۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
عباس ثاقب

حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
فکر و خیال: جناب عباس ثاقب زید عزہ

عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔ 

بھانپا ہے مجھے دور سے عالی نظروں نے
بڑھ بڑھ کے مبارک دی مجھے ہمفسروں نے

بیمار کو لے جاؤ مدینے کی گلی میں
نسخہ یہی تجویز کیا چارہ گروں نے

وہ اور کسی سمت کو جانے کے نہیں ہیں
دہلیز تری پائی ہے جن دربدروں نے

بخشی ہے مجھے نعتِ نبیؐ نے وہ بلندی
پرواز نہ دیکھی جو فرشتوں کے پروں نے

ارمان جو جاگا کبھی طیبہ کے سفر کا
چومے ہیں مرے پاؤں سبھی رہگزروں نے

نعتوں کی تجلی نہیں موقوف مجھی پر
معراجِ ہنر پائی کئی بے ہنروں نے

ثاقبؔ! جو ہوا ذکرِ پیمبرؐ سے اجالا
دیکھے نہ اندھیرے مری بستی کے گھروں نے

[عباس ثاقبؔ]

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .