۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
تصاویر / آئین تجلیل از طلاب و روحانیون جهادی در بحران کرونا

حوزہ / حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: حوزہ علمیہ کی معاشرہ میں مختلف سرگرمیوں کو متدین افراد کے توسط سے جامع طور پر بیان ہونا چاہئے۔ مشکل حالات میں جب ہر کوئی سہما ہوا اور خوفزدہ تھا تو اس وقت یہ حوزویان ہی تھے جنہوں نے مشکلات کے مقابلہ میں اپنے سینوں کو سپر بنایا اور لوگوں کی خدمت کے لئے جہادی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،آیت اللہ علی رضا اعرافی نے "صوبہ قم المقدس میں طلبہ و طالبات کی تجلیل" کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میں جو کہ "امین دارالعلوم" کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی،سے کہا: اسلامی نظریہ میں مشکلات اور آفات کے مقابلہ میں صبر و تحمل کے بارے میں بہت زیادہ مطالب نقل ہوئے ہیں۔

تصویری جھلکیاں:  قم المقدس میں " کرونا بحران میں جہادی طلبہ و طالبات کی تجلیل" کے عنوان سے تقریب کا انعقاد

انہوں نے کہا: یہ نظریہ کئی عناصر پر تاکید کرتا ہے۔ جیسا کہ وہی معاشرہ اس نظام فکر کے ذریعہ خود کو حادثات و آفات سے بچا سکتا ہے جو مضبوط اور پختہ ایمان کا حامل ہو۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: مصیبت میں صبر و تحمل میں "اخلاقی اور روحانی خوبیوں کے عناصر" دوسرے عنصر کے طور پر مطرح ہوتے ہیں۔ اسی طرح تیسرا جزو "انفرادی اور سماجی رسومات اور عبادتیں" ہیں۔ اور چوتھا جزو 'محبت اور سماجی تعلقات" ہیں۔ پانچویں نمبر پر " اداروں کا صحیح اور خدمت پر مشتمل نظام" ہے۔ چھٹا "صحیح علم و دانش" ہے اور ساتواں "انقلابی روح اور جدوجہد کا ہونا"ہے۔ یہ سب اسلام کے نقطۂ نظر سے صبر و تحمل کے عناصر ہیں۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: حوزہ علمیہ کی معاشرہ میں ان مختلف سرگرمیوں کو متدین افراد کے توسط سے جامع طور پر بیان ہونا چاہئے۔ مشکل حالات میں جب ہر کوئی سہما ہوا اور خوفزدہ تھا تو اس وقت یہ حوزویان ہی تھے جنہوں نے مشکلات کے مقابلہ میں اپنے سینوں کو سپر بنایا اور لوگوں کی خدمت کے لئے جہادی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

انہوں نے کہا: تاریخ میں حوزہ علمیہ کا جوہر اور شناخت لوگوں کی خدمت رہی ہے اور جس دن ہمارے ذہن خدمت کے جذبے سے خالی ہو گئے تو سمجھ لیں کہ ہم اپنی شناخت کھو چکے ہیں۔ ہمارے مذہبی دروس بھی معاشرتی زندگی میں موجود لوگوں کی مشکلات کو ختم کرنے پر مشتمل ہونے چاہئیں۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ہم حوزہ علمیہ کے دوبارہ قیام کی ۱۰۰ویں سالگرہ کے بھی نزدیک ہیں۔ قم المقدسہ میں حوزہ علمیہ کے بانی شیخ عبدالکریم حائری نے جب حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی تو  اسی وقت انہوں نے سب سے پہلے ایک ہسپتال بنوایا۔  جس سے پتا چلتا ہے کہ علماء کے نزدیک لوگوں کی مشکلات کا حل سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .