۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کا دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اُن کا خاصا تھا اور انکی جدوجہد میں پاکستانیت کا عنصر غالب رہا اور عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے29اگست قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی 38 ویں برسی پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ قائد مرحوم دستور کے تحت قائم ہونے والے اسلامی قوانین کے پہلے ادارے تعلیمات اسلامیہ بورڈکے رکن تھے‘ 31 علماءمیں شامل تھے جنہوں نے 22 نکات تدوین کئے اور نظریاتی کونسل کے بھی رکن تھے لیکن اسلامائزیشن پر اختلاف کی وجہ سے مستعفی ہوگئے تھے انہوں نے عوام کے حقوق کے لئے جو پرامن جدوجہد کی وہ اپنی مثال آپ تھی جس میں پاکستانیت کا عنصر غالب رہا جبکہ انہوں نے شدت پسندی اور شرپسندی کی نفی کرتے ہوئے اعتدال اور اتحاد کو مدنظر رکھا‘ ملک کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر آواز بلند کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی اپنے اصولی موقف کے ذریعہ کی۔ آپ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی پر ہروقت پریشان رہتے تھے کیونکہ آپ سیاسی عدم استحکام کو ملک کی بقاءکے لئے نقصان دہ سمجھتے تھے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مفتی جعفر حسین ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی‘ اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہوسکی تو ملک شرپسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں آکر تباہی کی طرف چلاجائے گا۔ ان کی دوراندیشی اور وسیع سوچ آج کے حالات واضح کرتی ہے ،ان حقیقتوں پر غور کیا جائے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا علامہ مفتی جعفر حسین کا خاصا تھا انہوں نے سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعہ کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکتاچنانچہ1980ءمیں ان کی سربراہی میں حقوق کے تحفظ کے لئے تاریخی احتجاج پر،جس کی دعوت کااعزازہمیں حاصل ہواتھا، اس وقت کے حکمرانوں نے یہ یقین دہا نی کرائی کہ ہر شہری کے مذہبی عقائد کا پورا پورا احترام کیا جائے گا اور کسی ایک فقہ کو دوسرے پر مسلط نہیں کیا جائے گا۔قائدمرحوم نے عمرکے آخری حصے میں حکمرانوں سے مایوس ہو کربحالی جمہوریت کی مشہورتحریک “ایم آرڈی”کی حمایت کااعلان کیا جس میں نمائندگی ہمیں سونپی گئی۔علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی‘ قومی‘ مذہبی اور علمی خدمات جس میں تصنیف و تالیف اور تراجم کے شعبے بطور خاص قابل ذکر ہیں‘ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مفتی جعفر حسین کی مثبت ‘ تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .