۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ جب تک اقوام متحدہ طاقت ور ملکوں کی باندی کا کردار ادا کرے گی اور ماسوائے مذمت و ایام مختص کرنے کے کوئی عملی اقدام نہ اٹھائے گی تو امن صرف خواب ہی رہے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم امن پر اپنے بیان میں کہا کہ عالمی امن صرف ایک دن مختص کرنے سے نہیں عملی اقدامات اٹھانے سے آئیگا۔دنیا نے دیکھ لیا جنگیں مسائل کا حل نہیں مزید مسائل پیدا کرتی ہیں،کئی ممالک ان مسائل کا بڑا ثبوت ہیں ، جب تک عالمی سطح پر، ریاستی سطح پر اور معاشرتی سطح پر محکوم عوام کو بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے جاتے، جب تک غاصب ریاستیں کشمیر وفلسطین جیسے خطوں کو ہٹ دھرمی و ظلم و جبر کا شکار کرنا بند نہیں کرتیںجنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے اور عالمی امن کے قیام کوخطرات رہیں گے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ عالمی امن کے سلسلےمیں ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے، جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین عالمی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے دنیا نے جبر و ظلم کے ساتھ اور اقتدار کے نشے میں چور ہو کر ریاستوں پر چڑھ دوڑنے کا انجام دیکھ لیا کہ جنگیں مزیدمسائل پیدا کرتی ہیں، انسانی المیے جنم دیتی ہیں۔طاقت کے نشے میں کس کس طرح سے انسانیت کو امن کے دل فریب نعر وںکے ساتھ تہہ تیغ کیا گیامگر افسوس اب ایک نئی گیم کے ذریعہ اسرائیل کےلئے راستہ ہموار کیا جارہاہے ،جس سے خود اسلامی دنیا میں خلیج بڑھ گئی ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہاکہ جب تک عالمی سطح پر، ریاستی سطح پر اور معاشرتی سطح پر محکوم عوام کو بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے جاتے ، جب تک  اسرائیل جیسی غاصب ریاستیں مظلوم فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھاتی رہیں گی تو دنیا میں پائیدار امن کاقیام ناممکن رہے گا؟ جب تک اقوام متحدہ طاقت ور ملکوں کی باندی کا کردار ادا کرے گی اور ماسوائے مذمت و ایام مختص کرنے کے کوئی عملی اقدام نہ اٹھائے گی تو امن صرف خواب ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امن کو بھی تہ و بالا کرنے کی سازش کی گئی مگر ہم نے اتحاد و وحدت کا پرچم بلند کرتے ہوئے اس سازش کو ناکام بنایا ، ریاست کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آزادی اظہار کے ساتھ بنیادی شہری حقوق کےلئے اقدامات اٹھائے کیونکہ معاشروں کے پائیدار امن میں شہری آزادیوں کا کردار مسلّم ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .