۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
شهریاری و صمیدعی

حوزہ/ دار الافتاء عراق کے سربراہ نے کہا کہ دنیا اور عراق میں سنیوں کے ساتھ ایران کی اچھی بات چیت نے بہت سے موجودہ فتنہ و فساد کو ختم کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین حمید شہریاری نے دار الافتاء عراق کے سربراہ شیخ مہدی صمیدعی سے ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ، اس ملاقات کے آغاز میں، دار الافتاء عراق کے سربراہ شیخ مہدی صمیدعی نے مقاومت اور اسلامی منصوبوں کے میدان میں مختلف عراقی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مابین کسی بھی اقدامات کئے جانے پر، دار الافتاء اور جماعت اہل سنت عراق کی مکمل تابعداری ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اور عراق میں سنیوں کے ساتھ ایران کی اچھی بات چیت نے بہت سے موجودہ فتنہ و فساد کو ختم کر دیا ہے۔داعش سے مقابلہ سمیت قبائلی فسادات کی روک تھام میں اسلامی جمہوریہ ایران کا نمایاں کردار قابل تحسین ہے۔

دارالافتاء عراق کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے نئے صدر کو دھمکی دینے کے بجائے تمام ممالک سے بات چیت کے ذریعے تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور عراق کو تقسیم کرنے کے لئے اپنی منصوبہ بندی کو روکنا چاہئے، کیونکہ اس طرح کی منصوبہ بندیوں کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے اور اگر اپنی ناکام کوششوں سے باز نہ آیا تو بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شیخ صمیدعی نے اسلامی باہمی یکجہتی کو دین اسلام کے اہم ترین قوانین میں سے قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اسلامی اتحاد و وحدت واجب ہیں اور عرب و عجم کے مابین کوئی فرق نہیں ہے مگر تقوی الہی کے۔

اس موقع پر ، مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین حمید شہریاری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم میں سے ہر ایک کو ایک دوسرے کی مدد اور حمایت کی ضرورت ہے ،کہا کہ صرف اسلامی یکجہتی میں ہی ہم سب کے مفادات پوشیدہ ہیں اور یکجہتی کا معنی، ہر میدان میں تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے۔

انہوں نے شیخ صمیدعی کی باتوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں، جو بائیڈن نے عراق کو تین ٹکروں میں تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی، اب صدارتی انتخابات میں اس کی کامیابی کے ساتھ، یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ آیا جوبائیڈن عراق کی تقسیم بندی پر مشتمل اپنی منصوبہ بندیوں پر قائم ہے؟آیا موجودہ حالات اس کو اپنی منصوبہ بندیوں پر عمل درآمد کرنے کی اجازت دیں گے؟۔

حجت الاسلام و المسلمین شہریاری نے مزید کہا کہ عقل و منطق کہتی ہے کہ اگر جوبائیڈن امریکہ کیلئے ایک کامیاب صدر بننا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنی سابقہ عراق کی تقسیم بندی پر مشتمل پالیسیوں سے دستبردار ہو ،کیونکہ اب یکطرفہ پالیسی سازوں اور ٹرمپ کی شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور امریکہ بھی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ تقریب مذاہب اسلامی سے عالم اسلام کو توانائی اور تقویت ملے گی اور استکبار جہاں جیسے امریکہ وغیرہ کی نابودی اور شکست یقینی ہو جائیں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .