۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
آغا سید حسن الموسوی الصفوی

حوزہ/ انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر نے کہا کہ موجودہ حالات میں اپنی توجہ شہادت امیرالمؤمنینؑ کے اس انسانیت ساز پہلو کی طرف مبذول کریں جو مولا علیؑ نے اپنے قاتل کے ساتھ انسان ہونے کے ناطے روا رکھا۔ مولا علیؑ نے گھبراہٹ کی وجہ سے اپنے قاتل کی حالت کو دگرگوں کو دیکھ کر نہ صرف قاتل کو شربت شیرین پلانے کی تاکید کی بلکہ مسلمانوں کے ردعمل سے قاتل کو بچانے کیلئے تین روز تک مہمان نوازی بھی کی۔ یہ دراصل اسلام کے احترام انسانیت کا نمونہ عمل تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوم شہادت امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابیطالبؑ اور شب ہائے قدر کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے صدر  حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ مولائے کائنات امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابیطالبؑ کے یوم شہادت کے موقعہ پر مسلمین جہان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے عالم انسانیت کی امن و سلامتی اور دنیائے اسلام کی عزت و سربلندی کیلئے دست بدعا ہوں۔ مولائے کائنات کی شان و عظمت، فضائل، کمالات، کرامات اور اسلام و انسانیت کے تحفظ و بقاء کیلئے مولا علیؑ کے کارہائے نمایاں سے اسلامی تاریخ کے اوراق مزین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک میں مولا علیؑ کی شہادت کا سانحہ تاریخ اسلام کا المناک باب ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ علیؑ کا سانحہ شہادت ایک ایسے طبقہ فکر کی ذہنیت اور نظریات کا نتیجہ تھا جنہوں نے اسوۂ رسولؐ، سنت اور عترت سے پوری طرح منہ موڑ کر قرآن کریم کی خود ساختہ تفسیر اور تاویل کرکے اسلام ناب کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا تھا اور اپنے خود ساختہ نظریات کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کیلئے امت مسلمہ کا بے دریغ خون بہایا۔ مولائے کائناتؑ کے اس مظلومانہ سانحہ شہادت پر رہتی دنیا تک وابستگان امامت و ولایت کا غم و ماتم ہمارے عقیدے اور عقیدت کے نا گزیر تقاضے ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں جاری موجودہ لاعلاج اور مہلک وبائی آفت کے تناظر میں مجالس اور اجتماعات کے انعقاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ صورتحال روز بروز بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا رہنا انسانی وجود کے تحفظ کیلئے ناگزیر بن چکا ہے۔ لہذا تمام مومنین سے تاکیدی گزارش ہے کہ ہر قیمت پر جسمانی فاصلے برقرار رکھ کر یوم شہادت امیرالمؤمنینؑ اور شب ہائے قدر کے اعمال و عبادات اپنے گھروں میں ہی انجام دی جائے۔ موجودہ حالات میں اپنی توجہ شہادت امیرالمؤمنینؑ کے اس انسانیت ساز پہلو کی طرف مبذول کریں جو مولا علیؑ نے اپنے قاتل کے ساتھ انسان ہونے کے ناطے روا رکھا۔ مولا علیؑ نے گھبراہٹ کی وجہ سے اپنے قاتل کی حالت کو دگرگوں کو دیکھ کر نہ صرف قاتل کو شربت شیرین پلانے کی تاکید کی بلکہ مسلمانوں کے ردعمل سے قاتل کو بچانے کیلئے تین روز تک مہمان نوازی بھی کی۔ یہ دراصل اسلام کے احترام انسانیت کا نمونہ عمل تھا۔

انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ موجودہ مہلک وبائی صورتحال میں ہمیں اسلام کے اسی احترام انسانیت کے نصب العین کو اپنا شعار بناکر صورتحال کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ موجودہ صورتحال نے پوری دنیا میں طرح طرح کے انسانی مسائل پیدا کردئے ہیں۔دینی اور فلاحی انجمنیں اس سلسلے میں نمایاں رول ادا کررہی ہیں۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان بھی گزشتہ کئی ماہ سے مصروف خدمت ہیں۔انجمن شرعی شیعیان کی QRT ٹیمیں بالخصوص علمائے دین پر مشتمل QRT ٹیم عوام الناس کو راحت پہنچانے کی حتی الامکان کوشش کررہی ہے۔عوام الناس کسی بھی مدد و مشاورت کیلئے ہماری علماء QRT ٹیم سے ہمہ وقت رابطہ کرسکتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .