۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا سید ابوالقاسم رضوی

حوزہ/ امام جمعہ میلبورن: ملک افغانستان میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ حکومت امن و امان کو قائم کرنے میں بالکل ناکام ہے اور ایک فرقے کو ٹارگٹ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اب بھی شیعوں کی نسل کشی منظم طریقے سے ہو رہی ہے ہم اس کہ شدید مذمت کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ امام کونسل آسٹریلیا کے صدر و امام جمعہ میلبورن حجۃ الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوی نے ایک بار پھر افغانستان میں شیعوں کی مسجد میں دھماکہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کا دن، نمازی اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے قندھار کی سب سے بڑی شیعہ جامع مسجد اور حسینیہ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا میں شہید کر دئیے گئے اس ریاست میں جو یہ دعوی کرتی ہے کہ یہ مسلم ریاست ہے جہاں اقلیتی فرقے کو یقین دلایا گیا تھا کہ آپ کی جان مال عزت و آبرو کے ہم محافظ ہیں مگر افغانستان میں آج بھی ابن ملجم اور شمر آزاد پھر رہے ہیں اور حالات بد سے بد تر ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تسلسل کے ساتھ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ حکومت امن و امان کو قائم کرنے میں بالکل ناکام ہے اور ایک فرقے کو ٹارگٹ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اب بھی شیعوں کی نسل کشی منظم طریقے سے ہو رہی ہے ہم اس کہ شدید مذمت کرتے ہیں اور افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد اس نیٹ ورک کو تلاش کرے اور اس کا خاتمہ کرے اور ان تمام دہشت گروں کو کیفر کردار پر پہنچائے، ان کی تنظیموں اداروں اور شخصیات کو ban کرے اسلحے اور دھماکہ خیز مواد کے اڈوں کا خاتمہ کرے۔

مولانا ابوالقاسم رضوی نے کہا کہ تمام مساجد اور امام بارگاہوں اور عوامی مقامات کی سیکیورٹی کے اعلی درجے کے انتظامات کئے جائیں اور اب سے حکومت بیدار ہو جائے اور ایسے انتظامات ہوں کہ اب مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں وہی ملک ترقی کر سکتا ہے وہیں خوشحالی آسکتی ہے جہاں حاکم عادل ہو ظالم نہ ہو جہاں لوگوں کہ جان و مال عزت و آبرو محفوظ ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .