۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
شهدای روحانی

حوزہ/ خانم وحیدہ محمدلو نے کہا کہ ہم معاشرے میں شہداء کی زندگیوں کو جتنا فروغ دیں گے،لوگوں کے اخلاق اور اعمال میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی اور ہمیں شہادت اور شہداء کی شہادت طلبی کی ثقافت کو معاشرے میں عام کرنا ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مغربی آذربائیجان ایران سے حوزہ علمیہ خواہران کی معلمہ خواہر وحیدہ محمدلو نے ہفتۂ دفاع مقدس کی مناسبت سے منعقدہ آنلائن پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادت محبوب اور معشوق سے بہترین عشق کا اظہار اور حیات ابدی ہے کہ جسے شہید شعوری طور پر اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے اور قرآن کی تعبیر کے مطابق فی سبیل للہ انتخاب کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ رہبر انقلاب کے بیانات کے مطابق،شہداء کی یاد کو زندہ رکھنا شہادت سے کم نہیں ہے،مزید کہا کہ امام خامنہ ای نے اپنے مختلف بیانات میں شہادت اور قربانی کی ثقافت کو معاشرے میں فروغ دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ روز بروز،شہداء کی یاد،شہیدوں کے ناموں کی تکرار اور ان کی زندگی کی شناخت اور تشخیص ہمارے معاشرے میں عام ہونا چاہئے اور شہادت کا مطلب، طویل مدتی اہداف کے حصول کے لئے عوام کی مشترکہ جدوجہد ہے اور یہ اہداف صرف ملت ایران کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں،بلکہ اسلامی دنیا اور عالم انسانیت کے لئے ہیں۔

مغربی آذربائیجان کےحوزہ علمیہ خواہران کی معلمہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شہداء کا پیغام حقیقت میں خوشخبری کا پیغام ہے اور ہمیں اس پیغام کو درک کرنے کے لئے اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے،کہا کہ رہبر انقلاب کے بیانات کے مطابق شہداء کا پیغام خوف وہراس سے دوری کا پیغام ہےاور یقیناً اس پیغام کا مکمل مصداق شہداء ہیں اور جس پر آشوب ماحول میں جن لوگوں نے خدا کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ان کا پیغام ان کے لئے اور ان کے مخاطبین کے لئے خوشخبری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے معاشروں کو اخلاقی معاشرے میں تبدیل کرنے کے لئے معزز شہداءکے طرز زندگی اور اعلیٰ اخلاقی نمونوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،کیونکہ معاشرے میں اخلاقیات کو لاگو کرنے والے عوامل میں سے ایک شہادت اور شجاعت کی ثقافت کو فروغ دینا ہے۔

خواہر وحیدہ محمدلو نے یہ بیان کرتے ہوئےکہ ہم معاشرے میں شہداء کی زندگیوں کو جتنا فروغ دیں گے،لوگوں کے اخلاق اور اعمال میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی،کہاکہ ہمیں شہادت اور شہداء کی شہادت طلبی کی ثقافت کو معاشرے میں عام کرنا ہوگا اور اگراس ثقافت کو ہم معاشرے میں فروغ دے سکیں تو معاشرے میں اخلاقی خوبیوں کا وسیع پیمانے پر پھیلاؤ دیکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .