۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علی اصغر ظهیری

حوزہ/ استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت فاطمہ معصومہ(س)کا تعلق اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے بے،کہاکہ قرآن مجید نے اہل بیت(ع)کی مودت کو واجب قرار دیا ہے اور حضرت فاطمہ معصومہ(س)سے اظہار مودت اور محبت کی سب سے بہترین مثال،ان کے حرم میں حاضر ہو کر زیارت پڑھنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین علی اصغر ظہیری نے یوم ولادت کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ(س) کے موقع پر بی بی کے حرم سے آنلائن خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام موسی کاظم علیہ السلام وہ واحد امام ہیں جن کے فرزندوں کی تعداد باقی آئمہ اطہار(ع)سے زیادہ ہے،کہا کہ ان کے بیٹوں میں امام رضا علیہ السلام سے بڑھ کر کوئی افضل نہیں ہے اور بیٹیوں میں مقام و منزلت کے اعتبار سے حضرت فاطمہ معصومہ(س)سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لفظ "عترت" مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے اور اس لفظ کے اہم ترین معنوں میں پناہ گاہ،خوشبودار گلاب اور فرزند شامل ہیں،مزید کہا کہ پیغمبر اسلام(ص)نے قرآن و عترت کو دو گراں قدر شئ قرار دیا ہے کہ ان دونوں سے متمسک ہو کر مسلمان ہدایت پا سکتے ہیں۔

استاد حوزہ نے بیان کیا کہ اس جہت سے حضرت فاطمہ معصومہ(س)خاتم الانبیاء(ص) کی ذریت اور بیٹی ہیں اور عترت اہل بیت(ع)میں شامل ہیں،کچھ افراد پیغمبروں اور آئمہ علیہم السلام کے فرزند ہونے کے باوجود اہل بیت(ع) میں سے قرار نہیں پائے جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کہ ان کے بارے میں خدا نے فرمایا وہ آپ کی ذریت میں سے نہیں ہے لیکن کچھ افراد اولیاء اللہ کے فرزند نہیں تھے پھر بھی اہل بیت(ع)میں سے قرار پائے جیسا کہ حضرت سلمان فارسی کہ جن کے بارے میں پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا کہ سلمان ہم اہل بیت(ع)میں سے ہیں۔

انہوں نے لفظ "عترت"کے دوسرے معنی کو قلعہ اور پناہ گاہ تعبیر کیا اور کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ(س)مشکلات میں گھیرے افراد کی پناہ گاہ ہیں اور بہت سارے افراد نے اپنی حاجتوں کو کریمہ اہل بیت(س)سے مانگا ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین ظہیری نے کہا کہ لفظ "عترت"کا ایک معنی خوشبودار گلاب ہے کریمہ اہل بیت(س)کے کرامات کی خوشبوؤں سے کائنات بھر چکی ہے یہاں تک کہ جو لوگ اب تک ان کی زیارت سے مشرف نہیں ہوئے وہ بھی بی بی(س)کی کرامت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے حضرت معصومہ(س) کو عترت اہل بیت(ع)سے تعبیر کیا اور کہا کہ قرآن مجید کی واضح عبارت کی بنا پر رسول(ص)کی عترت اور اہل بیت(ع)کی محبت اور مودت واجب ہے اور کسی صورت میں بھی استثناء نہیں ہے اور اسے رسالت کی قیمت اور اجر قرار دیا ہے۔

خطیب حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س)نے مزید کہا کہ قرآن مجید نے اہل بیت(ع)کی مودت کو واجب قرار دیا ہے اور اہل بیت علیہم السلام سے اظہار مودت اور محبت کی سب سے بہترین مثال،ان کے حرم میں حاضر ہو کر زیارت پڑھنا ہے۔

انہوں نے اہل بیت(ع)پر اعتماد اور اخلاص کو زیارت اور دعاؤں کی استجابت کی شرط قرار دیا اور مزید کہا کہ اگر کسی کی زیارت اور دعا شک و تردید اور اہل بیت(ع)پر اعتماد کے بغیر ہو تو قبول نہیں ہوگی۔

حجۃ الاسلام و المسلمین ظہیری نے اس بات کو واضح طور پر بیان کیا کہ ظاہراً زیارت کا مطلب، زیارت نامے کا پڑھنا ہے لیکن حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی زیارت،تمام معصومین(ع)کی زیارت اور ان سے تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے خاص طور پر امام رضا علیہ السلام کہ آپ نے واضح طور پر فرمایا کہ جو شخص قم میں حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی زیارت کرے تو گویا اس نے میری زیارت کی اور جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .