۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ کربلا کا سب سے عظیم پیغام "ترویج نماز" ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر سجدہ کے عالم میں قلم ہوا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کربلا کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید غافررضوی فلکؔ چھولسی نے کہا کہ کربلا نے عالم انسانیت کو حیات بخشی ہے، کربلا نے ہمیں بہت زیادہ پیغامات دیئے ہیں، کربلا کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جو پیغام سے خالی ہو۔  کربلا کا سب سے عظیم پیغام "ترویج نماز" ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر سجدہ کے عالم میں قلم ہوا ہے۔

مولانا موصوف نے مزید بیان کیا: اگر اقوال امام حسین علیہ السلام پر نظر کی جائے تو ایسے ایسے گوہر آبدار نظرآتے ہیں جن کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ نماز کے متعلق امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: "نماز میری محبوب شئے ہے"۔ اسی محبوبیت کی دلیل امام حسین ؑ نے سجدہ میں سر قلم کراکے پیش کی ہے۔

مولانا غافر رضوی نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا: ایک حقیقی حسینی کی پہچان یہ ہے کہ نماز بروقت ہو اور عزاداری ہر وقت ہو۔ منطقی قانون یہ ہے کہ محبوب سے منسوب ہر چیز محبوب ہوتی ہے چونکہ ہم امام حسین ؑسے محبت کرتے ہیں اور امام حسینؑ کی محبوب شئے نماز ہےلہٰذا نماز ہماری بھی محبوب شئے ہونی چاہئے۔

مولانا نے آگے بیان کرتے ہوئے کہا: یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک انسان عزادار ہو اور نمازی نہ ہو!؟۔ عزادار ہی نمازی ہوتا ہے اور نمازی ہی عزادار ہوتا ہے۔جب ایک عزادار سجدہ میں جاتا ہے تو اسے حسین ؑ کا سجدہ یاد آتا ہے جس سے عزاداری کے جذبہ میں جلا پیدا ہوتی ہے۔ جو انسان خدا کے سامنے سرنہ جھکاسکےاس کی سمجھ میں حسین ؑ کا سجدہ کیسے آئے گا!۔ عزاداری کا مفہوم، سجدہ کے بغیر ناقص ہے۔ عزاداری اسی وقت بامعنی ہوتی ہے جب سجدہ کے ہمراہ ہو۔ ایک ماتمی کا ماتم اسی وقت عروج پاتا ہے جب اس کا سر سجدہ میں جاتا ہے۔

آخر میں کہا کہ اگر ہمیں اپنی عزاداری کو حقیقی عزاداری بنانا ہے تو مظلومیت حسینؑ کے ساتھ مقصد حسینؑ کوبھی نظرمیں رکھنا ہوگا، مقصد حسینؑ یہ تھا کہ دین اسلام کے حقیقی چہرہ کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور اسلام کا حقیقی چہرہ، احکام الٰہی کی پابندی ہے؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ عزادار وہی ہے جو عزائے حسینؑ کے ساتھ احکام الٰہی کی پابندی بھی کرتا ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .