۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت الله رمضانی

حوزه/ حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے دنیائے تشیع اور مکتب اہل بیت(ع)میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص)کی وفات کے 250 سالوں کے دوران،آئمہ اطہار(ع)کے تعلیمات اسلامی فکر میں تبدیلی کا باعث بنے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جہانی اہل بیت علیہم السلام کے سکیرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین رضا رمضانی نے پیرس میں شیعہ مرکز خوجہ میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے خطاب کے دوران اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کو تسلیم کرنے اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے متوسل رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ظہور کے وقت شیعوں کی اہم ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خود سازی،دوسروں کی تعلیم و تربیت اور معاشرہ سازی کے لئے کوشش کرنا فرج کے ظہور کی راہ میں کئے جانے والے ضروری اقدامات میں سے ہے۔

انہوں نے آیۃ اللہ العظمی بہجت جیسے شیعہ علماء اور بڑے دانشوروں کے عارفانہ کلام اور باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان بزرگوں نے اپنے خطابات میں امام زمان علیہ السلام کی جانب متوجہ اور آپ علیہ السلام کے ساتھ رابطے کی اہمیت پر بہت زیادہ توجہ دی ہے۔

مجمع جہانی اہل بیت(ع)کے سکریٹری جنرل نے دنیائے تشیع اور مکتب اہل بیت(ع) میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے کردار کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص) کی وفات کے 250 سالوں کے دوران،آئمہ اطہار علیہم السلام کے تعلیمات اسلامی فکر میں تبدیلی کا باعث بنے ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے ولایتِ حضرت بقیة الله کے موضوع پر بات کرتے ہیں پیغمبر اسلام(ص)کی ایک حدیث مبارکہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ آنحضرت نے فرمایا کہ مہدی علیہ السلام کی سنت و سیرت میری سنت و سیرت ہے۔یعنی جس طرح پیغمبر(ص)اپنی بعثت سے دنیا کے لئے رحمت کا باعث بنے،اسی طرح امام زمانہ(عج)بھی دنیا میں خدا کی رحمت کو پھیلانے اور رحمت کی آبیاری کرنے آئیں گے۔قرآن کریم پیغمبر(ص)کی رسالت کے بارے میں فرماتا ہے:«وَ ما اَرسَلناکَ الا رحمة للعالمین» اور آنحضرت بھی اپنی بعثت کے اہداف و مقاصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ «اِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَکارِمَ الْأَخْلَاقِ.»مجھے حسن اخلاق اور اخلاقی خوبیوں کو اجاگر کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ انبیاء(ع)کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک حسن اخلاق ہے۔انبیاء(ع)جس طرح دوسرے شعبوں میں لوگوں اور معاشرے کا نمونہ ہیں،اسی طرح اچھے اخلاق کے میدان میں بھی خواہ انفرادی اخلاقیات ہوں یا سماجی مسائل سے متعلق اخلاقیات ہوں دونوں میں لوگوں کا نمونہ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام مہدی (ع)پیغمبر کی سنت ہیں،خدا کی رحمت کو روئے زمین پر پھیلانے آئیں گے،نہ کہ قتل کرنے،تلوار نکالنے اور تباہ کرنے کے لئے آئیں گے۔شیعہ احادیث کے مطابق، امام زمانہ(عج)حق کی وسیع رحمت کے مظہر اور تجلی گاہ ہیں۔آپ کی کئی زیارتوں میں یہ جملہ آیا ہے کہ«السلام علیک أیها الرحمة الواسعة»سلام ہو تجھ پر اے لامحدود اور وسیع الہی رحمت۔امام علیہ السلام کے ایک بیان میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے کہ«بے شک تیرے رب کی رحمت نے ہر چیز کو اپنے اندر لئے ہوئے ہے اور میں اللہ کی بے پایاں رحمت ہوں»اور معصومین علیہم السّلام کے فرامین میں بھی اس طرح آیا ہے کہ امام لوگوں پر ان کے ماں باپ سے زیادہ مہربان ہیں اور حضرت مہدی علیہ السلام تم سب سے زیادہ لوگوں کو پناہ دیں گے،ان کا علم تم سب سے زیادہ اور ان کی رحمت اور مہربانی سب سے زیادہ وسیع ہے۔

مجمع جہانی اہل بیت(ع)کے سیکرٹری جنرل نے زمانۂ غیبت میں شیعوں کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ زمانۂ غیبت میں ہم سب کے فرائض وہی ہیں جو امام علیہ السلام کے حضور کے وقت ہوتے ہیں۔ان ذمہ داریوں کو ایک جملے میں خلاصہ کر کے پیش کیا جا سکتا ہے کہ دور حاضر میں شیعوں کا سب سے بڑا فریضہ،انتظارِ فرج اور حضرت مہدی(ع) کی تمام انسانوں کے درمیان عدالت و اعتدال پسندی اور قیام امن اور بھائی چارگی اور محبت کی فضاء قائم کرنے والی عالمی حکومت کے ظہور کا انتظار ہے۔انتظارِ فرج کا مطلب یہ ہے کہ ہم قرآن کے تمام احکامات،سنت رسول اور اہل بیت علیہم السلام کو عملی جامہ پہنائیں اور نسلوں کو دین اسلام کے انسان ساز اور بنیادی احکامات کے مطابق تعلیم دینے کی کوشش کریں۔

یاد رہے کہ اس تقریب میں اہل بیت(ع)انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام سعید جازاری بھی شریک تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .