۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے اپنے پیغام میں کہا کہ عید قربان کا دن دنیاوی آسائشوں ،عیش و نشاط میں ڈوبے ہوئے انسانوں کو انسانی حقوق و فرائض کی جانب تاکید اور توجہ مبذول کراتا ہے۔کیونکہ جو چیز بلا زحمت و مشقت اور بغیر قربانی دیے ہوئے مفت مل جاتی ہے اس کی قدر و قیمت نہیں ہوتی اور وہ دیر پا بھی نہیں ہوتی۔ مگر جو چیز قربانی دے کے حاصل کی جاتی ہے وہ مستحکم و مستقل و مضبوط  ہوتی ہے اور قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد دکن/حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) انڈیا نے عید الاضحی کی مناسبت سے تہنیت و تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ عید قربان فقط عید نہیں بلکہ ایثار و قربانی کے عہد و پیمان کا دن ہے۔عید قربان حسن ِ تربیت اور اصلاح ِ نفس کے مظاھرہ کا بہترین دن ہے۔عید قربان کا دن ہر فرد ِ بشر سے جاں نثاری و فدا کاری کا تقاضا کرتا ہے۔عید قربان کا دن ہر مسلمان سے تقوائے الٰہی و پرہیز گاری کا مطالبہ کرتا ہے۔

مولانا موصوف نے کہا کہ عید قربان کا دن دنیاوی آسائشوں ،عیش و نشاط میں ڈوبے ہوئے انسانوں کو انسانی حقوق و فرائض کی جانب تاکید اور توجہ مبذول کراتا ہے۔کیونکہ جو چیز بلا زحمت و مشقت اور بغیر قربانی دیے ہوئے مفت مل جاتی ہے اس کی قدر و قیمت نہیں ہوتی اور وہ دیر پا بھی نہیں ہوتی۔ مگر جو چیز قربانی دے کے حاصل کی جاتی ہے وہ مستحکم و مستقل و مضبوط  ہوتی ہے اور قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔

مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ بالکل سامنے کی کھلی ہوئی مثالیں ہیں ہمارے ملک ھندوستان کے عوام نے جب بے شمار قربانیاں دیں تب ملک کو انگریز غاصبوں سے آزادی ملی اور آج تک آزاد ملک ہے۔اور جب ایران کے مظلوم و ستم رسیدہ عوام نے ہر ممکن قربانیاں دیں تب ایران ڈھائی ھزار سالہ شہنشاہیت کے چنگل سے آزاد ہوا اور آج اتنا طاقتور بن گیا کہ سپر پاور کے مد مقابل نہایت دلیری و جواں مردی کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔ 

پروردگارِ عالم نے ہر شیٔ کی فطرت میںجذبۂ ایثار و قربانی کو ودیعت فرمایا ہے۔جس کی بنیاد پر اسلام انسانی ہمدردی،باہمی یکجہتی، ترقی و آزادی کے اصولوں پر مبنی قربانی کا پیغام دیتا ہے۔اور خدا کی زمین پر خدا کے بندوں کا ناحق خون بہانا قتل و غار ت گری کا ارتکاب کرنا، بے قصور انسانوں کی جان لینایہ سب دھشت گردی قرار دیتا ہے۔

مختصر یہ کہ حضرت ابرہیم و اسمٰعیل کے وارث،حضر ت محمد مصطفےٰ  ؐ کے وراث ،حضرت علی مرتضیٰ ؑ کے وارث،فرزند زہرا ؑ امام حسین علیہ السلام نے جب کربلا کے میدان میں عدیم المثال قربانیاں پیش کیں تب قرآن بچا تب اسلام بچا تب انسانیت بچی اور آج تک قائم و استوار ہیں۔ اور واضح رہے کہ ۱۰؍ ذی الحجہ کو میدان منیٰ مین ابراہیمؑ و اسمٰعیلؑ کی قربانی کا واقعہ ایک تمہیدی جملہ ہے پیغام ِکربلا کا۔منیٰ کی قربانی کا واقعہ ایک دیباچہ ہے کتاب ِ کربلا کا۔حج و عمرہ کے دوران گونجنے والا نعرہ  لبیک اللٰھم لبیک سازہے تو دنیا بھر میں عزادارانِ حسین ؑ کے لبوں پر ابھرنے والا  لبیک یا حسینؑ کا نعرہ سوز ہے۔

صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کا کہنا تھا کہ عیدِقربان جس دن تمام مسلمین ِ جہان جشن و سرور میں مصروف و مگن ہیں ہم جملہ برادران ِ اسلام ،علمائے دین ،مراجع کرام بالخصوص حضرت ولی عصر امام ِ زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان کی جانب سے ان مختصر الفاظ کے ساتھ پیغام عید اور ہدیۂ تہنیت و تبریک  پیش کرتے ہیں۔اور بارگاہِ خداوندی میں دعا کرتے ہیں کہ پوری دنیا میںجو خوف ہراس چھایا ہوا ہے اس کا خاتمہ ہو۔ہر قسم کی وبا و بلا دفع ہو۔امن و امان ،سکون و اطمینان کا راج قائم ہو ۔امام زمانہ ؑ کے ظہور پر نور میں تعجیل ہو۔ آمین۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .