۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ جب ہم امام حسین کی انقلابی تحریک کا بنظر غائر مطالعہ و تجزیہ کرتے ہیں تو ان کا اولین مقصد و مشن ’’امر الٰہی ‘‘ کا احیاء اور قیام نظر آتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ، صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ) انڈیا نے اپنے پیغام عاشورہ میں امام حسین (ع) کی انقلابی تحریک کا اولین مقصد ’’امر الٰہی‘‘ کا احیاء قرار دیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

بسمہ تعالی 

برادران ملت ،عزاداران حسین ؑ ! اعظم اللہ اجورنا و اجورکم بمصابنا باالحسین علیہ السلام
کیا یہ سچ نہیں ہے کہ عزائے امام حسین علیہ السلام کا سلسلہ ہر لمحہ،ہر ساعت،ہر آن،ہر روز ، ہر شب  پورے سال مسلسل بلا وقفہ و بلا ناغہ جاری و ساری رہتا ہے۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ پورا ماہ محرم و صفر اور ماہ ربیع الاول کا پہلا ہفتہ عزائے حسین ؑ کے بہار کا موسم ہوتا ہے۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جس شان و شوکت ،عقیدت و محبت اور عزت و احترام کے ساتھ حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی یاد بلا تفریق مذہب و ملت منائی جاتی ہے اس طرح دنیا کے کسی بھی مذہبی یا سیاسی،علمی یا ادبی،سماجی یا ثقافتی رہنما و پیشوا کی یاد نہیں منائی جاتی۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ’’ عاشورہ‘‘ جیسا عالمگیر واقعہ جو بظاہر تاریخی اعتبار سے اہل اسلام سے تعلق رکھتا ہے دنیا کے کسی قوم و مذہب کے پاس ایسا پر اثر آفاقی پیغام ، نتیجہ خیز درس انسانیت پر مبنی واقعہ نہیں ہے۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ اگر تمام اقوام و مذاہب ِعالم کے سرکردہ و بلند پایہ علما ء و زعماء و عمائدین و مفکرین اور دانشور مل کر کسی ایک ایسے پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا چاہیں جہاں پوری انسانی برادر ی کو دعوت اتحاد دی جا سکے تو حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت کو پیش نہیں کیا جا سکتا۔ جیسا کہ شاعر نے خوب کہا ہے : 
 انسان کو بیدار تو ہو لینے دو/ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ؑ
جیسے جیسے انسانوں میں بیداری آئے گی،جیسے جیسے انسانوں میں جوہر ِ انسانیت پیدا ہوگا امام حسین ؑ کی یاد اور عزاداری میں اضافہ ہوتا ہی جائے گا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی مقناطیسیت ہے امام حسین کی شخصیت میں ،وہ کون سی خصوصیت ہے امام حسین ؑ کی شہادت میں جس کے باعث  بلا امتیاز رنگ و نسل،بلا امتیاز امیر وغریب،بلا امتیاز ملک و ملت،بلا امتیاز قوم و مذہب لوگ ان کی والہانہ تعظیم و تکریم کرتے ہیں۔
تو جب ہم امام حسین کی انقلابی تحریک کا بنظر غائر مطالعہ و تجزیہ کرتے ہیں تو ان کا اولین مقصد و مشن ’’امر الٰہی ‘‘ کا احیاء اور قیام نظر آتا ہے۔کتابوں میں اس ’’ امر ‘‘ کی قرآن و احادیث کی روشنی میں تشریح موجود ہے۔ہم یہا ں پر قرآن کی صرف ایک آیت پیش کرتے ہیں:یاایھا الذ  ین اٰمنوا اطیعواللہ و اطیعوالرسول و اولی الامر منکم۔(یعنی اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اطاعت کرو اللہ کی اطاعت کرو رسول کی اور صاحبان امر کی )۔اس آیت میں جس ’’امر‘‘ کی نشان دہی کی گئی ہے اسی’’ امر‘‘ کو قائم کرنا اور زندہ کرنا امام حسین ؑ کا مقصد تھا۔
اور آخر میں ایک حدیث ۔امام جعفر صادق ؑ نے فضیل ابن یسار سے پوچھا :ائے فضیل کیا تم لوگ ھمارے جد بزرگوار امام حسین ؑ کی مصیبت پر مجالس منعقد کرتے ہو اور ان کی مصیبت کا ذکر کرتے ہو ؟ فضیل نے جواب دیا ۔ہاں مولا ! ہماری جانیں آپ پر فدا ہوں ،ہم ایسی لجالس برپا کرتے ہیں ۔امام ؑ نے فرمایا : ہم ان مجالس سے محبت کرتے ہیں ،ہمارے امر کو زندہ کرو ۔خدا اس شخص پر رحم فرمائے جو ہمارے امر کو زندہ کرے‘‘۔( المجالس الفاخرۃ ۔ماتم العترۃ الطاھرۃ ص : ۲۴)
المختصر ’’ امر ‘‘ سے مراد حکومت الٰہیہ ہے ۔’’ امر ‘‘ سے مراد ولایت و امامت و خلافت و قیادت و امارت ِ ائمہ ٔ طاہرین ہے ۔ اگر۱۸؍ ذی الحجہ سنہ ۱۰؍ھجری کو میدان غدیر خم میں پیغمبر اسلام نے جس امر کا اعلان فرمایا تھا اس کو سب  مان لیتے،غلط سلط اس کی تاویلیں نہ کرتے،اس کی مخالفت و ممانعت  نہ کرتے تو سنہ ۶۰ہجری میں۰ ۱؍ محرم کو میدان کربلا میں امام حسین ؑ کو اپنے  اعزہ و اقارب اور اصحاب و انصار وغیرہ کی قربانی دینے کی نوبت ہی نہ آتی۔  لہٰذا ہم مجمع علماء و خطباء کی جانب سے تمام علماء و طلباء ،مراجع کرام،مومنین و مومنات خصوصاً صاحب الامر ،ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بارگاہ میں عاشورۂ محرم کے غمناک موقع کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں اور امر الٰہی کے قیام و احیاء کی دعا ء کرتے ہیں۔ اور یہی عاشورہ کا  ایک واقعی پیغام بھی ہے۔فقط

سوگوار؛ حجۃ الاسلا م والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن(تلنگانہ) انڈیا
تاریخ :  ۱۶؍اگست  ۲۰۲۱ء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .