۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
مولانا تہذیب الحسن

حوزہ/ہر بیٹے کو اس قربانی سے سبق لینا چاہئے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے اپنے لخت جگر بیٹے کو اپنا خواب بتایا اور بیٹے نے باپ کی آواز پر لبیک کہہ کر باپ کے حکم کی تعمیل کی اور خود بھی قربانی دینے پر راضی ہوگئے، اور اپنے اللہ کو بھی راضی کرلیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کی رضا میں بھی اللہ کی رضا پائی جاتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رانچی: جھارکھنڈ ریاستی حج کمیٹی کے رکن ہندوستانی مسجد جعفریہ رانچی کے امام جماعت اور خطیب مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے عید الاضحیٰ پر اپنے پیغام میں کہا کہ عید قربان ، قربانی کا تہوار انسانیت کو پروان چڑھانے کے لئے قربانی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ جانور کی قربانی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی ہے جب تک کہ انسان اپنے غرور اور گھمنڈ کو ہمیشہ کے لئے ختم نہ کرے۔

مولانا موصوف نے اپنے بیان میں کہا، عید الاضحی بھائی چارے کی علامت ہے۔ جانور کی قربانی سے پہلے، ہمیں شیطان کو اپنے دماغ سے دور پھینکنا ہوگا،تب ہی ہماری قربانی قابل قبول ہوگی۔ بقرعید جانور کی قربانی دینے کا نام نہیں، بلکہ سنت ابراہیمی پر عمل اور اس کی پیروی کرنے کا نام ہے۔

اپنے علاقے اور بالعموم ہندوستان بھر میں اپنے ثقافتی کارناموں کے لیے مشہور اس با اثر مبلغ دین نے مزید کہا، ہر بیٹے کو اس قربانی سے سبق لینا چاہئے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے اپنے لخت جگر بیٹے کو اپنا خواب بتایا اور بیٹے نے باپ کی آواز پر لبیک کہہ کر باپ کے حکم کی تعمیل کی اور خود بھی قربانی دینے پر راضی ہوگئے، اور اپنے اللہ کو بھی راضی کرلیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کی رضا میں بھی اللہ کی رضا پائی جاتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .