۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ پر آشوب دور میں علماء کا بچھڑ جانا، ہمارے لئے ایک عظیم علمی خسارہ ہے کیونکہ اگر ایک عالم دنیا سے گزرتا ہے تو اس کے مرنے سے اسلام میں ایسا خلا پیدا ہوجاتا ہے جسے کوئی چیز پُر نہیں کر سکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سن ۲۰۲۱ ع کے نقصانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے بیان کیا کہ جب سے کورونا نام کی وبا نے عالم امکان میں پنجے گاڑے ہیں اس وقت سے آج تک ہمارا کافی مقدار میں علمی خسارہ ہوا ہے۔

مولانا موصوف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: نہ جانے کیا ہو گیا جب سے سن ۲۰۲۱ شروع ہوا ہے اس وقت سے ہمارے دلوں پر ایک داغ مٹنے سے پہلے دوسرا داغ لگ جاتا ہے، ایک زخم کا اندمال نہیں ہوتا کہ دوسرا غم دامنگیر ہوجاتا ہے۔

مولانا غافر رضوی نے مزید کہا: جاری سال ہمارے معاشرے پر نہایت سخت ہے، اس سال میں ہم نے اپنے کافی علماء کو کھو دیا ہے، بالخصوص اگر آخری ہفتہ دو ہفتہ کا جائزہ لیا جائے تو علمی خسارہ کا نقصان سمجھ میں آئے گا، ۱۳/ستمبر ۲۰۲۱ ع میں استاذ الاساتذہ مولانا ابن علی واعظ صاحب کا انتقال پرملال، ۲۴/ستمبر ۲۰۲۱ ع میں عارف کامل آیت اللہ شیخ حسن زادہ آملی کی رحلت، ۲۶/ستمبر ۲۰۲۱ ع میں حجت الاسلام مولانا سید ناظم حسین عابدی مانٹوی صاحب قبلہ اور حجت الاسلام مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی کا انتقال اور ان ہستیوں سے پہلے مولانا ذیشان حیدر زیدی عثمان پوری کی رحلت، آیت اللہ حسن زادہ آملی کا انتقال، حوزہ علمیہ میں مصروف اساتذہ اور علماء کے انتقال نیز دنیائے تشیع کے دیگر دانشوروں کی رحلت کی خبریں مسلسل ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہیں۔

مولانا نے یہ بھی کہا: پر آشوب دور میں علماء کا بچھڑ جانا، ہمارے لئے ایک عظیم علمی خسارہ ہے کیونکہ اگر ایک عالم دنیا سے گزرتا ہے تو اس کے مرنے سے اسلام میں ایسا خلا پیدا ہوجاتا ہے جسے کوئی چیز پُر نہیں کر سکتی۔ مرضی الٰہی کے سامنے کچھ کیا بھی نہیں جاسکتا، ہم خدا سے یہی دعا کرتے ہیں کہ پروردگار! ہمارے تمام مرحوم علماء کو جوار معصومین علیہم السلام میں جگہ عنایت فرما، ان کی ارواح کو شاد فرما اور ہمارے درمیان موجود علماء کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھ۔ آمین یا رب العالمین۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .