۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
پروفیسر مولانا سید ابوالقاسم

حوزہ/ مولانا سید ابوالقاسم صاحب اہل علم تھے، علم دوست تھے اور منبر سے علمی گفتگو فرماتے تھے،  تقاریر میں غیر علمی، غیر منطقی، لفاظی، ذاتی قیاس آرائیوں اور منگڑھنٹ روایتوں سے پرہیز کرتے تھے۔ اگرچہ آپ ایک دانشور تھے لیکن بیان میں عالمانہ جھلک تھی۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید صفی حیدر زیدی،سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ نے خطیب اہلبیت پروفیسر مولانا سید ابوالقاسم صاحب کی رحلت جانسوز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی رحلت کو ایک دینی اور قومی نقصان قرار دیا ہے۔

تعزیتی پیغام کا مکمل متن اس طرح ہے: 

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

انتہائی افسوسناک خبر موصول ہوئی کہ خطیب اہلبیت پروفیسر مولانا سید ابوالقاسم صاحب کا انتقال ہو گیا۔ 

انا للہ وانا الیہ راجعون

دینداری، شرافت، اخلاق اور منکسرالمزاجی مولانا سید ابوالقاسم صاحب کا خاصہ تھا، نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک ملک و بیرون میں عزائی خدمات انجام دی۔ 
مولانا سید ابوالقاسم صاحب اہل علم تھے، علم دوست تھے اور منبر سے علمی گفتگو فرماتے تھے،  تقاریر میں غیر علمی، غیر منطقی، لفاظی، ذاتی قیاس آرائیوں اور منگڑھنٹ روایتوں سے پرہیز کرتے تھے۔ اگرچہ آپ ایک دانشور تھے لیکن بیان میں عالمانہ جھلک تھی۔ 

اس وبائی دور میں جب آئے دن کہیں نہ کہیں سے مسلسل غم کی خبریں موصول ہو رہی ہوں تو ایسی دیندار، دانشور، اہم اور مفید شخصیت کے فقدان کی خبر نے مزید رنجیدہ کر دیا۔ یقینا یہ ایک دینی اور قومی نقصان ہے۔ 

 ہم مرحوم کے پسماندگان و وابستگان خصوصا سوگوار کنبہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور بارگاہ معبود میں دعاگو ہیں کہ رحمت و مغفرت نازل فرمائے۔ جوار اہلبیت علیہم السلام میں بلند درجات عطا فرمائے۔ 

مولانا سید صفی حیدر زیدی 
سکریٹری تنظیم المکاتب
لکھنو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .