۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی

حوزہ/ حکومتِ سعودی عرب کا بیرونی عازمین کو مسلسل دوسرے برس حج بیت اللہ کی اجازت نہ دینے کا یہ فیصلہ جہاں ایک طرف امتہ مسلمہ خصوصا عازمین حج کی صحت و سلامتی کو اولین ترجیح کی طرف اشارہ ہے وہی دنیائے اسلام کو اس امر کی جانب متوجہ بھی کرتا ہے کہ کورونا نامی عالمی مرض کی شدت کو محسوس کریں مذہبی اجتماعات سے اِجتناب کریں ، عقل مخالف توکلّ سے پرہیز کریں ، حکومت اور طبّی ماہرین کے مشوروں کا احترام کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی پی آر او۔ حج کمیٹی آف انڈیا، نئی دہلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سعودیہ عربیہ کی وزارت حج و عمرہ نے عالمی وبائی مرض کورونا کی شدت اور اس خطرناک وائرس کی مزید نئی اقسام رونما ہونے کے باعث مثلِ سالِ گزشتہ امسال بھی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے محدود تعداد میں اپنے شہریوں اور وہاں مقیم مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے صحت مند اور توانا افراد کو ہی اجازت دی ہے ۔ البتہ امسال عازمینِ حج کی تعداد بڑھا کر 60000 کردی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 10000عازمین پر مشتمل تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتِ سعودی عرب کا بیرونی عازمین کو مسلسل دوسرے برس حج بیت اللہ کی اجازت نہ دینے کا یہ فیصلہ جہاں ایک طرف امتہ مسلمہ خصوصا عازمین حج کی صحت و سلامتی کو اولین ترجیح کی طرف اشارہ ہے وہی دنیائے اسلام کو اس امر کی جانب متوجہ بھی کرتا ہے کہ کورونا نامی عالمی مرض کی شدت کو محسوس کریں مذہبی اجتماعات سے اِجتناب کریں ، عقل مخالف توکلّ سے پرہیز کریں ، حکومت اور طبّی ماہرین کے مشوروں کا احترام کریں۔لہذا مسلمانانِ عالم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے بلکہ توبہ و استغفار کے ساتھ علماء، اساتذہ اور مفتیان سے رابط کرکے  ان راہوں اور اعمال کو تلاش کریں جس کا ثواب پروردگار حج اور حج سے بھی زیادہ عطا کرتا ہے۔

مزید کہا کہ خدائے وحدہ لاشریک کا بےپناہ شکر کہ ہمارا ملک ہندوستان کی مرکزی حکومت اور اس کے وزیر برائے اقلیتی امور (جسکے تحت امورِ حج بھی ہے)  مختار عباس نقوی نے ایک روز قبل ہی صحت کے ساتھ عبادت کہتے ہوئے اعلان کرچکے ہیں کہ ہم حج کے بابت سعودی عرب کے  فیصلے کا خیر مقدم  کریں گے۔ اگرچے ہندوستان کی مرکزی اور صوبائی حج کمیٹیوں  نے حج 2021  کے لیے حج درخواست سے لیکر ویکسین تک کے عمل کو بہتر سے بہتر انداز میں اس نیت سے تقریبا مکمل کرلیا تھا  کہ حج کی ممکنہ اجازت پر عازمین اور متعلقہ محکموں کو زحمت نہ ہو۔ لیکن اللہ کی مصلحت اللہ ہی جانے حج 2021  بھی عالمی وبا کورونا  وائرس کا خوفناک اثرات  کے سبب فرزندگانِ اسلام  روایتی انداز ادا نہ کرسکیں  گے ۔ لیکن انشاء اللہ  تعالی اس خطرک ناک کرونائی ماحول میں بھی پوری احتیاطی تدابیر  کے ساتھ سالِ گزشتہ کئی گناہ زیادہ بندہ گان خدا  لبّیک اللّہم لبّیک کی صدائیں بلند کرکے حج کی سعادت سے سرفراز ہوتے ہوئے ضیافت الہیہ کا حقدار بنیں گے۔

مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی کا کہنا تھا کہ حج بیت اللہ اتنی پر کشش اور بابرکت عبادت ہے کہ اس فریضہ کو ادا کرنے والوں کی خدمت سماجی اور مذہبی تنظیموں اور اداروں کے کارکنان عظیم اعزاز اور سعادت سمجھ کر پورے خلوص و محبت سے ہر سال انجام دیتے ہیں۔ سال رواں میں بھی ان اداروں اور تنظیموں سے وابستہ افراد کو اپنی خدمات جاری رکھے گے انشاء اللہ تعالیٰ البتہ امسال انداز بدل جائے گا اور وہ یوں کہ ایام حج میں  امت مسلمہ کو اس اہم الہی فریضہ کی طرف آگاہ و آشنا کرائیں خصوصاً استطاعت حج پر گفتگو کریں کہ کیا استطاعت سے مراد صرف مالی اور جسمانی توانائی ہے؟ کیا بغیر مکمل آمادگی ،  معرفت الہی اور روحانی قوت کے اس سفر مقدس سے پر جانے والا ضیافت الٰہیہ کا حقدار بن سکتا ہے۔ مشاہدہ بتاتا ہے کہ بعض حجاج کرام میں حج کے بعد بھی کوئی مثبت تبدیلی نظر نہیں آتی تو یہ وہ ہی افراد ہیں جو بغیر معنوی تیاری اور روحانی قوت کے اس سفر مقدس کو  کرتے ہیں ایسے افراد کا جسم ضرور سفر حج کرتا ہے لیکن روح اس سفر سے محروم ہی رہتی ہے۔ حجاج کی خدمت  کا جذبہ رکھنے والے آگے بڑھیں اور راوں سال میں  حج کے ہر رکن کی اہمیت پر توجہ دلا ئیں اور بتائیں کہ صرف اعمال و مناسک کی ادائیگی مقصود پروردگار اور رسول اکرم (ص) نہیں ہے۔  آئیے ! رواں موسم حج میں حج کے مختلف تربیتی پہلوئوں اور موضوعات مثلاً فلسفہ حج،  فضیلت حج،  آن لائن سیمنار ، کانفرنس اورحج کیمپ منعقدہ کر کے۔ فلسفہ حج ، روح حج ،اہمیت حج ، برکت حج ، پیغام حج ، استطاعت حج ، زمہ دارئ بعد حج ، فضائل و فوائدحج،  و دیگر متعلقہ موضوعات پر آن لائن حج سیمینار ، حج کانفرنس اورحج کیمپ کا انعقاد کریں تاکہ امت مسلمہ کا حج اور دوسرے احکامات الہیہ سے تعلق اور واسبتگی میں  مزید پختگی پیدا ہو۔

پی آر او۔ حج کمیٹی آف انڈیا نے مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حج وہ عظیم عبادت ہے جسمیں تمام عبادتوں کی خوبیاں اور تاثرات جمع ہیں۔ استطاعت کے باوجود حج ترک کرنا گناہانِ کبیرہ میں سے ہے۔اس لیے اس کو ادا کرنے میں غفلت سے کام نہیں لینا چاہئیے۔ حضرت پیغمبر اکرم (ص) نے حج کے فرض ہونے کے بعد اسے ترک کرنے والے کو مسلمان نہیں قرار دیا آپؐ مزید فرماتے ہیں کہ اسکی موت بھی مسلمان کی موت نہ ہوگی وہ یہودی و نصرانی مرتا ہے۔ آپ ؐ نے مزید ارشاد فرمایا حج کرو اس لیے کہ حج اس طرح گناہوں کو ایسے دھو دیتا ہے جس طرح پانی گندگیوں کو دھو دیتا ہے۔ حج ادا کرنے والا گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسے شکم مادر سے پیدا ہونے والا طفل بےگناہ۔  عبادت حج ہی وحدت اسلامی کا زریعہ ہے اس میں کسے شک ہے کہ نماز میں  محمود و ایاز ایک ہی صف نظر آتے ہیں لیکن یک رنگی لباس کی لازمی شرط یہاں نہیں ہے۔ یہ امتیاز تو صرف عبادت حج کو حاصل ہے جہاں  تمام رنگ و نسل اور ملک و قوم کے فرزندگان توحید ایک رنگ ایک لباس اور ایک زبان  میں لبّیک اللھمّ لبّیک پڑھتے اور ایک ہی گھر کا طواف کرتے اور ایک ہی رب کی بارگاہ میں گڑگڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ حج ہی وہ عبادت عظمیٰ جسے ادا کرنے والے حاجی کو خدا وند کریم  نے اپنے مہمان کے طور پر پہچنوایا ہے۔ 

رب کریم ہم سب کے حج و زیارات اور دیگر عبادات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ ہمارے ان گناہانِ کبیرہ و صغیرہ کو معاف کرے جن کے سبب ہم حج جیسی عظیم الشان عبادت کی ادائیگی سے محروم ہیں۔ آمین ثم آمین۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .