۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
آغا سید حسن الموسوی الصفوی

حوزہ/ اپنے مسلک کو ہر گز نہ چھوڑو اور دوسرے کے مسلک کو ہر گز نہ چھیڑو، بقول رہبر معظم حضرت امام خامنہ ای مدظلہ العالی "ہر اختلافی آواز شیطان کی آواز ہے" دشمنان اسلام نے ہر دور میں اسی شیطانی آواز کا سہارا لیکر ملت اسلامیہ کی قوت کو توڑنے کی کوشش کی ہیں اور ضمیر فروش مولویوں کو آلہ کار بناکر اس مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات ایک مسلمہ حقیقت ہے یہ اختلافات اصولی نہیں بلکہ صرف فروعی نوعیت کے ہیں جس سے کسی کا اسلام یا ایمان متاثر نہیں ہوسکتا اور نہ فروعی اختلافات کی بنیاد پر کسی کے خلاف تکفیری فتویٰ صادر کیا جا سکتا ۔اس پر علمائے اسلام کا اجماع ہےاللہ تعالی ٰنے قرآن کریم میں امت مسلمہ کو جسد واحدہ قرار دیکر مسلمانوں سے اخوت و اتحاد کی تاکید کررکھی ہے اور ہر سطح پر تجدید اخوت کی تلقین کی ہے امت مسلمہ کے حقیقی خیر خواہ علمائے دین نے مسلکی اختلافات کے باوجود امت مسلمہ کو جوڑے رکھنے اور باہمی اتحاد کی آبیاری کے لئے ملت کو ایک حکیمانہ اصول پر کاربند رکھنے کے لئے سخت محنت و مشقت کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصول یہ ہے کہ اپنے مسلک کو ہر گز نہ چھوڑو اور دوسرے کے مسلک کو ہر گز نہ چھیڑو، بقول رہبر معظم حضرت امام خامنہ ای مدظلہ العالی "ہر اختلافی آواز شیطان کی آواز ہے" دشمنان اسلام نے ہر دور میں اسی شیطانی آواز کا سہارا لیکر ملت اسلامیہ کی قوت کو توڑنے کی کوشش کی ہیں اور ضمیر فروش مولویوں کو آلہ کار بناکر اس مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔

مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے کچھ مولوی صاحبان نا دانستہ طور پر اس گھناونی سازش کے حوالے سے استعمال ہو رہے ہیں۔  مسلکی باتیں کرنے والے یہ مولوی نہ ہی اسلام کے خیر خواہ ہوتے ہیں اور نہ کسی مسلک کے غمخوار ہوتے ہیں بلکہ یہ لوگ اپنے آقاوں کی نمک خواری کا حق ادا کر رہے ہیں۔ عالم اسلام کی موجودہ صورتحال میں مسلکی باتوں کی کوئی گنجائش نہیں یہ حرکت ایک بجھی ہوئی نفرت کی آگ کو از سر نو بڑھکانے کی کسی دانستہ سازش کی کڑی ہے۔ ملت اسلامیہ جموں و کشمیر سے میری مئودبانہ گزارش ہے کہ وہ ان مسلک بازوں اور تفرقہ بازی سے واضح اعلان برات کریں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .