۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ شیخ الجامعہ علامہ اختر عباس ؒ کی سرپرستی و رہنمائی میں وطن عزیز میں مکتب تشیع کی مایہ ناز علمی درس گاہ جامع المنتظر لاہور کی تاسیس اور بعد ازاں کلیة القضاة کا قیام ملت جعفریہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی نے شیخ الجامعہ علامہ اختر عباس ؒ کی ۲۲ ویں برسی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حضرت آیت اللہ شیخ الجامعہ اختر عباس نجفی اعلی اللہ مقامہ کی 22 ویں برسی کے موقع پر ان کی دینی ومذہبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی خاطر شیخ الجامع شخصیت و خدمات ‘ ‘ کے عنوان سے منعقدہ آن لائن سیمینار موزوں مناسب اور احسن اقدام ہے اور اس پروگرام کے منتظمین تحسین و قدردانی کے مستحق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بزرگ علماء کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ایسے پروگراموں کا انعقاد نہایت مفید ہے ۔ عوام خاص طور پر کتب تشیع سے وابستہ افراد کے اندر شعور و آ گھی بیدار کرنے اور دین اسلام کے اسرار و رموز اور کتب اہل بیت کی روشن اور واضح تعلیمات سے بہرہ مند کرنے میں اس زمانہ کی جن چیدہ صاحب علم فضل شخصیات کو آج بھی علم دوست حلقے انتہائی عزت و احترام سے یاد کرتے ہیں ان میں منفرد نام اور نمایاں مقام کی حامل برجستہ شخصیت شیخ الجامعہ مرحوم کی ہے ۔

علامہ ساجد نقوی نے بیان کیا کہ تعلیم و تدریس تصنیف و تالیف تراجم اور خطابت جیسے شعبوں میں گرانقدر خدمات انجام دینے والے علامہ مرحوم کی شبانہ روز زحمت و کوشش اور جد و جہد کے نتیجہ میں صوبہ پنجاب میں مسلمہ حیثیت کے حامل مرد و خواتین کے علمی مراکز کا قیام عمل میں آیا جن کی بدولت چراغ سے چراغ جلے کے مصداق دین مبین اسلام اور کتب آل محمد کی تعلیمات کی ترویج واشاعت ہوئی اور یوں صرف ملک پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی آپ کے شاگردان اور عقیدت مندوں کا بڑا طبقہ اس وقت بھی دینی خدمات میں مشغول دکھائی دیتا ہے ۔

مزید بیان کیا کہ آپ کی سرپرستی و رہنمائی میں وطن عزیز میں مکتب تشیع کی مایہ ناز علمی درس گاہ جامع المنتظر لاہور کی تاسیس اور بعد ازاں کلیة القضاة کا قیام ملت جعفریہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ ایسی با صلاحیت ہمہ جہت اور ممتاز ترین علمی شخصیت کی یاد منانے انکی خدمات کو سراہنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے شاگردان عزیزان اور عقیدت مند ، ان کی حصول علم اور اس کے بعد تعلیم تربیت میں جدوجہد کو مشعل راہ بنا کر افراد کی دینی و مذہبی تربیت کے لئے میدان عمل میں آئیں اور دینی علوم کی ترویج و اشاعت کے لئے محنت و کوشش کریں اور اس دور میں خاص طور پر نوجوان نسل کی فکری وملی تربیت کے لئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات بروئے کار لائیں تا کہ دین اسلام کی حقانیت مکتب اہل بیت کی واضح و روشن تصویر سامنے آ سکے اور اسلامی تہذیب و تمدن اور اخلاقی اقدار کو پنپنے میں مدد ملے جس سے معاشرہ بے راہ روی و گمراہی سے پاک ہو سکے ۔

آخر میں ہم حضرت آیت الله شیخ الجامعہ مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہیں اور ان کے خانوادے شاگردان اور عقیدت مندوں کی خدمت میں تعزیت تسلیت پیش کرتے ہیں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .