۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
محمد اشرف صحرائی

حوزہ/ جناب صحرائی مزاحمت کے ایک ستون اور مدبر و مفکر حریت رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقتدر عالم دین بھی تھے مرحوم کی دینی اور سیاسی خدمات ایک کھلی کتاب کی مانند ہے انھوں نے کہا کہ حالت اسیری میں موصوف کی وفات کشمیری قوم کے لئے ایک بڑا دلخراش سانحہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے تحریک حریت کے محبوس چیئر مین جناب محمد اشرف صحرائی کی وفات پر گہرے صدمے کا  اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے جملہ لواحقین و پسماندگان سے تعزیت کی۔

آغا صاحب نے کہا کہ جناب صحرائی مزاحمت کے ایک ستون اور مدبر و مفکر حریت رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقتدر عالم دین بھی تھے مرحوم کی دینی اور سیاسی خدمات ایک کھلی کتاب کی مانند ہے انھوں نے کہا کہ حالت اسیری میں موصوف کی وفات کشمیری قوم کے لئے ایک بڑا دلخراش سانحہ ہے۔

آغا حسن نے کہا کہ عالمی وبا کی شدید لہر اور موصوف کی ضعیف العمری و ناسازگار صحت کے باوجود حکومت ہند نے جناب صحرائی کو پابند سلاسل رکھ کر انتہائی بے رحمی کا مظاہرہ کیا جناب صحرائی کے اس سانحہ ارتحال کی وجہ سے مختلف جیلوں میں مقید حریت رہنما وں اور دیگر محبوسین کی صحت و سلامتی سے متعلق زبردست خدشات لاحق ہو چکے ہیں۔

آغا صاحب نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جیلوں میں نظر بند کشمیری محبوسین کی حالت زار کا سنجیدہ نوٹس لے آغا صاحب نے کہا کہ جناب صحرائی کا سانحہ ارتحال حراستی ہلاکت کا معاملہ ہے در اصل بھارت کشمیری حریت رہنماوں کو مسلسل پابند سلاسل رکھکر ایک غیر محسوس طریقہ پر انکی زندگیوں کے خاتمے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .