۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مسئلہ فلسطین اور اتحاد امت میں امام خمینی کا کردار“

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ امام خمینی نے اتحاد امت کی جس فکر کا پرچار کیا وہ عالم اسلام کے لیے زندگی گزارنے کا ایک باوقار راستہ ہے۔اتحاد امت ہم سب کی عقلی و شرعی ذمہ داری بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی کے بانی آیت اللہ العظمٰی امام خمینی کی 32ویں برسی کی مناسبت سے” مسئلہ فلسطین اور اتحاد امت میں امام خمینی کا کردار“ کے موضوع پر ایک ویب نار (Webinar) کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کی ممتاز مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ ویب نار میں اظہار خیال کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالمی استعماری طاقتوں کی ازل سے یہ خواہش رہی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کر کے کمزور کیا جائے تاکہ امت مسلمہ پر استکباری قوتوں کا تسلط برقرار رہے۔امام خمینی نے اتحاد امت کی جس فکر کا پرچار کیا وہ عالم اسلام کے لیے زندگی گزارنے کا ایک باوقار راستہ ہے۔اتحاد امت ہم سب کی عقلی و شرعی ذمہ داری بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی۔مسلمانوں کے مختلف مسالک کو ایک دوسرے سے لڑانے کے لیے طاغوت جس شیطانی منصوبے پر عمل پیرا ہے اسے فکر خمینی کے ذریعے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔مذہبی قوتوں کو اپنی اقدار کی حفاظت کے لیے بصیرت و ادراک سے کام لینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عراق ،شام،یمن اور افغانستان سمیت دیگر مسلم ممالک سخت ترین دور سے گزر رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ مذہبی قوتوں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان ہے۔مسلمانوں کے درمیان صدیوں سے موجود علمی اختلافات کو دشمنی میں بدلنے کے لیے کثیر سرمایہ خرچ کیا جا رہا ہے۔عوامی طاقت وہ واحد ہتھیار ہے جس کے ذریعے اسلام دشمنوں کی ظاہری فتح کو بدترین ناکامی میں بدلا جا سکتا ہے۔امام خمینی نے اسی عوامی طاقت کے ذریعے انقلاب برپا کیا۔مسئلہ فلسطین کو حکومتی شکنجے سے نکال کر عوام کے ہاتھوں میں دیا جس سے ان عرب قوتوں کو بھی واضح ناکامی دکھائی دینے لگی جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے بے قرار تھے۔مقاومت نے ان فرعونوں کے تکبر کو پاش پاش کیا جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سمجھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ایک دوسرے کے دشمن نہیں بلکہ جسد واحد ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادی عالم اسلام کے اصل دشمن ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی نے کہا کہ امام خمینی وہ تاریخ ساز شخصیت ہیں جنہوں نے دور حاضر کی حسینیت کو زندہ کیا۔ اسرائیل کی طرف سے یکطرفہ شروع کی گئی جنگ بالاآخر ان غاصب طاقتوں کی طرف سے ہی ختم کی گئی۔ جدید جنگی ہتھیاروں پر ایمان و یقین کی طاقت نے غلبہ حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ حماس و حزب اللہ اسلام کے ایسے مضبوط بازو ہیں جن کی مار اسرائیل سہہ نہیں سکتا۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا تاریخ ہمیشہ باکردار لوگوں کو یاد رکھتی ہے۔امام خمینی نے اپنی قوم کی فکری آبیاری کی اور ان کے مردہ ضمیروں کو زندہ کیا،آج ایران عالم کفر کیخلاف ایک مضبوط طاقت بن کر اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لئے کمر بستہ ہے ،یہ آیت اللہ خمینی کی تربیت کا مظہر ہے۔

سینئرصحافی و اینکر پرسن امیر عباس نے کہا کہ لبنان اور فلسطین میں مقاومتی گروہوں کی کامیابی امام خمینی کے انقلاب اسلامی کی مرہون منت ہے۔امام خمینی کے پراثر انداز نے سامراجی طاقتوں کی راتوں کی نیندیں حرام کر کے رکھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی عظیم طاقت ایران کو عراق کے ساتھ طویل عرصہ تک جنگ میں مشغول رکھنا اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی کڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے واضح طور پر بتا دیا تھا کہ اسرائیل سے نجات کا واحد طریقہ مبازرہ اور مقابلہ ہے آج حزب اللہ و حماس جس جرات و استقامت کے ساتھ اسرائیل کے خلاف برسرپیکار ہیں اس سے صیہونی طاقتوں کی شکست کے آثار واضح دکھائی دے رہے ہیں۔جہاں بھی سامراجی طاقتوں سے گٹھ جوڑ ہے صرف وہاں مسلمان کمزور ہیں۔

فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے رہنما صابر ابو مریم نےکہا کہ انقلاب اسلامی نے فلسطین کی تحریک میں ایک نئی روح پھونکی۔امام خمینی نے مسلمہ امہ کو آگاہ کیا کہ صرف فلسطین ہی اسرائیل کا ہدف نہیں بلکہ اس کے عزائم پورے خطے کے لیے خطرناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ امام خمینی کے فکر و تدبر کی بدولت مسئلہ فلسطین عالم اسلام کی ایک توانا آواز بن چکا ہے۔

منہاج القران کے رہنما آف قادری نے کہا کہ امام خمینی اتحاد امت کے داعی تھے۔ان کی فکر وحدت محض ایران تک محدود نہ تھی بلکہ پوری دنیا کے مسلمان آج اسی وحدت و اخوت کی ضرورت کو تسلیم کر رہے ہیں۔

نامور کالم نگار مظہر برلاس نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی پوری امت مسلمہ کا فخر تھے۔ڈیل آف سینچری کی ناکامی اور گریٹر اسرائیل کی راہ میں رکاوٹ اور لبنان و یمن سمیت دیگر ممالک میں مسلم طاقتوں کی سربلندی قاسم سلیمانی کے جرات مندانہ اور بابصیرت کردار کی وجہ سے تھی۔یہاں یہ نکتہ زیادہ اہم ہے کہ جنرل قاسم سلمانی اس عظیم شخصیت کے ایک سپاہی تھے جنہیں لوگ امام خمینی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .