۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
زهرائیه - نشست

حوزہ/ مردوں اور عورتوں کے احکام میں اختلاف کا وجود عدل کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ عین عدالت و مساوات ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی اصفہان کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام سید محمود وزیری نے مدرسہ علمیہ زہرائیہ نجف آباد میں طلباء کو دئے گئے اپنے درسِ اخلاق میں قرآن مجید کی اس آیت "َلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِی عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوف"‌ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: مرد و خواتین دونوں کے حقوق اور فرائض کو بیان کیا گیا ہے۔ عمومی طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ مرد و خواتین کے درمیان تفریق روا رکھی جاتی ہے۔ آیت مزکور ان آیات میں سے ایک ہے کہ جو ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ اس مسئلہ میں زن و مرد کے درمیان مساوات قائم ہے۔  مردوں اور عورتوں کے احکام میں اختلاف کا وجود عدل کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ عین عدالت و مساوات ہے۔

انہوں نے مزید کہا: عدل کی تعریف یہ ہے کہ «وضع کل شیء فی موضعه» یعنی کسی چیز کو اس کے اپنے مقام پر رکھنا۔ جس طرح بعض کھیل اور دوسری سرگرمیاں ایسی ہیں کہ جو عورتوں کی توان سے خارج ہیں۔ لہذا اس چیز کو عقل بھی درک کرتی ہے کہ بعض امور ایسے ہیں جنہیں ایک عورت انجام نہیں دے سکتی ہے اور اس کے روح و روان کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔ اسی لئے بعض مسائل میں خواتین کو بعض فرائض کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا جاتا ہے۔ اب مغربی لوگ اس استثنیٰ کو بھی امتیازی سلوک سے تعبیر کرتے ہیں جبکہ خواتین کے مزاج کو دیکھتے ہوئے یہ عینِ عدل و انصاف ہے۔

حجۃ الاسلام وزیری نے کہا: حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: «خِیَارُ خِصَالِ النِّسَاءِ شِرَارُ خِصَالِ الرِّجَالِ الزَّهْوُ وَ ‌الْجُبْنُ وَ الْبُخْلُی» عورتوں کی تین خصلتیں ایسی ہیں جو مردوں کی بدترین صفتیں ہیں۔ غرور، بزدلی اور کنجوسی۔ اس لئے کہ عورت جب مغرور ہوگی تو وہ کسی نامحرم کو اپنے نفس پر قابو نہ دے گی اور دوسری صفت "جبن" یعنی بزدلی بیان ہوئی ہے اور "جبن" اس اچھے خوف کو کہا جاتا ہے جو پرہیزگاری اور خوفِ خدا کے سبب پیدا ہوتا ہے لہذا جب وہ بزدل ہوگی تو وہ ہر اس برے کام کے انجام سے ڈرے گی جو پیش آئے گا اور امیرالمومنین علیہ السلام نے تیسری صفت کنجوسی کو کہا ہے چونکہ جب عورت کنجوس ہوگی تو اپنے اور شوہر کے مال کی حفاظت کرے گی اور مال و اموال کو خواہ مخواہ ضائع نہیں کرے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .