۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
آغا سید حسن الموسوی الصفوی

حوزہ/ تاریخی جلوس عاشورہ اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ و جماعت پر قدغن یکسان اہمیت کے معاملات۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر نے محرم تقریبات کے سلسلے میں ڈویژنل کمشنر کشمیر کی طرف سے بلائے گئے اجلاس میں شیعیان کشمیر کی نمائندہ دینی تنظیموں کو حاشیہ پر رکھکر غیر متعلقہ فرضی جماعتوں کے ساتھ صلاح مشورے کو مضحکہ خیز اور بے معنی قرار دیتےہوئے ڈویژنل انتظامیہ کے اس رویہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ چند فرضی گروپوں جن کا زمینی سطح پر کوئی وجود ،حثیت اور اعتباریت نہیں کے ساتھ محرم تقریبات کے سلسلے میں مشاورت کشمیر کی شیعہ برادری کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے بیان میں واضح کیا گیا کہ اگر صوبائی انتظامیہ کسی پالیسی کے تحت دانستہ طور پر اس طرح کا طرز عمل اختیار کر رہی ہے تو ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے شیعیان کشمیر کی مسلمہ نمائندہ دینی و سیاسی جماعتوں کی سیاسی ساکھ اور اعتباریت و اہمیت متاثر نہیں ہو سکتی۔

آغا صاحب نے کہا کہ جن فرضی گروپوں کا محرم جلوسوں کے انتظام و اہتمام کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں انکے ساتھ مشاورت کرنا کسی بھی طور پر مناسب سوچ و اپروچ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انجمن شرعی شیعیان اور دیگر معروف انجمنیں جلوس عاشورہ پر 30سال سے عائد حکومتی قدغن کے خلاف صداے احتجاج بلند کرتے ہوئے  پولیس تشدد کا سامنا اور گرفتاریاں پیش کرتی رہی ہیں جن کاغذی جماعتوں کا اس احتجاجی مہم میں کہیں کوئی رول نہیں انہیں جلوس عاشورہ سے متعلق فیصلہ اور مشاورت کا کوئی اختیار نہیں اس بات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا کہ حکومتی لسٹ میں محرم جلوسوں سے متعلق مقام و منزل اور تاریخ کا تذکرہ کیا گیا ہےاس کا حقیقت حال سے کوئی تعلق نہیں ۔

جلوس عاشورہ ،مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ و جماعت اور لال چوک سرینگر میں روایتی جلوس میلا دالنبی ؐ  پر عرصہ دراز سے قدغن کو اہل کشمیر کے دینی جذبات سے جڑے اہم معاملات قرار دیتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ ان پابندیوں کو فوری طور پراٹھایاجائے۔

آغا صاحب نے واضح کیا کہ تاریخی جلوس عاشو رہ زمانہ قدیم سے اپنے روایتی مقام اور راستے آبی گزر سرینگر سے برآماد ہو کر علی پارک جڈی بل سرینگر میں اختتام پزیر ہوتا ہے مزکورہ جلوس کو صرف لال چوک تک محدود رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس کی شان واہمیت کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مزکورہ جلوس پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کرتی ہے اور جلوس کو اپنے روایتی مقام اورمنزل تک لے جانے کی اجازت دی گئی تو انجمن شرعی شیعیان جلوس عاشورہ میں شامل ہو گی اس صورت میں انجمن شرعی شیعیان اس امید کا اظہار کرتی ہے کہ جلوس عاشورہ کے روایتی راستے کے ارد گرد رہنے والے عوام اور دینی معززین بالخصوص میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق اور مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام حسب روایت قدیم اپنی گرانقدر خدمات اور تعاون شامل حال رکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .