۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
ناخن مصنوعی

حوزہ / رہبر انقلاب اسلامی نے مصنوعی ناخن لگانے اور ان کے ساتھ وضو، غسل اور نماز کے حکم کے متعلق پوچھے گئے استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مصنوعی ناخن لگانے اور ان کے ساتھ وضو، غسل اور نماز کے حکم کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔ جسے ہم یہاں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ذکر کر رہے ہیں۔

اس مسئلہ کے متعلق رہبر انقلاب اسلامی سے پوچھے گئے سوال اور ان کے جواب کا متن اس طرح ہے:

سوال ۱:

جن کے لیے مصنوعی ناخن لگانا ضروری نہیں ہے اور وضو یا غسل کے وقت انہیں ہٹانا ممکن نہیں یا ضرر و نقصان کا باعث ہے یا زیادہ مشقت کا باعث ہے۔ کیا اس صورت میں مصنوعی ناخن لگانا جائز ہے؟

سوال ۲:

جس نے بغیر ضرورت کے مصنوعی ناخن لگائے ہیں اس کا وضو، غسل اور نماز کے متعلق وظیفہ کیا ہے؟

جواب:

مذکورہ سوال کی صورت میں مصنوعی ناخن لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر مصنوعی ناخنوں کو ہٹانا ممکن ہو تو اس صورت میں ان کے ساتھ وضو اور غسل باطل ہے اور اس کے نتیجہ میں نماز بھی باطل ہے اور اگر نماز کا وقت ختم ہونے تک انہیں ہٹانا ممکن نہ ہو یا نا قابل تحمل مشقت کا باعث ہو تو وضو اور غسل جبیرہ کے علاوہ تیمم بھی کرے اور ناخن ہٹانے کے بعد احتیاط واجب کی بنا پر اس حالت میں پڑھی جانے والی نمازوں کی قضا بھی بجا لائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .