے ڈریں ہر دم
اطاعت کے لئے رکھیں ہمیشہ اپنے سر کو خم

اور اُسنے جن فرائض کا دیا ہے حکم مصحف میں
کریں اُن سب کی پابندی وہ اُن سب کو بجا لائیں

کہ اُن کی پیروی ہی سے حسیں تقدیر ہوتی ہے
اُنہیں ٹھکرانے سے بدبختی دامن گیر ہوتی ہے

اور اپنے دست و بازو اور زبان و دل سے وہ ہردم
خدائے  پاک  کے  دیں  کی  مدد کرتے رہیں  پیہم

کہ ربِّ پاک نے اپنے مددگاروں کی نصرت کا
لیا ہے اُس نے ذمہ حامیانِ دیں کی عزت کا

علاوہ اِس کے یہ بھی حکم ہے اُن کے لئے میرا
کچل دیں خواہشاتِ نفس کو جب وہ کریں حملہ

کہ خواہش چاہتی ہے نفس عصیاں کی طرف آئے
مگر  یہ  کہ کرم اُس کا  شریکِ  حال  ہو  جائے

اے  مالک ! یاد رکھو میری اِن باتوں کو مت بھولو
کہ میں نے اُن علاقوں کی طرف بھیجا ہے اب تمکو

جہاں  پہلے  کئی  شاہانِ  تخت و تاج  گذرے  ہیں
جہاں  کتنے  ہی  عادل  اور  ظالم  راج گذرے ہیں

وہ تم کو بھی اُسی انداز سے دیکھیں گے پرکھیں گے
کہ  جس  انداز  سے  تم  دیکھتے  ہو  طور اگلوں کے

تمہارے بارے میں بھی وہ وہی باتیں کہیں گے سب
جو  تم  حکّامِ  سابق  کے  لئے  رکھتے  ہو  زیرِ  لب

خدا  کے  نیک  بندوں  کا  پتہ  وہ  نیک  نامی  ہے
کہ اُنکے واسطے لوگوں کے ہونٹوں پر جو جاری ہے

لہذا  نیک  کاموں  کا  ذخیرہ  رکھو  دامن  میں
نہ ہو اس سے پسندیدہ ذخیرہ کوئی اب من میں

تم اپنی خواہشوں کو روک لو اور نفس کو اپنے
جو ناجائز ہوں کنجوسی دکھاو صَرف سے اُن کے

یہی کنجوسی آُسکے حق میں انصاف و عدالت ہے
وہ  مانے  یا  نہ  مانے  بس  یہی  راہ  سعادت  ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .