۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تصاویر / مصاحبه با کارشناس ذبح شرعی

حوزہ/ ایران کی ادارۂ ویٹرنری کے شرعی ذبیحہ مانیٹرنگ یونٹ کے سابقہ سربراہ نے ذبح خانوں میں ذبحِ شرعی کی نگرانی کے معاملے اور متعلقہ قوانین کی منظوری کے عمل کے بارے میں حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی کے ساتھ ایک انٹرویو میں شرعی ذبیحہ مانیٹرنگ یونٹ کے ماہر جناب حجۃ الاسلام و المسلمین حامد رضا علی جان زادہ نے قرآن پاک کی ایک آیت « فَلْیَنْظُرِ الْإِنْسَانُ إِلَی طَعَامِهِ » کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے: خداوند متعال فرماتا ہے کہ "انسان اپنے طعام اورکھانے کو دیکھے"۔ غذا کو مختلف زاویوں سے دیکھنا انسانی بقا اور حیات کے لیے ایک اہم ترین مسئلہ رہا ہے اور قرآن اور انبیاء علیہم السلام نے بھی اس پر تاکید کی ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

قانون کی منظوری سے قبل بھی ذبحِ شرعی کی نگرانی کی جاتی تھی

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ذبحِ شرعی کی نگرانی کا مسئلہ قانون کے منظور ہونے سے پہلے بھی موجود تھا، کہا: یہ نگرانی 2008ء سے پہلے بھی موجود تھی اور حتی انقلابِ اسلامی سے پہلے بھی جو علماء سماجی اور حلال و حرام کے مسائل میں اپنی شرعی ذمہ داری کو محسوس کرتے تھے، ذبیحہ اور مذبح خانوں کی براہ راست نگرانی کیا کرتے تھے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے انقلاب اسلامی کے بعد ذبحِ شرعی کی نگرانی کے مرکزی ڈھانچے کو خاص طور پر "وزارت جہاد کشاورزی" میں رہبر معظم کی نمائندگی کو قرار دیا اور کہا: "وزارت جہاد کشاورزی" میں رہبر معظم کے موجود نمائندگان قانون کی منظوری سے قبل بھی مذبح خانوں میں ذبحِ شرعی کی کلی طور پر نگرانی کیا کرتے تھے۔ تاہم کوئی ایسا خاص قانون نہیں تھا کہ جس میں ایک مخصوص شخص کو ایک متعلقہ یونٹ میں تعینات کیا گیا ہو اور سفید اور سرخ دونوں طرح کے پروٹینز اور گوشت کے مواد کی پیداوار کی مذہبی مہارت کے ساتھ مسلسل نگرانی کی جاتی ہو۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

کیا ایک اسلامی ملک کو ذبیحہ کی نگرانی کی ضرورت نہیں ہے؟!

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے کہا: بعض لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ چونکہ ایران ایک اسلامی ملک ہے اور اس "سوق مسلم، ید مسلم اور فعل مسلم" کے تحت اس قانون کو منضبط کرنے اور منظور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن دوسری طرف ان امور پر کوئی منظم اور میثاق شدہ حکومتی نگرانی بھی موجود نہیں تھی۔

انہوں نے کہا: ذبحِ شرعی کی نگرانی کے قوانین کے لئے ویٹرنری ڈاکٹرز اور فقہی مسائل کے مختلف ماہرین سے درجنوں نشستیں کی گئیں۔

ذبحِ شرعی کی نگرانی کے اس ماہر نے کہا: ذبحِ شرعی کی نگرانی کے قانون کو اپنانے سے پہلے بھی یہ کام اِکا دکا ُاور بعض افراد جیسے امر بالمعروف سینٹر، ائمہ جماعت کے دفاتر کے افراد، نمائندگانِ ولی فقیہ یا بعض دوسرے اداروں کے توسط سے انجام دیا جاتا تھا۔

نگرانی کے لیے قانون کی ضرورت ہے

ذبحِ شرعی کی نگرانی کے اس ماہر نے کہا: جن لوگوں کی نظر میں اس قانون کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا ان کے بارے میں ہمارا جواب یہ تھا کہ یہ درست ہے کہ مسلم بازار میں "سوقِ مسلم اور یدِ مسلم" حاکم ہوتا ہے لیکن اس سے اسلامی حکومت کی نگرانی اور اس نگرانی کی ضرورت ختم نہیں ہوتی بلکہ نگرانی کے لیے بھی ایک قانون کی ضرورت ہوتی ہے اور اسے منظم طریقے سے نافذ کرنے کے لیے ایک تحریری قانون بنانا اور اسے پھر اسے لاگو کرنا پڑتا ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

ذبحِ شرعی کی نگرانی کے لیے ماہرین کی تربیت کی ضرورت

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے ذبحِ شرعی کی نگرانی کرنے والے علماء اور طلباء کی تربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ذبحِ شرعی کی نگرانی کرنے والے ماہرین کو اس کام سے متعلق تکنیکی اور فقہی مسائل کو سیکھنے کے لیے تربیت دی جانی چاہئے۔

بے ہوش جانور کو ذبح کرنے کا کیا حکم ہے ؟

انہوں نے ذبحِ شرعی کے میدان میں فقہی مسائل کی چند مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: ذبحِ شرعی کے ماہرین کو معلوم ہونا چاہئے کہ اگر جانور کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کیا گیا ہو اور ذبح کے دوران اس نے حرکت نہیں کی تو کیا وہ ذبیحہ ذبحِ شرعی شمار ہو گا یا اس جانور کو شرعی طور پر ذبح نہیں کیا گیا؟

مذبح خانوں میں ذبحِ شرعی کی نگرانی کرنے والے ماہر نے کہا: مذہبی مبصّر کو معلوم ہونا چاہئے کہ فقہی نقطۂ نظر سے اگر مذبح خانے میں غیر ذبحِ شرعی ہوتا ہے تو اس جانور کا ذمہ دار اور ضامن کون ہے؟

انہوں نے کہا کہ مذبح خانے میں مذہبی ماہر کی موجودگی ذبح کے عمل کی براہ راست نگرانی کرنے کے علاوہ ذبح کرنے والوں کو تربیت دینے کے مترادف ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے کہا: قانون کے مطابق مویشیوں کو مذبح خانے میں ذبح کرنا ضروری ہے جس کے لئے معاشرہ میں افراد کی تربیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے حلال گوشت کے جانوروں کے حرام اجزاء کو الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ذبح کرنے والے کی غلطی یا ذبح کی مقدار میں رفتار کے سبب حلال گوشت جانوروں کے کچھ حرام اجزاء ان سے الگ نہ ہوئے ہوں اور وہ گوشت سے مختلف اجناس بنانے والی فیکٹریوں میں پہنچ کر حلال اجزاء کے ساتھ مخلوط ہو جائیں۔ یہیں سے مذہبی مبصر کی موجودگی کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔

مویشیوں کے فضلے کے اجزاء سے منافع

ادارۂ ویٹرنری کے شرعی ذبیحہ مانیٹرنگ یونٹ کے سابقہ سربراہ نے کہا: مذبح خانوں کو مویشیوں کے ضائع شدہ اجزا کی فروخت سے آمدنی ہوتی ہے۔ ان اجزاء میں جانور کے جسم کے حرام حصے کے ساتھ ساتھ وہ چربی بھی شامل ہوتی ہے جو الگ ہونے پر ان کے چمڑے کے ساتھ ہوتی ہیں۔ یہاں پر شرعی مسائل کے ماہر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان اجزاء کی فروخت سے منافع کس کے لیے ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا: مذبح خانے کے جانوروں کے حرام اجزاء کے بارے میں کمپنیوں کے ساتھ جو دوسرے ممالک کو دواؤں کی مصنوعات تیار کرنے یا انہیں جانوروں، چڑیا گھر اور پولیس کے، نگہبانی والے یا رہنمائی کے لئے رکھے گئے کتوں کی خوراک کے لئے برآمد کیا جاتا ہے، ان کے انتظام کے لیے بھی معاہدے کیے گئے ہیں تاکہ ان مسائل کی بھی نگرانی کی جا سکے۔

"حلال" صنعت، خوراک سے لے کر سیاحت تک

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے کہا: نئی صنعتوں میں سے ابھر کر سامنے آنے والی ایک "حلال صنعت" ہے۔ اس صنعت کا دائرہ کافی وسیع ہے اور اس صنعت کے دونوں شعبوں یعنی تزکیہ اور حلیّت (جانور کا پاک اور حلال ہونا) کا تعلق دنیا کی مختلف کھانوں سے ہے۔ تاہم اس وقت دنیا میں یہ صنعت جانوروں اور غیر جانوروں دونوں میں سرگرم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلال صنعت کا دائرہ حلال سیاحت تک پھیلا ہوا ہے۔ اس وقت حلال سیاحت کا مرکز سپین ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

ادارۂ ویٹرنری کے شرعی ذبیحہ مانیٹرنگ یونٹ کے سابقہ سربراہ نے کہا: ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں ایک وسیع نیٹورک موجود ہے جس میں مختلف مادوں کی قانونی حیثیت سے متعلق فقہی مباحث کا مطالعہ اور تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس موضوع کا تعین کرنے کے لیے ان کے پاس تجربہ گاہیں موجود ہیں۔

فقہ جعفریہ کا وسیع نظریہ

ذبحِ شرعی کی نگرانی کے اس ماہر نے فقہ جعفریہ کی وسیع نظر اور اس کی عدم بندش کو بیان کرتے ہوئے کہا: شیعہ علماء دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ تجارت اور ان کے کھانے پینے کی چیزوں کو حلال سمجھتے ہیں۔ فقہ جعفریہ کا ایک امتیاز یہ ہے کہ وہ ذبحِ شرعی میں بعض امور کو واجب قرار دیتی ہے کہ جنہیں سنی فقہ کے مطابق مستحب سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے مختلف ممالک میں حلال اشیاء کی فراہمی کو مسلمانوں کی بڑی پریشانیوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا: ان ممالک میں بھی جہاں عوام کی اکثریت مسلمان ہے لیکن وہاں پر لائیک اور سیکولر حکومتیں ہیں وہاں لوگوں کو خاص طور پر درآمد شدہ مواد کے حلال ہونے پر مکمل اعتماد حاصل نہیں ہو سکتا۔

صنعتی ذبح اور ذبحِ شرعی میں کیا فرق ہے؟

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے کہا: صنعتی ذبح اور صنعتی مذبح خانے دو الگ الگ مسائل ہیں۔ صنعتی ذبیحہ میں صرف ایک مسئلہ جانور کا سر قلم کرنا ہوتا ہے بغیر کسی فقہی تحفظات جیسے قبلہ کی طرف منہ کرنا، ذکر اسم خدا اور دیگر شرائط کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔

انہوں نے معاشرے کی ضروریات اور آبادی میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: موجودہ حالات کے مطابق لوگوں کو کثیر مقدار میں حلال مصنوعات فراہم کرنے کے لیے ذبحِ شرعی کے آلات کو ڈیزائن کرنا بہت ضروری ہے۔

کیا ایران میں صنعتی طور پر ذبح کیا جاتا ہے؟

ادارۂ ویٹرنری کے شرعی ذبیحہ مانیٹرنگ یونٹ کے سابقہ سربراہ نے کہا: ہمارے ملک میں مشین کے ذریعے ذبح نہیں کیا جاتا بلکہ گوشت کی مصنوعات کے حلال ہونے کو یقینی بنانے کے لیے ذابحین یعنی ذبح کرنے والوں کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ اس وقت ملک میں 3000 سے زائد تربیت یافتہ ذبح کرنے والے افراد ادارۂ ویٹرنری کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: میرے خیال میں ہمارے ملک میں قانون اور ہدایات کی مدد سے حلال صنعت کی عالمی سطح پر ترقی کے لیے ایک حلال تنظیم کا قیام اس شعبے میں باقی رہ جانے والے کاموں میں سے ایک ہے۔ صرف برازیل میں ہی "مرکز حلال" نامی کمپلیکس کا وجود کافی نہیں ہے۔

مویشیوں کے ذبحِ شرعی کے بارے میں تمام احکامات؛ کون سے ممالک حلال انڈسٹری کو کنٹرول کرتے ہیں؟

ذبحِ شرعی کی نگرانی کے اس ماہر نے کہا: مجھے امید ہے کہ فقہ جعفری اس گرداب سے نکلے گی اور بین الاقوامی سطح پر سنی فقہ کے ساتھ ساتھ حلال کے میدان میں فعالیت انجام دے پائے گی۔

انہوں نے حلال صنعت کو ایران کے معاشرے اور معیشت کے لئے ضروری ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کو چاہئے کہ وہ معاشرے کو مختلف شعبوں جیسے ذبحِ شرعی اور اس سے متعلقہ مسائل میں مطلوبہ مخصوص شعبوں میں تعلیم کا آغاز کرے اور حلال صنعت کے شعبے میں مہارت رکھنے والے طلباء اور علماء کی تربیت کرے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین علی جان زادہ نے کہا: طلبہ کو اپنے تعلیمی زمانہ سے ہی "مدیریتِ اسلامی" کے عنوان سے کورسز کو گزارنا چاہئے تاکہ جب وہ کام کے ماحول میں داخل ہوں تو انتظامی امور اور دفاتر کے قوانین سے ضروری واقفیت رکھتے ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .