۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مقتدی الصدر

حوزہ/ عراق کے الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق ملک میں پارلیمانی انتخابات میں 329 سیٹوں کے لیے مقتدی الصدر کی پارٹی 73 سیٹوں سے آگے چل رہی ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراق کے موجودہ پارلیمانی انتخابات میں 329 سیٹوں کے لیے 21 بڑے سیاسی ائتلاف میدان میں تھے جبکہ سید مقتدی الصدر اس بار بغیر کسی ائتلاف کے وارد میدان ہوئے تھے اس کے علاوہ معروف ترین شیعہ جماعتوں کے اتحاد میں ال فتح اتحاد، ھادی ال عامری اور شیخ ق یس خ ز علی کی سربراہی میں، اتحاد حکومت ملی، سید عمار الحکیم اور حیدر العبادی کی سربراہی میں، اتحاد دولتِ قانون نوری المالکی کی سربراہی میں جبکہ ایک بالکل نیا اتحاد حشد الشعبی کے صدر فالح الفیاض کی سربراہی میں عقدال وطنی بھی شامل انتخابات تھی اور اسی طرح عراقی کردستان میں مسعود بارزانی کی سربراہی میں اسرائیل کے قریب ترین سمجھی جانے والی کرد ڈیموکریٹک پارٹی نیز اسکے مقابلے میں عراق دوست "اتحادیہ کرد زمین" وارد میدان تھی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق،عراقی الیکشن کمیشن کی طرف سے ابھی تک اناؤنس کئے گئے غیر حتمی نتائج کے مطابق سید مقتدی الصدر کی جماعت ۷۳ + سیٹوں کے ساتھ پہلے، نور المالکی کی جماعت دولت قانون 40+ کے ساتھ دوسرے جبکہ ھادی ال عامری کی ال فتح 30 + کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے  اور اور اسی طرح آزاد امیدواروں کی بھی خاطر خواہ تعداد ہے جبکہ کردستان کی دونوں جماعتوں میں سے ڈیموکریٹک پارٹی کی تھوڑی برتری کے ساتھ مقابلہ جاری ہے،

 قابل ذکر ہے کہ عراق میں سید مقتدی صدر کی جماعت سمیت کوئی بھی سیاسی جماعت یا اتحاد تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے البتہ کئی دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے بعد ہی کسی پارٹی کو پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت حاصل ہو گی جبکہ عراقی قانون کے مطابق زیادہ سیٹیں لینے والی مقتدی صدر کی جماعت کو 1 ماہ کی مہلت دی جائے گی اگر اسکی جماعت نے حکومت بنا لی تو ٹھیک وگرنہ بقیہ جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔

واضح رہے کہ عراق کی کل آبادی تقریباً 4 کروڑ ہے اور اڑھائی کروڑ رجسٹرڈ ووٹ ہیں عراق کی کل آبادی میں تقریبا 65 فیصد شیعہ، 20 فیصد کُرد، 10 فیصد اھل سنت اور 5 فیصد اقلیتیں ہیں. 2003 میں ڈکٹیٹر صدام کے زوال کے بعد دوبارہ آئین سازی ہوئی اور 15 اکتوبر 2005 میں نیا آئین تصویب ہوا جس کے مطابق عراقی پارلیمنٹ میں وزیراعظم شیعہ، صدر کُردوں کا جبکہ سپیکر اہل سنت کی طرف سے ہو گا اور اس آئین کے مطابق وزیر اعظم، صدر اور سپیکر کو واضح اکثریت لینے کے بعد ہی اپنے عہدوں پر براجمان ہونے کی اجازت ہو گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .