۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید محمد ذکی حسن

حوزہ/ رئیس مکتب جعفریہ نے اپنے درس میں تمام مکاتب فکر کے افراد کو بیٹھنے کا موقع دیا جس سے امت مسلمہ پھر ایک ساتھ ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن نظر آئی اور اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المؤمنین کا بہترین منظر دکھائی دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے ممبئی شہر کی مرکزی شیعہ جامع مسجد ڈونگری میں رسول اللہ(ص) اور رئیس مکتب جعفریہ امام جعفر صادق (ع) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان جشن منعقد ہوا جس میں مشہور و معروف خطیب اور عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد ذکی حسن صاحب نے سیرت پیغمبر اور سیرت امام جعفر صادق علیہم السلام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ہستیوں کو صادق لقب ملا ہے لہذا مسلمان اور مؤمن کو بھی اپنی زندگی میں صادق القول اور صادق الوعد ہونا چاہئے۔

مولانا نے مزید کہا کہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 103کے مطابق اللہ نے عرب کے درمیان پائی جانے والی نسلی اور قبائلی جنگوں کو ختم کرنے،باہمی محبت اور بھائی چارے کو قائم کیا اور اس کام کی ذمہ داری نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے کاندھوں پر قرار پائی آنحضرت نے قوموں کے اختلافات کو ختم کر کے آپس میں بھائی چارے کو قائم کیا۔

ممبئ کے مشہور و معروف خطیب نے رسول اللہ کی زندگی پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آنحضرت نے قوس و خزرج کے درمیان چلنے والی سالہا سال کی جنگ کو اس طرح ختم کردیا کہ دونوں قومیں آپس میں مل گئیں۔

مولانا سید محمد ذکی نے امام صادق علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ رئیس مکتب جعفریہ نے اپنے درس میں تمام مکاتب فکر کے افراد کو بیٹھنے کا موقع دیا جس سے امت مسلمہ پھر ایک ساتھ ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن نظر آئی اور اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المؤمنین کا بہترین منظر دکھائی دیا۔

مولانا نے اتحاد و وحدت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی وقت کی سب بڑی ضرورت یہی ہے کہ تمام مکاتب فکر اپنے اصول و فروع کی حفاظت کرتے ہوئے دشمن کے مقابلے میں ایک ہو جائیں اور استکبار جہاں کی سازشوں کو ناکام کریں لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری آج اتحاد بین المؤمنین ہے اس کے لئے ہمیں آپس کے اختلافات کو مسجدوں اور امام بارگاہوں میں بیٹھ کر باہمی گفتگو کے ذریعے ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے اتحاد المؤمنین پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا کوئی اختلاف چوراہوں پر یا سوشل میڈیا پر نہیں جانا چاہئے  کیونکہ اس سے پوری قوم کی آبروریزی ہوتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .