۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے سرپرست: امام جعفر صادق علیہ السلام سے 40 ہزار سے زیادہ احادیث مختلف ذرائع سے نقل ہو کر ہم تک پہنچی ہیں کہ جو عظیم اور انتہائی قیمتی میراث ہے اور اگر ان دو معصومین علیہما السلام کی منقولہ روایات کو مدِ نظر رکھیں تو تقریباً 60ہزار احادیث و روایات ان دو معصومین علیہما السلام سے منقول ہوئی ہیں کہ جن میں ہمارے اکثر کلامی اور فقہی مسائل کا جواب موجود ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے تہران سے نمائندہ کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مدرسہ علمیہ مروی تہران میں منعقدہ آیت اللہ مہدوی کنی رحمۃ اللہ علیہ کی ساتویں برسی کے مراسم میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت اور ہفتۂ وحدت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: علمی ، ثقافتی ، سماجی ، سیاسی اور معاشی شخصیات کے مختلف کردار اور امور ہوا کرتے ہیں۔ صاحبانِ علم و دانش ہمیشہ اپنی منفرد علمی شخصیت اور زمانے کے حالات اور تقاضوں کے مطابق معاشرہ کی خدمت کرتے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: کسی بھی شخص کی انفرادی صلاحیتوں کے مطابق علمی و دینی ماہرین کی سفارشات اور ان پر تاکید اور تعلیم و تحصیل کے لئے باصلاحیت افراد کی تلاش کرنا وغیرہ جیسے عناصر مناسب تعلیم و تربیت میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

مجلسِ خبرگان رہبری (اسمبلی آف ایکسپرٹس) میں تہرانی عوام کے نمائندہ نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے دورانِ امامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب ائمہ معصومین علیہم السلام کے متعلق سوال کیا جاتا ہے کہ آیا کسی ایک امامِ معصوم علیہ السلام کا نقش دوسرے امام علیہ السلام سے مختلف تھا؟ حالانکہ جب ہم امام جعفر صادق علیہ السلام، امام حسن علیہ السلام اور امام عسکری علیہ السلام کے ادوار کا آپس میں مقایسہ کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کا عمل ہرگز آپس میں کسی قسم کا اختلاف نہیں رکھتا۔ چونکہ تمام ائمہ معصومین علیہم السلام ایک نور سے اور انسانِ کامل ہیں لیکن وہ چیز جو مختلف شرائط میں اختلافِ نظر کا سبب نظر آتی ہے وہ ان کی اجتماعی موقعیت، اس زمانے اور ماحول کا تقاضا ہوا کرتا ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام سے اس حوالہ سے مختلف ہے کہ ان کی امامت کا دور اقتدار کی منتقلی اور بنو امیہ اور بنی مروان کے زمانہ کے خاتمہ کے دور سے مصادف تھا کہ جو اس وقت بہت کمزور ہو چکے تھے۔دوسری طرف خلافت کے معاملے پر ان ظالم حکومتوں کے تنازعات نے امام علیہ السلام کو یہ موقع اور فرصت فراہم کی کہ وہ دوسرے ائمہ معصومین علیہم السلام سے زیادہ دینی ترویج کر سکیں۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ان شرائط کی بنا پر امام جعفر صادق اور امام محمد باقر علیہما السلام کا دور مذہبِ جعفریہ کی ترویج کا سنہری دور تھا لہذا اب ہمارے پاس موجود کم از کم ایک تہائی شیعہ منابع امام صادق علیہ السلام کی ہی میراث ہیں۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے 40 ہزار سے زیادہ احادیث مختلف ذرائع سے نقل ہو کر ہم تک پہنچی ہیں کہ جو عظیم اور انتہائی قیمتی میراث ہے اور اگر ان دو معصومین علیہما السلام کی منقولہ روایات کو مدِ نظر رکھیں تو تقریباً 60ہزار احادیث و روایات ان دو معصومین علیہما السلام سے منقول ہوئی ہیں کہ جن میں ہمارے اکثر کلامی اور فقہی مسائل کا جواب موجود ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے آیت اللہ مہدوی کنی رحمۃ اللہ علیہ کو حوزہ علمیہ اور مکتبِ امام جعفر صادق علیہ السلام کا تربیت یافتہ گردانتے ہوئے کہا: وہ ایک دانا اور انقلابی عالمِ دین، ایک قابل مدیر اور ایک عظیم اور مکمل طور پر اجتماعی و سماجی انسان تھے۔ جس نے اپنی زندگی کے تمام ادوار میں اپنے علمی کردار، شاگردوں کی رہنمائی ، قیادت اور لوگوں کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھا۔

قابل ذکر ہے کہ آیت اللہ مہدوی کنی رحمۃ اللہ علیہ کی ساتویں برسی کی تقریب حوزہ نیوز ایجنسی پر براہ راست نشر بھی کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .