۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا  سید تلمیذ حسنین رضوی

حوزہ/ ایک فعال و با کمال عالم ،معتبر و مستند مصنف و مترجم ،خوش فکر و شیریں سخن خطیب و ذاکر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی عشروی نے نیو جرسی میں دار فانی کو الوداع کہا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک فعال و با کمال عالم ،معتبر و مستند مصنف و مترجم ،خوش فکر و شیریں سخن خطیب و ذاکر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی عشروی نے دار فانی کو الوداع کہا۔

حجۃالاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ مبارکپور، ضلع اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان نے بتایا کہ نیو جرسی، امریکہ سے ہمارے مخلص دوست برادر عزیز حجۃ الاسلام مولانا سید علی حیدر عابدی گنگیروی دام ظلہ نے بذریعہ واٹس ایپ یہ افسوسناک خبر دی ہے کہ آج ابھی کچھ دیر قبل قوم کی خدمت کرنے والی ہستی ،معلم و مفسر و محدث،خطیب ،واعظ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی رضوان اللہ علیہ اس عالم فانی کو وداع کہہ کر عالم جاودانی کو کوچ کر گئے۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔ 

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی کی ولادت یکم جنوری ۱۹۴۱ء میں ہوئی۔ان کے والد ماجد مولانا سید اظہار الحسنین عشروی صدرالافاضل و واعظ مبلغ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ  (انڈیا) اپنے دور کے جید عالم و واعظ تھے۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم سلطان المدارس خیر پور میں حاصل کی ۔دو سال جامعہ امامیہ لاہور میں درس حاصل کیا۔پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل و فاضل عربی کا امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا ۔اور سندھ یونیورسٹی سے ایم اے عربی اول نمبرسے پاس کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا ۔اور بھی عربی و فارسی و اردو کے متعدد امتحانات اچھے نمبروں سے پاس کئے۔مختلف اداروں میں تدریس و تصنیف وغیرہ کے کام کئے۔۱۹۸۴ء میں مسلم فاؤنڈیشن کے تعاون سے مومنین نیو یارک امریکہ کی دعوت پر امریکہ جانے آنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔نیو یارک میں حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی۔آخر میں نیو جرسی کے مختلف اداروں آستانہ ٔ زہراء ،بیت ولی عصر اور بیت القائم کے ساتھ منسلک رہ کر مختلف یاد گار خدمات انجام دیں۔

آپ کو تصنیف و تالیف کا بے حد ذوق و شوق تھا۔کچھ آپ کی تالیفات ہیں اور کچھ کے ترجمے ہیں۔ملا محسن فیض کاشانی کی شہرۂ آفاق کتاب ’’ الصافی‘‘ کا ترجمہ نہایت ششتہ اور صاف زبان میں آپ نے کیا  ہے ۔اس کے علاوہ تفسیر سورہ رحمان کا ترجمہ تفسیر میزان سے کیا جو شائع ہو چکے ہیں۔دیگر علمی آثار میں فضائل علی ابن ابی طالب،فضائل کربلا،اذان،خیر الزاد ،لغات الحدیث ،جواہر پارے،منابع حدیث ،زادلصالحین قابل ذکر ہیں۔

مرحوم کو مدرسۃ الواعظین لکھنو اور مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ (ھندوستان) سے کافی گہرا اور خاندانی لگاؤ تھا۔اسی وجہ سے قریب تین سال قبل جب وہ دھلی انڈیا آئے تھے تو ان کو معلوم ہوا کہ میں نے ’’ تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ‘‘ تین جلدوں میں اور تاریخ مدرسہ سلطان المدارس  و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ تین جلدوں میں مرتب کی ہے تو انھوں نے مجھے فون کیا ،بہت خوشی کا اظہار کیا اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کتابوں کی خواھش ظاہر کی تھی۔میں نے انٹر نیشنل نور میکر فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس،نئی دھلی سے رابطہ کے لئے کہا کیونکہ وہیں سے یہ کتابیں شائع ہوئی ہیں ،شاید محترم آقای ڈاکٹر مھدی خواجہ پیری ڈائریکٹر انٹر نیشنل نور میکر فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس،نئی دھلی نے رابطہ کے بعد مولانا کو یہ کتابیں عطا کردی تھیں۔  

افسوس علم و ادب کا ایک روشن چراغ ہمیشہ کے لئے گل ہوگیا۔اللہ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مرحو م کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ،اور جملہ لواحقین و متعلقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔

سوگوار
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ
بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر ،املو،مبارکپور،اعظم گرھ (یو پی) انڈیا
تاریخ : ۲۶؍ ستمبر ۲۰۲۱ء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .