۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مرکز مدیریت

حوزہ / حالیہ دنوں میں ڈپلومیسی اور اس سے مربوطہ میدان میں ملت و قوم کے دفاع میں سرگرم مزاحمتی محاذ اور بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کی عظیم شخصیت پر کسی بھی قسم کا سوال اٹھانا گہری تشویش کا باعث اور ناقابل قبول ہے۔ حوزہ علمیہ اس طرح کی مذموم حرکات کو انتہائی نامناسب گردانتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کے مطابق مرکز مدیریت حوزہ علمیہ نے ایرانی قوم کے خلاف دشمن کی چالوں کے سلسلہ میں ہوشیار رہنے پر تاکید کرتے ہوئے ایک بیانیہ صادر کیا ہے۔ جس کا متن(خلاصہ) درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

... و انتم الاعلون ان کنتم مومنین، آل عمران ۱۳۹

ہم اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ہزارہا سال انتظار کے بعد ایران کی معزز اور باشرف قوم کو اسلامی حکمرانی کے قیام کی توفیق نصیب فرمائی اور حضرت امام خمینی (رہ) کی دانشمندانہ قیادت اور مراجع عظام تقلید کی ہدایات کے ساتھ ہمیں ولایت فقیہ پر مبنی نظام مہیا کیا۔ آج رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای (حفظه الله) جیسے لائق اور شائستہ رہنما کی ہوشیارانہ قیادت سے روز بروز انقلاب اسلامی کی کامیابیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایران کی وفادار اور بہادر قوم کو فخر ہے کہ آج دنیا میں واحد آزاد اور مستقل اسلامی حکومت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔

معاشی، سیاسی اور ثقافتی نمو اور استقلال کی راہ میں انتھک جذبے کے ساتھ کوشش اوراس کے ساتھ مغربی طاقتوں اور متکبرین کی جارحیت کے خلاف مزاحمت ایرانی قوم اور امت مسلمہ کی ثقافتی کامیابی کی علامت ہے۔

آج جب دنیا انتہائی حساس اور نازک دور سے گذر رہی ہے تو یہاں پر حوزہ علمیہ کے اساتید، نوجوان و جوان طلبہ اور دینی اسکالرز کی بڑی تعداد چند نکات پر تاکید کرتی ہے۔

1) ایران پر ظالمانہ اقتصادی پابندیاں اگرچہ ایرانی قوم کو عزت کی راہ سے ذلت کی راہ پر پلٹانے کی شیطان بزرگ کی مذموم سیاست ہے جو ان طاقتوں کے دباؤ اور غیر انسانی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملت اور خاص کر محروم طبقات کے لئے مشکلات کا باعث بنی ہے۔ لیکن ایرانی قوم نے اپنی سخت محنت سے اس ظالمانہ حرکت کو ایک موقعیت میں تبدیل کردیا اور عوام کو درکار ہر قسم کی مصنوعات اور معاشی خود کفالت کے حصول کے لئے خود سے تخلیقی ہونے کا فیصلہ کیا۔

حوزہ علمیہ اور دینی مدارس ان اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے سلسلہ میں کئے جانے والے مذاکرات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دستورات پر مکمل پائبندی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہیں۔

۲) ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اسلام اور اسلامی انقلاب کی اقدار اور امام راحل حضرت امام خمینی (قدس سره الشریف) کی میراث کی حفاظت کریں اور رہبر معظم انقلاب اسلامی (مدظله)کی رہبری میں انقلاب اسلامی کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار کرنے کے لئے کوشا رہیں اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی کوششوں سے کسر اٹھا نہ رکھیں۔

۳) گذشتہ چالیس سالوں سے ملت ایران کی ہر قومی مارچ میں شرکت اور انتخابات میں شاندار موجودگی حاکمیت الہی کی حمایت اور ان کی خودمختاری اور وقار کی علامت رہی ہے اور ان شاء اللہ یہ قوم آئندہ نزدیک میں آنے والے انتخابات میں بھی بھرپور شرکت کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنی ملی اور دینی ذمہ داری کا ثبوت دے گی۔

۴) ظالمانہ اقتصادی پابندیوں اور کرونا سمیت بعض دوسری مشکلات نے درمیانی اور کمزور طبقات کی زندگی کو بہت تکلیف دہ بنا دیا ہے۔تمام حکومتی اداروں، عہدیداروں اور حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ سنجیدگی اور سرعت سے ان دردوں کا تاحد الامکان مداوا کریں اور موجودہ مشکلات پر توجہ مرکوز کرکے جلد از جلد ان عوارض کو دور کریں۔

۵) ایران کی عظیم قوم اور خصوصاً جہادی اور بسیجی دھاروں سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان مشکل حالات میں حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے کورونا کے تمام متاثرین کی امدادرسانی کے کاموں میں امدادی تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں۔

حوزہ علمیہ، روحانیت ، طلاب و فضلاء، اساتید حوزه علمیه،  امامان جماعت، اہل منبر افراد کہ جو خود بھی ان مشکلات میں محرومیت اور مصیبتوں کے ناگوارتجربے سے گزرے ہیں، عہد الہی اور  لوگوں کے ساتھ اپنے وعدہ پر قائم ہیں اور وہ اپنی قوم کی ہر ممکنہ خدمت کی راہ میں وفادار اور پائیداری کے ساتھ ساتھ سب کو اتحاد و یکجہتی کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اسلام اور انقلاب اسلامی کی حمایت اور راہ شہداء پر گامزن ہیں۔

مرکز مدیریت حوزه های علمیه

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .